بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ڈرامہ و ناول نگار حسینہ معین انتقال کرگئیں

معروف ڈرامہ نویس، مصنفہ اور مکالمہ نگار حسینہ معین 79 برس کی عمر میں حرکت قلب بند ہونے سے انتقال کرگئیں۔

حسینہ معین کی نماز جنازہ آج بعد نمازِ عصر مدنی مسجد نارتھ ناظم آباد بلاک آئی میں ادا کی جائے گی۔

 ڈرامہ نگار حسینہ معین کے بھتیجے سعید کا کہنا ہے کہ حسینہ معین لاہور جانے کے لیے تیار ہو رہی تھیں کہ اچانک دل کا دورہ پڑا۔

حسینہ معین 20 نومبر1941ء کو بھارت کے شہر کانپور میں پیدا ہوئیں، انہوں نے ابتدائی تعلیم کانپور سے حاصل کی۔

پی ٹی وی کی مقبول ترین ڈرامہ نویس کا اعزاز اپنے نام کرنے والی حسینہ معین نے جامعۂ کراچی سے 1963 میں تاریخ میں ماسٹرزکیا۔

حسینہ معین نے پی ٹی وی کے لیے بہت سے یادگار ڈرامے لکھے جن میں  شہزوری، زیر زبر پیش، انکل عرفی، ان کہی، تنہائیاں، دھوپ کنارے، دھند، آہٹ، کہر، پڑوسی، آنسو، بندش، آئینہ شامل ہیں۔

حسینہ معین کی لکھی ہوئی پاکستانی فلموں میں پہلی فلم ’یہاں سے وہاں تک‘ تھی، جس میں وحید مراد نے مرکزی کردار نبھایا تھا۔

اس کے بعد عثمان پیرزادہ کے لیے لکھی گئی فلم’نزدیکیاں‘ اور جاوید شیخ کے لیے لکھی گئی فلم ’کہیں پیار نہ ہوجائے‘تھی۔ ان تمام فلموں کی کہانیاں اپنی اپنی جگہ دلچسپ اور تخلیق سے بھرپور تھیں۔

حسینہ معین نے معروف بھارتی اداکار اور پروڈیوسر ’راج کپور‘ کی خواہش پر ان کی فلم ’حنا‘ کے لیے مکالمے تحریرکیے جس میں زیبا بختیار نے بھی اداکاری کے جوہر دکھائے تھے۔

حسینہ معین نے بہت سے ممالک کا دورہ کیا اور متعدد ایوارڈز جیتے، 1987 میں انہیں پرفارمنگ آرٹس کی خدمت پر تمغائے حسنِ کارکردگی سے نوازا۔

حسینہ معین نے عالمی وبا کورونا وائرس سے تحفظ فراہم کرنے والی ویکسین کی پہلی ڈوز 23 مارچ کو لگوائی تھی۔ انہوں نے آرٹس کونسل میں فنکاروں کیلئے قائم ویکسینیشن سینٹر سے کورونا سے بچاؤ کی ویکسین لگوائی تھی۔

Back to top button