بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیرمیں جی ٹونٹی اجلاس ،جے کے ایل ایف کا 22 اور 23 مئی کو دو روزہ ہڑتال اور آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ نے کشمیری عوام سے سے سرینگر میں بھارت کی میزبانی میں منعقد ہونے والی جی ٹونٹی اجلاس سے اپنی لاتعلقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے اس رویہ کے خلاف22 اور 23 مئی کو دو روزہ ہڑتال جبکہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہروں کا اعلان کرتے ہوئے جی 20ممالک پر زور دیا ہے کہ وہ مسئلہ کشمیر کے پرامن حل کے لئے اپنا کردار ادا کریں ، جی 20ممالک کے سربراہان کو بھارت کے ماضی میں کی گئی دہشتگردانہ کارروائیوں بارے بھی ثبوت فراہم کئے، شک ہے کہ بھارت کوئی گھناونا کام کرکے اس کا الزام کشمیریوں پر ڈالے گااور اس تحریک کو بدنام کرنے کی کوشش کرے گا،جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماوں نے ہفتہ کو جی ٹونٹی کے رکن ممالک کے سربراہان کے نام بھیجے گئے مراسلہ کے بعد پریس کانفرنس میں کہا کہ مراسلے میں ریاست جموں کشمیر کی قومی تحریک آزادی اور مجموعی صورتحال کا تفصیلی ذکر کیا گیا جبکہ مسئلہ کشمیر کے حل کے تئیں جی ٹونٹی رکن ممالک کو کردار ادا کرنے اور بھارت و پاکستان کو ریاستی عوام کے حق آزادی کو تسلیم کرنے پر زور دینے کی اپیل کی گئی ہے ،لبریشن فرنٹ نے عوام سے بھارت کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس کانفرنس سے لاتعلقی کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کی۔ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے مرکزی ترجمان اور بھارتی تہاڑ جیل میں محبوس پارٹی چیئرمین محمد یاسین ملک کے نمائندہ خصوصی محمد رفیق ڈار نے جی ٹونٹی رکن ممالک کے سربراہان کے نام ایک تفصیلی مراسلہ روانہ کیا ہے جس میں انہوں نے رواں سال نو اوردس ستمبر کو بھارت میں جی ٹونٹی کے متوقع اجلاس سے قبل بھارت کی میزبانی میں متنازع ریاست جموں کشمیر میںگروپ کے متعلقہ حکام کے اجلاس کے انعقاد پر اپنی تشویش کا اظہار کرتے ہوئے بھارت کے درپردہ عزائم سے انہیں آگاہ کیا۔

جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنماوں نے ہفتہ کو پارٹی کے سنٹرل انفارمیشن آفس میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے جی ٹونٹی رکن ممالک کے سربراہان کے نام بھیجے گئے خط کو میڈیا کے لئے جاری کیا۔ پریس کانفرنس میں محمد رفیق ڈار کے علاوہ پارٹی کے وائس چیئرمین سلیم ہارون، مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل جاوید حنیف، آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون کے صدر ساجد صدیقی، مرکزی ڈپٹی چیف آرگنائزر سردار محمد انور خان اور سٹوڈنٹس لبریشن فرنٹ کے چیئرمین عبید شبیر کے علاوہ دیگر ذمہ داران شامل تھے۔ محمد رفیق ڈار نے مراسلے میں درج تفصیلات بیان کرتے ہوئے کہا کہ بھارت کے سوا جی ٹونٹی کے جملہ رکن ممالک کے علاوہ اجلاس میں بحیثیت مہمان شرکت کرنے والے چند ممالک کو بھی یہ مراسلہ روانہ کردیا گیا ہے۔ جن میں چین، امریکہ، روس، برطانیہ، سعودی عرب، ترکیہ، فرانس، جرمنی، جاپان، یورپی یونین، کینڈا، آسٹریلیا، جنوبی کوریا، ارجنٹائنا، برازیل، اٹلی، انڈونیشیا، جنوبی افریکہ اور میکسیکو جبکہ مہمان شرکا میں بنگلہ دیش، اسپین، مصر، ہولینڈ، نائجیریا، اومان، سنگاپور اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔محمد رفیق ڈار نے کہا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں اس اجلاس کی تیاریوں کے سلسلے میں علاقعے کو ملٹری زون میں تبدیل کرتے ہوئے مقامی لوگوں کی زندگیوں کو اجیرن کردیا ہے۔سکیورٹی کے نام پر بھارتی فورسز نے مقبوضہ جموں کشمیر میں قتل و غارتگری اور گرفتاریوں کا ایک نیا سلسلہ شروع کیا ہے جبکہ عام لوگوں کو ہراساں کیا جارہا ہے۔ انہوں نے کہا بھارت متازع علاقے میں اس کانفرنس کے انعقاد سے بین الاقوامی برادری کو گمراہ کرتے ہوئے اپنے مزموم مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔ رفیق ڈار نے کہا کہ ریاست جموں کشمیر کی آزادی کی تحریک حق و انصاف پر مبنی ہے جس کے حصول کے لئے ریاستی عوام نے ابھی بیش بہا قربانیاں دی ہیں اور یہ کہ اس پر قومی اتفاق رائے موجود ہے کہ مقاصد کے حصول تک کسی بھی قسم کی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے محمد رفیق ڈار نے کہا کہ جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کشمیری عوام سے سرینگر میں بھارت کی میزبانی میں منعقد ہونے والی اس جی اجلاس سے اپنی لاتعلقی کا مظاہرہ کرتے ہوئے بھارت کے اس رویہ کے خلاف بائیس اورتئیس مئی کو دو روزہ ہڑتال جبکہ آزاد کشمیر و گلگت بلتستان میں احتجاجی مظاہرے کرنے کی اپیل کرتا ہے۔ایک سوال کے جواب میں رفیق ڈار نے کہا آزاد جموں کشمیر میں ایک بار پھر ویں آئینی ترمیمی بل اور اس سے متعلقہ مسودے کی باز گشت شروع ہے جو عوام کے لئے باعث تشویش ہے۔ مجوزہ ترمیمی بل کی سخت میں مخالفت میں پارٹی موقف کی وضاحت کرتے ہوئے انہوں نے آزاد جموں کشمیر کے جملہ اسمبلی ممبران سے ایسی حرکت سے باز رہنے کی تلقین کی جس سے آپ ہی کی اسمبلی کی بے قیری ہورہی ہو اور آپ کے قومی تشخص پر آنچ آرہی ہو۔ اس ضمن میں انہوں کہا کہ تحریک آزادی کے اس نازک ترین مرحلے پرسیزفائرلائن کے دونوں اطراف ریاست جموں کشمیر کی عوام اس فیصلے کی متحمل نہیں ہوسکتے جبکہ کشمیریوں کی قومی شناخت کو ختم کرنے کے منصوبے عملائے جانے پر مزاحمت کو طاقت کے بل بوتے پر زیر کرنے کی کوششیں جاری ہوں۔ انہوں نے کہا کہ اسے کشمیر و کشمیری کش اقدام سے تعبیر کیا جائے گا۔ لبریشن فرنٹ کے قائدین نے آزاد جموں کشمیر و گلگت بلتستان کی پارلیمانی و غیر پارلیمانی جماعتوں کے رہنماوں اور سول سوسائیٹی سے وابسہ افرادسے بالخصوص کشمیری نوجوان طبقے سے اس موقع پر ریاستی تشخص اور اپنی قومی پہچان کو بچانے میں اپنا مثبت اور بھر پور کردار ادا کرنے کی اپیل کی،ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اسمبلی میں ممبران سے ممکنہ آئینی ترمیم نہ کرنے کی درخواست کی ہے اگر اے جے کے اسمبلی سے ترمیم کے ذریعے کوئی فیصلہ کیا گیا تو اسے کشمیر کش قرار دیا جائے گا ،جے کے ایل ایف کے رہنماء نے کہا کہ کشمیری اضطراب کا شکار ہیں، بلاول بھٹوزرداری نے مسئلہ کشمیر پر بات کی اسکو مثبت اور خوش آئند قرار دیتے ہیں ، بلاول بھٹو نے ہندوستان کے یکطرفہ اقدامات پربھی بات کی انکو خوش آئند قرار دیتے ہیں ،کشمیر گلگت بلتستان کے عوام کا مطالبہ ہے کہ سٹیٹ سبجیکٹ رول کو بحال کیا جائے ،ہندوستان نے 5اگست کو کشمیر میں اقدام اٹھایا اور کشمیریوں کو قومی تشخص مجروح کیا1974میں سٹیٹ سبجیکٹ رول کو ختم کیا گیا اس کو حکومت بحال کرے تاکہ بیانات میں تضاد نہ آئے

انہوں نے کہا کہ ہم امید کرتے ہیں دنیا بھارت کو مجبور کرے کہ وہ کشمیریوں کے حق ازادی کو تسلیم کرکے بات چیت کا آغاز کرے ،انہوں نے کہاکہ جی 20اجلاس کی پاداش میں بیس کشمیریوں کو شہید کیا گیا،اسکے تناظر میں گرفتاریوں اور شہادتوں کا نیا سلسلہ شروع کر دیا گیا ہے ،انہوں نے کہاکہ ریاست کشمیر کا مسئلہ پاکستان ہندوستان کا نہیں اس میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے،انہوں نے کہاکہ حکومت پاکستان کے رویہ سے فی الوقت کشمیر عوام مایوس ہیں،پاکستانی عوام کشمیریوں سے غیر شروط محبت رکھتے ہیںاقوام متحدہ کے قوانین کے مطابق پاکستان پابند ہے کہ وہ جی بی عوام کی حفاظت اور ترقی کے کام کرے ،اس موقع پر صدرجے کے ایل ایف آزاد کشمیر گلگت بلتستان زون ساجد صدیقی نے کہاکہ آزاد کشمیر میں کرائی گئی مردم شماری فارم میں کشمیری کا خانہ اور انکی زبانوں کا خانہ نہیں رکھا گیا کشمیری عوام نے مردم شماری کا بائیکاٹ کرکے اسکو مسترد کیا ہے مظفر اباد اسمبلی ہمیشہ تحریک ازادی کے بیس کیمپ کی بجائے ریس کمپ کے طور پر استعمال ہوئی ،اے جے کے اسمبلی میں خریدوفروخت جاری ہے،راتوں رات تمام پارٹیاں ایک بندے کو ووٹ دیکرمنتخب کرتی ہیں اگر اے جے کے کے قومی تشخص و شناخت کے خلاف کوئی آئینی ترمیم پیش کرنے کی جرات بھی کی گئی ، تو جے کے ایل ایف کی تاریخ سے سب واقف ہیں ہم جو کہتے ہیں وہ کرتے ہیں اگر کوئی اس ریاست کو استعمال کرکے ہماری تحریک کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا تو اسے غدار ڈکلیئر کریں گے، مرکزی وائس پریزیڈنٹ جے کے ایل ایف سلیم ہارون نے کہاکہ جیسے تاثر دیا جا رہا ہے کہ مسئلہ کشمیر پاکستان و ہندوستان کے درمیان حل ہو چکا ہے،واضح طور پر باور کرا رہے ہیںکہ کشمیریوں کی مرضی کے بغیر کوئی فیصلہ قبول نہیں ہو گا یسین ملک نے جج کے سامنے کہا کہ تمھاری ریاست کا باشندہ نہیں اس لئے تمھاری ریاست کا قانون مجھ پر لاگو نہیں ہوتاہم کسی ایسے فیصلے کو تسلیم نہیں کریںگے جو ہماری منشا کے اور مشاورت کے بغیر ہو ۔۔

Back to top button