بسم اللہ الرحمن الرحیم

علاقائی

بزم ہم خیالاں گورنمنٹ گریجویٹ کالج جوہر آباد کے زیر اہتمام چوتھی ادبی نشست

خوشاب (راجہ نورالہی عاطف سے) بزم ہم خیالاں گورنمنٹ گریجویٹ کالج جوہر آباد کے زیر اہتمام چوتھی ادبی نشست شعبہ تاریخ کے باغیچہ میں منعقد ہوئی۔
اس ادبی نشست کی صدارت شعبہ طبیعات کے استاد اور اس بزم کے روح رواں جناب ملک عمران نے کی۔
اس نشست کی خاص بات کالج ہذا کے دو ریٹائرڈ اساتذہ جناب پروفیسر شیخ اعجاز الحق اور جناب پروفیسر ملک محمد یوسف کھارا کی شرکت تھی۔ اس بزم کے اراکین بطور خاص جناب شیخ اعجاز الحق کے ممنون ہیں کہ وہ ہر نشست میں ان کی درخواست پر اس میں شرکت فرماتے ہیں۔
اس ادبی نشست کا باقاعدہ آغاز تلاوت کلام پاک سے ہوا اور حسب سابق تلاوت کلام پاک کی سعادت جناب احمد نواز اسسٹنٹ پروفیسر (اسلامیات) نے حاصل کی۔
اس موقع پر جناب گل فراز، جناب مستحسن رضا جامی اور محمد علی راجا نے اپنا اپنا کلام پیش کیا۔ اس نشست کی ایک اور خاص بات حسب روایت اس نشست کے صاحب صدر جناب ملک عمران کی مزاحیہ غزل تھی کہ جس نے ادبی نشست کو لوٹ لیا۔اس ادبی نشست میں پیش کئے جانے والے چند اشعار ملاحظہ فرمائیں:

گھٹتے گھٹتے اک تعلق جب مکمل گھٹ گیا
پرزے گنتی میں نہ آتے تھے میں اتنا کٹ گیا

خواہ مخواہ اس میں اور اس میں تیسرے کا دخل تھا
ایک تھے وہ دونوں سو میں درمیاں سے ہٹ گیا

کوئی واپس کر دے تو تجھ کو بھی کچھ مل جاؤں گا
تجھ سے پہلے آنے والوں میں ہی سارا بٹ گیا

اچھی سے اچھی جگہ سے لوٹ آتا تھا مگر
اک جگہ دنیا میں وہ بھی ہے جہاں میں ڈٹ گیا

مزید پڑھیے  عبدالشکوربیٹنی شہید کی زندگی، خدمات اور بالخصوص پارلیمینٹ میں اس کا کردار ہمارے لٸے مشعل راہ ہے، تعزیتی سیمینار سے مقررین کا خطاب

منتظر کوئی بھی ہو تاخیر سے جاتا ہوں اب
ہونا تو پھر بھی وہی ہے چاہے میں جھٹ پٹ گیا

(گل فراز)

بجھتا ہوا چراغ ہوں شب کا مکیں ہوں میں
فی الحال ہر کسی کو میسر نہیں ہوں میں

میرا جنم ہوا تھا ہر اک شئے سے پیشتر
فطرت کے جتنے راز ہیں اُن کا امیں ہوں میں

(مستحسن رضا جامی)

ہجر تیرا وصال میں بدلے
اپنا جینا کمال میں بدلے

جو گزارا تھا تیرے سنگ کبھی
کاش ماضی وہ حال میں بدلے

جن سے قائم تھا زندگی کا سکوں
وہ قرینے وبال میں بدلے

وصل کے بعد ہجر کے لمحے
پھیل کر ماہ و سال میں بدلے

جن کا ہونا تھا باعث راحت
اب وہ جذبے ملال میں بدلے

یہ ضروری نہیں کہ دنیا میں
ہر ضرورت سوال میں بدلے

ہے علی کی دعا اذاں اس کی
پھر اذان بلال میں بدلے

(محمد علی راجا)

Back to top button