بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش میں شدید معاشی بحران، آئی ایم ایف سے مدد مانگ لی

ملک میں ڈیزل اور گیس سے چلنے والے پاور پلانٹس کو بند کردیا گیا

سری لنکا کے بعد بنگلہ دیش بھی شدید معاشی بحران کا شکار ہوگیا، صورتحال سے نمٹنے کیلئے آئی ایم ایف سے مدد کی درخواست کردی۔بنگلہ دیش کو کرنسی کی قدر اور غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث سخت معاشی بحران کا سامنا ہے، توانائی کے اخراجات میں کمی کیلئے ملک بھر میں 1500 میگاواٹ کے ڈیزل پاور پلانٹس اور گیس سے چلنے والے کچھ پلانٹس کو بند کردیا گیا جس سے 13، 13 گھنٹے تک لوڈشیڈنگ ہورہی ہے۔

ملک بھر کی مساجد سے اعلانات کرائے گئے ہیں کہ وہ بجلی کے گرڈ پر دباو کو کم کرنے کے لیے ایئر کنڈیشنرز کا استعمال کم کریں، وزارت خزانہ کے ایک سینئر اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر فرانسیسی خبر رساں ادارے  کو تصدیق کی کہ ڈھاکہ نے آئی ایم ایف سے قرضہ مانگا ہے لیکن انہوں نے رقم نہیں بتائی۔

مقامی اخبار ڈیلی سٹار نے رپورٹ کیا کہ آئی ایم ایف کے نمائندوں نے حال ہی میں بنگلہ دیش کا دورہ کیا تھا اور بنگلہ دیش 4.5 ارب ڈالر کا مطالبہ کر رہا ہے۔

بنگلہ دیش کے جونیئر وزیر برائے منصوبہ بندی شمس العالم نے نیوزی ایجنسی کو بتایا کہ یوکرین پر روسی حملے کے بعد تیل کی بین الاقوامی قیمتوں میں اضافے سے ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہے، ہمارا ادائیگیوں کا توازن منفی زون میں ہے، ہمیں اپنی شرح مبادلہ کو مستحکم کرنے کی ضرورت ہے، حکومت نے صورتحال سے نمٹنے کیلئے کفایت شعاری کے اقدامات شروع کیے ہیں جن میں درآمدی پابندیاں اور ترقیاتی اخراجات میں کٹوتیاں شامل ہیں۔ایک اور میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے ساڑھے 4 ارب ڈالرز کا قرض مانگ لیا۔

رپورٹ کے مطابق آئی ایم ایف کی جانب سے بنگلا دیش کو دیے جانے والے 1 ارب 50 کروڑ ڈالرز قرض پر سود نہیں ہوگا جبکہ 3 ارب ڈالرز پر 6 فیصد سود ہوگا۔بنگلا دیش کی جانب سے بیرونی ادائیگیوں اور بجٹ سپورٹ کے لیے آئی ایم ایف سے قرض مانگا گیا ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق بنگلا دیش اور آئی ایم ایف کے درمیان دسمبر میں اسٹاف لیول معاہدہ ہوگا، جنوری میں یہ معاہدہ بورڈ کی منظوری کے لیے پیش ہو گا۔اقتصادی ماہرین کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیشی ٹکا گزشتہ تین مہینوں میں امریکی ڈالر کے مقابلے میں تقریبا 20 فیصد تک گرا ہے، مقامی کرنسی کی قدر میں کمی نے ملکی معیشت کو مزید کمزور کردیا اور کرنٹ اکاونٹ خسارہ 17 بلین ڈالر تک پہنچ گیا ہے۔

بنگلہ دیشی حکومت نے ملک میں پیٹرول پمپس بھی ہفتے میں ایک دن بند رکھنے کا فیصلہ کیا ہے، اس کے علاوہ بجلی بچت کے لیے دفتری اوقات میں کمی سمیت دیگر اقدامات اٹھائے جارہے ہیں، گزشتہ ماہ بنگلہ دیش میں بجلی کی بچت کے لیے تمام مارکیٹس اور دکانیں 8 بجے بند کرنے کا حکم جاری کیا گیا تھا۔بنگلہ دیش کی مالی حالت شمال مشرق میں سیلاب کی وجہ سے مزید خراب ہو گئی ہے جس سے 70 لاکھ سے زیادہ لوگوں کے گھر زیر آب آئے ہیں اور تقریبا 10 ارب ڈالر کا نقصان ہوا ہے، اپوزیشن جماعت نیشنلسٹ پارٹی نے حکومت کو اس بحران کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے بے مقصد منصوبوں پر پیسے ضائع کرنے کا الزام لگایا ہے۔

واضح رہے کہ اس وقت کئی جنوبی ایشیائی ممالک شدید معاشی بحران سے نبرد آزما ہیں، سری لنکا میں شدید معاشی بحران کے بعد عوام نے سڑکوں پر نکل کر حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور سری لنکا بھی بیل آوٹ پیکیج کیلئے  آئی ایم ایف سے بات چیت کر رہا ہے

Back to top button