بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

عمران خان، شہباز شریف،مریم نواز، بلاول بھٹو ،ماہرہ خان کے ٹوئٹر فالوورز کی تعداد میں اچانک کمی

پاکستان میں ٹوئٹر پر سب سے زیادہ فالو کی جانے والی شخصیات سابق وزیر اعظم عمران خان، وزیر اعظم شہباز شریف،مسلم لیگ ن کی رہنما مریم نواز، وزیر خارجہ بلاول بھٹو اداکارہ ماہرہ خان اور سابق کرکٹ کپتان وسیم اکرم کے فالوورز کی تعداد میں اچانک کمی ہو گئی ہے ۔پاکستانی سوشل میڈیا پر جہاں گذشتہ دنوں سیاسی گہما گہمی سے جڑے مختلف ٹرینڈز بنے وہیں جمعے کی شام بہت سے ٹوئٹر صارفین اپنے فالوورز کی تعداد میں اچانک کمی کی دہائیاں دیتے دکھائی دیے۔یہ رجحان نہ صرف عام صارفین کے اکانٹس میں دیکھا گیا بلکہ معروف شخصیات کے لاکھوں فالوورز والے اکانٹ بھی اس سے نہ بچ سکے اور ہر کسی نے ٹوئٹر پر اپنے پیروکاروں میں کٹوتی کا سامنا کیا۔ بی بی سی کے مطابق جب سے ایلون مسک نے ٹوئٹر کی قیادت سنبھالی ہے تب سے ہی وہ ‘بوٹس یا جعلی اکانٹس کی موجودگی کے خلاف کریک ڈان کے عزم کا اظہار کرتے رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ بعض ٹوئٹر صارفین فالوورز میں کمی کو ایلون مسک کے اسی اقدام سے جوڑتے بھی دکھائی دے رہے ہیں۔سوشل میڈیا پلیٹ فارمز سے متعلق تجزیاتی کمپنی سوشل بلیڈ کا جائزہ لینے سے یہ بات سامنے آئی کہ جمعے کے روز ٹوئٹر صارفین کے فالوورز میں یقینی طور پر کچھ نہ کچھ کمی دیکھی گئی ہے۔

اس حوالے سے سابق وزیر اعظم عمران خان کے ٹوئٹر اکانٹ کا سوشل بلیڈ پر جائزہ لینے سے معلوم ہوا کہ ایک کروڑ 19 لاکھ سے زائد فالورز رکھنے والے عمران خان کے فالوورز میں جمعے کی شام 11 ہزار آٹھ سو سے زائد فالوورز کی کمی دیکھنے میں آئی۔موجودہ وزیر اعظم شہباز شریف، جن کے ٹوئٹر پر 66 لاکھ فالوورز ہیں، نے جمعے اور سنیچر کو آٹھ ہزار سے زیادہ فالوورز کھو دیے ہیں۔مسلم لیگ ن کی چیف آرگنائزر مریم نواز جن کے فالوورز 80 لاکھ سے زیادہ ہیں، جمعے کی شام ان کے 14 ہزار چھ سو کے قریب فالوورز مٹ گئے۔وفاقی وزیر خارجہ بلاول بھٹو کے فالوورز جمعے کو 3534 فالوورز کم ہوئے تو ہفتے کی صبح تک مزید 2900 سے زیادہ مزید کم ہوگئے۔کرکٹ لیجنڈ وسیم اکرم کے بھی تین ہزار آٹھ سوسے زیادہ فالوورز کی تعداد محض ایک ہی روز میں کم ہوئی۔تین ملین فالوورز رکھنے والی پاکستانی اداکارہ ماہرہ خان کے فالوورز بھی ڈھائی ہزار کے قریب کی کمی آئی۔لاکھوں کروڑوں فالوورز کے حامل ٹوئٹر ہینڈلز رکھنے والے افراد کو شاید ان چند ہزار فالوورز کی کمی اونٹ کے منھ میں زیرہ جیسی محسوس ہو لیکن اپنے فالوورز کی گنتی رکھنے والوں کے لیے نیچے جاتا یہ گراف کسی کڑوے گھونٹ سے کم نہیں۔عین ممکن ہے کہ فالوورز میں اچانک کمی کے اس درد کو بعض افراد فوری محسوس نہ کر سکیں۔ اس کے لیے محض اتنا جان لیں کہ جب سے سوشل میڈیا معلومات تک رسائی اور خبر کی فوری ترسیل کا اہم ٹول بنا ہے تب سے ہی فالوورز کی تعداد اکثر ٹوئٹر صارفین کے لیے کم و بیش آکسیجن کی حیثیت اختیار کرتی رہی ہے۔

فالوورزمیں کمی کا شکوہ سب سے زیادہ صحافیوں اور اینکرز کی جانب سے کیا گیا۔ٹی وی اینکر پارس جہانزیب نے لکھا کہ اب تک چار، پانچ ہزار فالوورز کم ہو گئے ہیں۔ کوئی رہنمائی کرے گا پلیز کہ یہ کیا ہو رہا ہے اور کیوں ہو رہا ہے۔بہت سے صارفین نے ہزاروں کی تعداد میں فالوورز میں کمی کا شکوہ کیا تو کئی ایسے بھی تھے جو انگلی پر گن لیے جانے والے فالوررز کے اڑ جانے بھی اپنا غم بانٹنے کی کوشش کرتے دکھائی دیے۔اور انھی میں بہت سے صارفین ایسے بھی تھے جن کا لیگیسی ویریفائیڈ اکانٹ سے بلیو ٹک کے نشانات ہٹانے کا غم دوبارہ سے تازہ ہو گیا۔نوشین یوسف نامی صحافی نے لکھا تقریبا دو ہزار فالوورز ساتھ چھوڑ گئے ۔ پہلے بلیو ٹک گیا اور اب یہ۔کئی ایسے صارفین جن کے فالوورز کی تعداد پہلے ہی گویا آٹے میں نمک کے برابر تھی، انھیں اپنے گنتی کے فالوورز کی کمی بھی خوب محسوس ہوئی۔نجیب نامی صارف نے لکھا میرے بھی دو اڑ گئے، پہلے ہی صرف ایک سو چالیس تھے۔ٹوئٹر پر فالوورز کی کمی کی بحث اپنی جگہ تاہم یہ بات یاد رکھنے کی ہے کہ ایلون مسک کے ٹوئٹر کی سربراہی سنبھالنے کے بعد سے ہی مختلف فیچرز اور پالیسیز میں وقتا فوقتا تبدیلیں دیکھی جاتی رہی ہیں اور اس پر انھیں صارفین کی جانب سے تنقید کا سامنا بھی کرنا پڑتا ہے۔تاہم انھوں نے غیر فعال یا سپیم اکاونٹس ختم کرنے کے عزم کا بارہا اعادہ کیا۔یکم دسمبر2022 میں ایلون مسک نے اپنی ایک ٹویٹ میں سپیم اکانٹس کی چھانٹی کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ اس عمل سے صارفین اپنے فالوورز کی تعداد میں کمی دیکھ سکتے ہیں۔

ٹوئٹر پر فالوورز کم ہونے کی وجوہات جاننے کے لیے ہم نے ڈیجیٹل رائٹس کی تنظیم بائٹس فار آل کے کنٹری ڈائریکٹر شہزاد احمد سے بات کی۔ انھوں نے اس کی وجہ بوٹس (یا فیک اکانٹ) اور ان کے خلاف کریک ڈان کو قرار دیا ہے۔شہزاد احمد کے مطابق ایلون مسک نے ٹوئٹر کے ایلگورتھم میں کافی تبدیلیاں کی ہیں اور ان تبدیلیوں کے نتیجے میں ایسے اکانٹ بند کیے جا رہے ہیں اور کافی عرصے سے یہ سلسلہ جاری ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اکثر لوگ یا کاروبار آپ کے فالوورز انھیں فیک اکانٹس سے بڑھاتے ہیں۔ بہت سارے لوگ اپنے فالوورز بڑھانے کے لیے باقاعدہ رقم خرچ کرتے ہیں جس میں بہت ساری سیاسی جماعتیں بھی شامل ہیں۔ جن پر باقاعدہ تحقیق ہو چکی ہے۔شہزاد احمد کے مطابق بہت سارے گھوسٹ اکانٹ ہوتے ہیں جن کو ایس سی او کمپنیاں استعمال کرتی ہیں، یہ بتانے اور دکھانے کے لیے کہ ان کی کمپنی کے فالوورز کتنے زیادہ ہیں۔انھوں نے بتایا کہ ٹوئٹر کی جانب سے ایسے غیر فعال اکانٹس پر میسج آتا ہے کہ غالبا 72 گھنٹوں میں اس پر ریپلائی کریں اگر صارف کی جانب سے جواب نہیں آتا تو اکانٹ بند کر دیا جاتا ہے۔تو اس میں مختلف کمپنیاں خصوصا ایس سی او کمپنیاں ہیں جنھوں نے بے شمار اکانٹ بنا کر رکھے ہوتے ہیں اور اس سے ان کو ٹویٹ ڈیک سے فالوور شپ دے رہے ہوتے ہیں لیکن ٹوئٹر پر ٹریفک اکانٹ کے فالوورز کی بجائے آرگینک انگیجمنٹ یعنی روابط سے آتی ہے۔ تو جن کے پاس آن لائن انگیجمنٹ نہیں ان پر امپریشنز (لائکس، ری ٹویٹ) نہیں آتے۔

شہزاد کے مطابق مطابق الگورتھم میں تبدیلیاں اور گھوسٹ اکانٹ کا خاتمہ فالوورز کی بڑی تعداد میں کمی کی اصل وجوہات ہیں۔ جبکہ بلیو ٹک کے خاتمے نے بھی فالوونگ کم کرنے میں ایک کردار ادا کیا ہے۔ اپریل کے اوائل میں ایلون مسک نے بی بی سی کے ساتھ ایک براہ راست انٹرویو میں اعتراف کیا تھا کہ ٹوئٹر چلانا کافی تکلیف دہ رہا ہے۔ارب پتی کاروباری نے یہ بھی کہا کہ اگر کوئی صحیح شخص نظر آیا تو وہ اسے ٹوئٹر کمپنی فروخت کر دیں گے۔مسک نے، جو کار بنانے والی کمپنی ٹیسلا اور راکٹ فرم سپیس ایکس (SpaceX) بھی چلاتے ہیں، گذشتہ سال اکتوبر میں ٹویٹر کو 44 ارب ڈالر میں خریدا تھا۔بی بی سی کو انٹریو کے دوران انھوں نے کمپنی کو چلانے کے لیے اپنی پالیسیوں کا بھی دفاع کیا۔

Back to top button