بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

جکارتہ کے ایندھن ذخیرہ کرنے کے ڈپو میں آگ لگنے سے 16 ہلاک

انڈونیشیا کے دارالحکومت جکارتہ میں ایندھن کا ذخیرہ کرنے والے سرکاری ڈپو میں آگ لگنے سے 16 افراد ہلاک ہوگئے جس کے بعد فائر فائٹرز نے آگ پر قابو پالیا۔ رپورٹ کے مطابق آگ بھڑکنے کی وجہ سے لوگ خوف و ہراس میں بھاگے اور شمالی جکارتہ میں سرکاری توانائی کمپنی پرٹامینا کے زیر انتظام ڈپو کے قریب رہائشی علاقوں کو بھی خالی کرالیا گیا۔

فائر ڈپارٹمنٹ نے بتایا کہ آگ لگنے سے دو بچوں سمیت 16 افراد ہلاک ہوئے، جبکہ 50 دیگر زخمی ہوئے۔محکمہ کے سربراہ نے کہا کہ آگ لگنے کے بعد ہلاک اور زخمی ہونے والوں میں سے زیادہ تر لوگ شدید جھلس گئے تھے البتہ آگ لگنے کی وجہ واضح نہیں ہو سکی۔آرمی چیف آف اسٹاف ڈوڈنگ عبدالچمن نے صحافیوں کو بتایا کہ آگ لگنے کے کئی گھنٹے بعد اسے بجھا دیا گیا اور اس کی وجوہات کی تحقیقات کی جارہی ہیں۔

کمپنی کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا کہ ’پرٹامینا کی توجہ آگ پر قابو پانے اور قرب و جوار میں موجود ورکرز اور رہائشیوں کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے پر ہے‘۔

آئل اینڈ گیس کمپنی کی سربراہ نکی ودیا وتی کا کہنا تھا کہ ’وہ مکمل اندرونی جائزہ لیں گے تا کہ اسی طرح کا واقعہ دوبارہ نہ ہو، ملک ایندھن کی فراہمی متاثر نہیں ہوئی اور وہ نزدیک ترین دستیاب ٹرمینلز سے بیک اپ سپلائی کے ذریعے محفوظ رہی۔انڈونیشیا کی حکومت آگ لگنے کے نتیجے میں زخمی ہوجانے والوں کے علاج معالجے میں مدد دے گی۔

ملک کی سرکاری کمپنیوں کے وزیر نے واقعے میں ہلاک اور زخمی ہوجانے والوں سے تعزیت کا اظہار کیا۔ان کا کہنا تھا کہ ’ہم سب اس سانحے پر افسردہ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے کمپنی پر زور دیا کہ واقعے کی مکمل تحقیقات کرائی جائیں۔ٹی وی پر نشر ہونے والی فوٹیجز میں لوگوں کو چیختے ہوئے پتلی گلیوں سے بھاگتے دیکھا گیا جن کے پیچھے آسمان کو چھوتی ایک خوفناک آگ تھی۔

ویڈیو میں فائر فائٹرز کو بھی آگ بجھانے کے لیے جائے وقوع کی جانب دوڑتے ہوئے اور ایمبولینس ورکرز کو لاشیں منتقل کرتے ہوئے دیکھا گیا۔فائر فائٹرز کو ابتدائی طور پر ڈپو میں پائپ پھٹنے کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں اور افسران نے فوری طور پر آگ کو قریبی رہائشی علاقوں تک پہنچنے سے روکنے کے لیے کام کیا۔جکارتہ کے مرکزی فائر اسٹیشن کا کہنا تھا کہ اس نے پلم پانگ ڈپو شمالی جکارتہ میں 51 یونٹس اور 250 سے زائد فائر فائٹر تعینات کیے تھے۔

Back to top button