بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

عوام کی زندگیوں میں آسانی لانا ریاست کی ذمہ داری ہے، وزیراعظم عمران خان 

911 ایمرجنسی ہیلپ لائن کے افتتاح کے موقع پر خطاب

وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ عوام کی زندگیوں میں آسانی لانا ریاست کی ذمہ داری ہے، 911 ایمرجنسی ہیلپ لائن کے قیام سے ملک بھر میں غریب آدمی کو بااختیار بنانے میں مدد ملے گی، اس سے شکایت کنندہ کو فوری ریلیف ملے گا،

حکومتی سطح پر جرائم کے اعداد و شمار میسر آ سکیں گے جس سے حکومت اسی حساب سے وسائل مختص کر سکے گی، یہ ایک مثبت قدم ہے جسے دو سال میں مربوط کیا جائے گا، اس ملک کی بدقسمتی رہی ہے کہ یہاں اشرافیہ کیلئے ایک اور باقی لوگوں کیلئے الگ پاکستان رہا جہاں صحت، تعلیم سمیت دیگر سہولیات محض اشرافیہ کو میسر رہیں، میرا سیاست میں نظریہ پاکستان کو فلاحی بنانا تھا۔

جمعرات کو 911 ایمرجنسی ہیلپ لائن کے افتتاح کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم وہ کام کر رہے ہیں جو عوام کی زندگی آسان بنانے اور ان کی مدد کیلئے ریاست کو کرنے چاہئیں، 911 سے شہریوں کو کسی بھی درپیش مشکل میں یہ اعتماد حاصل ہو گا کہ ریاست اس کی مدد کرے گی، پورے ملک سے ایک نمبر پر کال کرنے سے اس مسئلہ کا فوری سدباب ہو سکے گا۔

Prime Minister Imran Khan addressing at the launching ceremony of Pakistan Emergency Helpline

انہوں نے کہا کہ یہ ایک نیا پروگرام ہے جس میں ابتداء میں مسائل آئیں گے تاہم اس سے لوگوں کو یہ احساس ملے گا کہ یہ پاکستان سب کیلئے ہے، اشرافیہ کیلئے ایک اور عوام کیلئے دوسرے پاکستان کا فرق ختم ہو گا۔

کوئی بھی شہری کسی بھی لمحے اپنی شکایت کسی بھی علاقہ سے اس نمبر پر کال کرکے درج کرا سکے اور ریاست اس پر فوری جواب دے گی، یہ اسلامی فلاحی ریاست کی جانب ایک قدم ہے، اس پروگرام پر وزارت داخلہ سمیت سب نے محنت کی ہے۔

سب کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، اس کی کامیابی کیلئے تمام صوبوں کا تعاون درکار ہو گا، یہ مجموعی طور پر پورے پاکستان کا منصوبہ ہے، 18ویں ترمیم کے بعد وفاق اور صوبے اور الگ الگ نظر آتے ہیں لیکن اس منصوبہ سے یہ تمام اکٹھے کھڑے ہو سکیں گے۔

وزیراعظم نے کہا کہ صحت کارڈ کا آغاز خیبرپختونخوا سے کیا اور سندھ کے علاوہ پورے ملک میں صحت کارڈ جاری کیا گیا جس سے 10 لاکھ روپے تک علاج کی سہولت میسر آ سکے گی، غریب خاندانوں میں بیماری ایک بڑا مسئلہ ہوتی ہے، غربت کی لکیر سے نیچے رہنے والے لوگوں کیلئے ہیلتھ کارڈ ایک بڑی سہولت ہے، اب وہ مہنگے سے مہنگے ہسپتال میں علاج کرا سکتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ 75 سال بعد ہم نے یکساں نصاب تعلیم کیلئے اقدامات اٹھائے ہیں، ابتدائی طور پر پانچویں جماعت تک یکساں نصاب شروع کیا ہے، یہ کام 70 سال پہلے شروع ہو جانا چاہئے تھا تاہم ہم آہستہ آہستہ اسے اوپر تک لے جائیں گے، اشرافیہ کیلئے انگلش میڈیم اور دیگر کیلئے دوسرا نظام تعلیم ناانصافی کا نظام تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ہم نے احساس پروگرام، کامیاب جوان پروگرام شروع کئے، کم آمدن والوں کیلئے اپنا گھر پروگرام شروع کیا، کاروبار کیلئے قرض فراہم کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم قانونی امداد کا پروگرام شروع کرنے کیلئے کوشاں ہیں جہاں مدعی کو وکیل کرکے دیں۔

انہوں نے کہا کہ پہلے فلاحی ریاست بنتی ہے تو پھر اس کی برکت سے پیسے بھی آتے ہیں، چین کا ماڈل ہمارے لئے مثال ہے، چین نے 70 کروڑ سے زائد لوگوں کو غربت کی نچلی لکیر سے نکالا، بھارت اور چین نے ایک ساتھ آگے بڑھنے کا سفر شروع کیا تھا لیکن بھارت ایلیٹ کلاس کی وجہ سے پیچھے رہ گیا۔

چین اس وقت دنیا کی تیزی سے ترقی کرتی معیشت ہے، وہ ریاست مدینہ کے ماڈل پر کارفرما ہے۔ انہوں نے کہا کہ مدینہ میں دنیا کی تاریخ کا سب سے بڑا انقلاب آیا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں جب تک ہم ایلیٹ سسٹم نہیں توڑیں گے تمام سہولیات پر ان کا قبضہ رہے گا، 911 اس جانب اہم قدم ہے۔

ہم اس پروگرام کے تحت عام غریب آدمی کو بااختیار بنائیں گے، جرائم کے اعداد و شمار میسر آ سکیں گے، پھر حکومت اس کے تحت وسائل مختص کرے گی، یہ ایک مثبت اقدام ہے جس کو مربوط کرنے میں دو سال کا وقت لگے گا، یہ پاکستان کے عوام کیلئے ایک بہت بڑی سہولت ہے۔

Back to top button