بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ثقافتی عمارتوں کی دیکھ بھال نہ ہونے پر چیف جسٹس برہم

چیف جسٹس پاکستان جسٹس گلزار احمد نے شہر میں ثقافتی عمارتوں کی دیکھ بھال نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کراچی میں ہر طرف دھول مٹی، گندگی اور بدبو ہے۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں ہندو جیم خانہ (ناپا ) خالی کرانے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس سلسلے میں سیکرٹری کلچرسندھ، کمشنر کراچی و دیگر حکام عدالت میں پیش ہوئے۔

چیف جسٹس پاکستان نے شہر میں ثقافتی عمارتوں کی مناسب دیکھ بھال نہ ہونے پر سیکرٹری کلچر پر برہمی کا اظہار کیا۔

عدالت نے کہا کہ ہر عبادت کی جگہ کا احترام کرتے ہیں، ہندو جیم خانہ کی ثقافتی حیثیت کو کوئی نقصان نہیں ہونا چاہیے، اس عمارت کو اصل حالت میں بحال رکھا جائے، ناپا کو چلانے والے بھی پڑھے لکھے ہیں، ثقافتی عمارت کا تحفظ یقینی بنائیں گے۔

دورانِ سماعت چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کمشنر کراچی کہاں ہیں؟ جس پر کمشنر عدالت میں پیش ہوئے، اس پر جسٹس گلزار نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو صبح پیش ہونے کا حکم دیا کیوں نہیں آئے۔

عدالت کی جانب سے برہمی کے اظہار پر کمشنر کراچی نے معذرت کی۔چیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ شہر میں برنس روڈ، پاکستان چوک سمیت ثقافتی عمارتوں کی بھرمار تھی، یہ ورثہ کسی اور ملک میں ہوتا تو وہاں کی سیاحت کہاں سے کہاں پہنچ جاتی، اب برنس روڈ پر جاکر دیکھیں ہیرٹیج بلڈنگ کا کیا حال کیا ہوا ہے، کراچی دیکھیں، شہر میں ہر طرف دھول، مٹی، گندگی بدبو ہے، روم میں جاکر دیکھیں ہیرٹیج کی کیا اہمیت ہے، ایک ایک اینٹ کو محفوظ رکھتے ہیں، سندھ سیکرٹریٹ کے پیچھے دیکھیں کیسی کیسی خوبصورت عمارتیں تھیں، سب تباہ کردی ہیں۔سیکرٹری ثقافت نے عدالت کو بتایا کہ کلچر کے لیے بڑی رقم رکھی ہوئی ہے، اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ سب رقم کھاجاتے ہیں۔

Back to top button