بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

مودی کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کر دی ہیں، مشعال ملک

بھارتی قیدی حریت رہنما یاسین ملک کی اہلیہ اور پیس اینڈ کلچر آرگنائزیشن کی چیئر پرسن مشعال حسین ملک نے اقوام متحدہ سے بھارت کے غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں کا نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔

مشعال ملک نے کہا ہے کہ فسطائی نریندر مودی کی سرکار بھارتی غیر قانونی طور پر مقبوضہ جموں و کشمیر میں کشمیریوں کی آبادی کے تناسب کو تبدیل کرنے کے مذموم منصوبے کے تحت ہندو بستیوں کے قیام کے لیے کشمیری مسلمانوں کی آبائی زمینیں چھین رہی ہے۔

بھارتی بدنام زمانہ حکومت کی جانب سے مقامی باشندوں کو ان کی زمینوں سے بے دخل کرنے اور انہیں بے گھر کرنے کی جاری مہم پر شدید ردعمل میں مشال حسین ملک نے کہا کہ مودی کی ہندوتوا حکومت نے مقبوضہ وادی میں کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا شروع کر دی ہیں تاکہ ان پر دباؤ ڈالا جائے کہ وہ اپنے جائز اور بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ حق خودارادیت کے حصول کی جدوجہد سے دستبردار ہونے پر مجبور کیا جا سکے۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ قابض حکام نے گزشتہ چند دنوں میں سری نگر اور سوپور میں غیر قانونی سرگرمیوں (روک تھام) ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت دو مزید کشمیریوں کے مکانات کے علاوہ ڈوڈہ، کشتواڑ، راجوری اور پونچھ ضلع میں کشمیریوں کی 168 جائیدادیں ضبط کر لیں۔

مشعال ملک نےبتایا کہ ہندوتوا کی بالا دستی کے نظریہ پر گامزن بھارتی حکومت کو اسرائیل کی صیہونی حکومت سے تحریک ملی ہے جس نے مختلف وحشیانہ ہتھکنڈوں کے ذریعے فلسطینیوں کی املاک پر قبضہ کیا اور مودی سرکار اسی ماڈل کو مقبوضہ کشمیر میں کاپی کر رہی ہے جس کی تمام محاذوں پربھرپور مزاحمت کی جائے گی۔

چیئرپرسن نے کہا کہ کشمیریوں کی جائیدادیں ضبط کرنا بھارتی حکومت کی جانب سے سراسر سیاسی انتقام ہے اور اس کا مقصد بھارتی غلامی کی بیڑیاں توڑنے کی جائز جدوجہد سے باز رہنے کے لیے انہیں دھمکانا تھا۔

انہوں نے کہا کہ بھارتی حکام کشمیریوں کو تحریک آزادی سے وابستگی کی سزا دینے کے لیے ان کی جائیدادیں ضبط کر رہے ہیں، انہوں نے مزید کہا کہ قابض فوجی پرتشدد فوجی کارروائیوں کے دوران کشمیریوں کے گھروں کو مسلسل تباہ کر رہے ہیں۔

Back to top button