بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس کا میر واعظ کی فوری رہائی کامطالبہ

بھارتی جیلوں میں نظر بند تمام کشمیری سیاسی قیدیوں، نوجوانوں اور کارکنوں کی رہائی کی بھی اپیل

مقبوضہ جموں وکشمیر میں کل جماعتی حریت کانفرنس نے گھر میں نظر بند اپنے سینئر رہنما میرواعظ عمر فاروق کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں مقبوضہ علاقے کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کی طرف سے ذرائع ابلاغ کو دیئے گئے بیان پر حیرت کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے اس بات کی واضح تردید کی ہے کہ میرواعظ عمر فاروق گھر میں نظر بند نہیں ہیں اور ان کے گھر کے باہر فورسز کی گاڑیاں اور اہلکار انکی کی حفاظت کیلئے تعینات ہیں۔ کل جماعتی حریت کانفرنس نے کہا کہ لیفٹیننٹ گورنر کا بیان بالکل بے بنیاد اور مضحکہ خیز ہے اور حقیقت یہ ہے کہ میرواعظ گزشتہ تین برسوں سے مسلسل گھر میں نظر بند ہیں۔

بیان میں کہا گیا کہ مقبوضہ علاقے بھر کے علماسمیت تمام طبقات کی طرف سے میر واعظ کی نظر بندی ختم کیے جانے کی بار بار اپیلیں کی جارہی ہیں لیکن انہیں رہا نہیں کیا جا رہا۔

بیان میں کہا گیا کہ میرواعظ ہونے کی حیثیت سے انہیں جمعتہ المبارک کے موقع پر جامع مسجد سرینگر جانے اوروہاں وعظ و تبلیغ کا فریضہ ادا کرنے پر بھی قدغن ہے ۔بیان میں کہا گیا کہ میرواعظ نے کبھی کسی سے سیکورٹی نہیں مانگی ہے کیونکہ اللہ تعالی ہی لوگوں کا حقیقی محافظ ہے۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ کل جماعتی حریت کانفرنس کا ہمیشہ یہ موقف رہا ہے کہ مسئلہ کا کشمیری عوام کے امنگوں کے مطابق ایسا حل نکالا جائے جو تنازے کے دیگر دو فریقوں بھارت اور پاکستان کیلئے بھی قابل قبول ہو اور اس کیلئے مذاکرات اور بات چیت ہی مناسب اور موزوں راستہ ہے۔

کل جماعتی حریت کانفرنس نے بھارتی جیلوں میں نظر بند تمام کشمیری سیاسی قیدیوں، نوجوانوں اور کارکنوں کی رہائی کی اپنی اپیل کا اعادہ کیا۔

دریں اثنا مقبوضہ جموں وکشمیر کے مفتی اعظم اور متحدہ مجلس علما کے سینئر رہنما مفتی ناصر الاسلام نے بھی ایک بیان میں میرواعظ عمر فاروق کی گزشتہ تین برس سے زائد عرصے سے گھر میں مسلسل نظر بندی پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے انکی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔ مفتی اعظم نے کہا کہ میرواعظ عمر فاروق عوام کے ہر دلعزیز رہنما ہیں اور ان کی نظر بندی سے کشمیری انتہائی متفکر و پریشان ہیں۔ انہوں نے سرینگر کی جامع مسجد کو مختلف بہانوں سے بند رکھ کر کشمیری مسلمانوں کو اس میں نماز سے روکا جا رہا ہے جو دینی معاملات میں صریح مداخلت ہے۔ مفتی ناصر الاسلام نے میر واعظ کی فوری رہائی کے ساتھ ساتھ جامع مسجد کو نماز کیلئے کھلا رکھنے پر زور دیا۔

علاو ہ ازیں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے انتخابی فہرستوں میں بھارتی شہریوں کے نام شامل کیے جانے کے خلاف  سری نگر میں احتجاجی مارچ کیا۔ پی ڈی پی کے کئی رہنماوں نے پارٹی کے ترجمان اعلی سہیل بخاری کی قیادت میں سری نگر میں پارٹی کے ہیڈ آفس سے مارچ نکالا۔ سہیل بخاری نے اس موقع پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ احتجاج مقبوضہ علاقے کی انتخابی فہرستوں میں امپورٹڈ ووٹرز(بھارتی شہریوں )کو شامل کرنے کے خلاف ہے۔ سہیل بخاری نے کہا انکا یہ احتجاج ایک پیغام ہے کہ مقبوضہ جموں وکشمیر کے لوگ اسے برداشت نہیں کریں گے۔

پی ڈی پی رہنما نے کہا کہ کشمیری عوام کے حقوق کو پامال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کشمیریوں کے حقوق چھیننے کا یہ عمل 5 اگست 2019 سے جاری ہے اور اب غیر مقامی لوگوں کو انتخابی فہرستوں میں شامل کر کے اس میں ایک نئے باب کا اضافہ کیا گیا ۔ انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر کے لوگوں کی شناخت، جمہوری حقوق چھینے جا رہے ہیں اور انتخابی تناسب کو تبدیل کرنے کی بھرپور کوشش کی جا رہی ہے لیکن کشمیریوں کویہ ہرگز قبول نہیں ہے۔ انہوں نے نیشنل کانفرنس کے صدر فاروق عبداللہ کی طرف سے پیر کے روزبلائے گئے کل جماعتی اجلاس کے بارے میں کہا کہ پی ڈی پی امید کرتی ہے کہ تمام سیاسی جماعتیں اور جموں و کشمیر کے لوگ اپنی شناخت اور حقوق پر ہونے والے اس حملے کا مل کر مقابلہ کریں گے۔

Back to top button