بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

ترکمانستان کے صدر نے جہنم کے دروازے کو بند کرنے کا حکم دیدیا

ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے گیٹ وے ٹو ہیل(جہنم کا دروازہ)کو بند کرنے کا حکم دے دیا۔

رپورٹس کے مطابق ترکمانستان کے دارالحکومت اشک آباد سے 260 کلومیٹر دور صحرائے قراقم میں واقع اس گڑھے( جسے جہنم کا دروازہ کہا جاتا ہے) میں گزشتہ 50 سالوں سے آگ جل رہی ہے اسے صدر قربان قلی بردی  نے  بجھانے کا حکم دے دیا ہے۔

یہ گڑھا 69 میٹر چوڑا اور 30 ​​میٹر گہرا ہے اورکہا جاتا ہے کہ اسے 1971 میں سوویت یونین کے ڈرلنگ آپریشن کے دوران بنایا گیا تھا —فوٹو: فائل

یہ گڑھا 69 میٹر چوڑا اور 30 ​​میٹر گہرا ہے اورکہا جاتا ہے کہ اسے 1971 میں سوویت یونین کے ڈرلنگ آپریشن کے دوران بنایا گیا تھا۔

 بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق،1971 میں سوویت ماہرین ارضیات قراقم کے صحرا میں تیل کی تلاش کیلئے کھدائی کر رہے تھےکہ انہیں یہاں قدرتی گیس کے ذخائر ملے لیکن کھدائی کے دوران  ہی وہاں کی زمین دھنس گئی اور  تین بڑے گڑھے بن گئے جن میں میتھین موجود تھی ۔

رپورٹس کے مطابق میتھین گیس کے فضا میں اخراج کو روکنے کیلئے سائنسدانوں نے ان گڑھوں میں سے ایک کو آگ لگادی اور خیال کیا کہ یہ چند ہفتوں میں بجھ جائے گی۔

اگرچہ سائنسدانوں نے گڑھے میں موجود گیس کی مقدار کے بارے میں غلط اندازہ لگایا کیونکہ اس میں آگ 5 دہایاں گزرنے کے بعد بھی جل رہی ہے۔

سائنسدانوں نے گڑھے میں موجود گیس کی مقدار کے بارے میں غلط اندازہ لگایا کیونکہ اس میں آگ 5 دہایوں سے جل رہی ہے—۔ فوٹو: فائل

اس کے علاوہ مقامی لوگوں کا خیال ہے کہ  یہ گڑھا 1960 کی دہائی میں بنا تھا لیکن 1980 کی دہائی تک اس میں آگ نہیں جلی جبکہ  یہ بھی کہا جاتا ہے کہ چونکہ سوویت دور ِحکومت میں تیل اور گیس بہت مہنگی  تھیں، اس لیے گڑھے کی تشکیل معلومات کا ایک خفیہ حصہ بنی ہوئی ہے۔

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق یہاں یہ گڑھا ملک میں سیاحوں کی توجہ کا مرکز بن گیا ہے اور یہاں ہر سال تقریباً 6 ہزار سیاح آتے ہیں اس لیے  2018 میں صدر قربان قلی بردی نے اسے باضابطہ طور پر ‘شائننگ آف قراقم’ کا نام دے دیا۔

رپورٹ کے مطابق ترکمانستان کے صدرقربان قلی بردی محمدوف نے ‘گیٹ وے ٹو ہیل ‘ کو انسانی ساختہ گڑھا قرار دیتے ہوئے  کہا کہ یہ ماحول اور آس پاس رہنے والے لوگوں کی صحت دونوں پر منفی اثر ڈالتا  ہے اس لیے وقت آگیا ہے کہ اس آگ کو بجھا دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم قیمتی قدرتی وسائل کھو رہے ہیں جن سے ہم قابل قدر منافع حاصل کر کے اپنے لوگوں کی بہتری کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

انٹرنیشنل ٹریڈ ایڈمنسٹریشن کے مطابق، ترکمانستان نے 2019 میں 63.2 بلین کیوبک میٹر گیس پیدا کی۔ 

برطانوی خبر رساں ایجنسی رائٹرز نے 2010 میں رپورٹ کیا تھا کہ ترکمانستان  روس، چین اور ایران سے آگے اب  مغربی یورپ، بھارت اور پاکستان میں فروخت کو بڑھانے کے لیے اگلی چند دہائیوں میں  گیس کی پیداوار کو تین گنا بڑھانا چاہتا ہے۔

2013 میں، کینیڈا کے ایک سیاح جارج کورونیس، نیشنل جیوگرافک کے ایک شو کیلئے اس دوزخ کے دروازے کے اندر جانے والے پہلے شخص تھے —فوٹو: فائل

کینیڈا کے ایک سیاح جارج کورونیس 2013 میں نیشنل جیوگرافک کے ایک شو کیلئے اس دوزخ کے دروازے کے اندر جانے والے پہلے شخص تھے۔

نیشنل جیوگرافک کے ساتھ اپنے انٹرویو میں کورونیس کا کہنا تھاکہ انہوں نے اس گڑھے میں جانے سے پہلے ڈیڑھ سال تک تیاری کی، جبکہ انہوں نے گڑھے کے اندر سے مٹی کے نمونے لیے تاکہ اس پر تحقیق کی جاسکے۔

اقوام متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے مطابق، میتھین زمینی سطح پر فضائی آلودگی اور گرین ہاؤس گیس کی تشکیل میں بنیادی معاون ہے، جس کی وجہ سے ہر سال 10 لاکھ قبل از وقت اموات ہوتی ہیں۔

Back to top button