بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

کورونا کے بڑھتے کیسز،نئی دہلی میں رات کا کرفیو نافذ

بھارت میں کورونا کیسز کی یومیہ شرح رواں ہفتے تین گنا بڑھ کر 90,000 سے زیادہ ہو گئی ہے، جس کے بعد دارالحکومت نئی دہلی میں رات کا کرفیو نافذ کردیا گیا ہے۔

خبر ایجنسی   کے مطابق پچھلے سال کورونا سے بدترین متاثرہ ہونے والے بھارت کورونا کے کیسز کے سیلاب کے خلاف تیاری کر رہا ہے، مختلف بڑے شہروں کی انتظامیہ وائرس کو روکنے کے لیے پابندیاں لگا رہی ہے۔

کیسز کی تعداد ابھی تک پچھلے موسم بہار کی طرح بہت بڑی تعداد نہیں ہے، جب ہر روز ہزاروں افراد کورونا کے باعث جاں بحق ہو رہے تھے اور ہندوؤں کے مقدس شہر وارانسی میں وائرس سے متاثرین کی اجتماعی تدفین اور آخری رسومات کی ادائیگی 24 گھنٹے جاری رہتی تھی۔

بھارت میں روزانہ کیسز پچھلے دو دنوں میں تقریباً تین گنا بڑھ کر 90,000 سے زیادہ ہو گئے ہیں، یہ اضافہ انتہائی تیزی سے پھیلنے والے اومیکرون ویرینٹ کے باعث ہے، جس کے بارے میں متعدد ماہرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ وہ ملک کے ہسپتالوں کو دوبارہ بھرتے ہوتے دیکھ سکتے ہیں۔

دہلی کے علاقے میں راتوں رات کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے، جہاں ہفتے کے آخر میں جمعے کو شام تک نقل و حرکت پر پابندیوں کا اعلان کیا گیا تھا اور تمام غیر ضروری ورکرز کو گھر میں رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

ٹیک ہب بنگلور نے بھی ویک اینڈ کرفیو کا اعلان کیا ہے جبکہ کاروباری مرکز ممبئی میں رات کا کرفیو متعارف کروایا گیا ہے۔

ہندوستان کی اشوکا یونیورسٹی کے پروفیسر گوتم مینن نے اے ایف پی کو بتایا کہ یہ ممکنہ طور پر صحت کی دیکھ بھال کے نظام کو دوسری لہر کے مقابلے یا اس سے بدتر سطح پر دباؤ ڈال سکتا ہے۔

اے ایف پی سے بات کرنے والے ڈاکٹر اور نرسز نے کہا کہ وہ اب تک پر امید ہیں کہ حالت مزید خراب نہیں ہوں گے۔

ان کے مطابق مریضوں میں کم سنگین کیسز ہیں جو ہسپتال میں داخل ہورہے ہیں اور اب ہم تجربہ بھی رکھتے ہیں، دہلی کے ایک ہسپتال کے ایک فرنٹ لائن کارکن نے کہا کہ پچھلے سال ہم وبا کے بارے میں اتنا نہیں جانتے تھے کہ ہم کس چیز سے نمٹ رہے ہیں۔

وزیر اعظم نریندر مودی کی انتظامیہ اب تک پچھلے سال کے تباہ کن وبا کے دوران متعارف کرائے گئے سخت ملک گیر لاک ڈاؤن سے گریزاں ہے۔

لیکن مقامی عہدیداروں نے تیزی سے بڑھتے ہوئےکورونا کیسز کو خطرے کی گھنٹی کے طورپر دیکھا ہے اور بھارت کے چند بڑے شہری مراکز دوبارہ پابندیاں عائد کرنے کی طرف گئے ہیں۔

Back to top button