بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

طالبان کی اقوام متحدہ میں اپنے سفیر کی تعیناتی کیلئے ایک مرتبہ پھر درخواست

طالبان نے اقوام متحدہ میں اپنے سفیر کی تعیناتی کے لیے ایک مرتبہ پھر درخواست دے دی جبکہ امریکا کی حمایت یافتہ افغانستان کی سابقہ حکومت کے سفیر نے منصب چھوڑ دیا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق اقوام متحدہ میں نشست اور بیرون ملک دیگر سفارت خانے افغانستان کی نئی حکومت اور پچھلی حکومت کے تعینات کردہ سفارت کاروں کے درمیان تنازعات کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

طالبان نے 15 اگست کو افغانستان میں حکومت سنبھال لی تھی لیکن تاحال کسی بھی غیرملکی حکومت نے انہیں تسلیم نہیں کیا۔

اقوام متحدہ کے نائب ترجمان فرحان حق کا کہنا تھا کہ افغان سفیر غلام اسحٰق زئی نے 15 دسمبر کو اپنی نشست خالی کردی ہے اور اس حوالے سے ان کا خط گزشتہ روز موصول ہوا تھا۔

طالبان کے رہنما اور اقوام متحدہ میں سفیر کی حیثیت سے نامزد سہیل شاہین کا کہنا تھا کہ یہ نشست اب افغانستان کی نئی حکومت کو ملنی چاہیے اور یہ دنیا کی سب سے بڑی تنظیم کے تشخص کا معاملہ ہے۔

ٹوئٹر پر جاری بیان میں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں موجودہ حکومت کی ملک میں خود مختاری ہے۔

قبل ازیں رواں ماہ کے شروع میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی نے اس حوالے سے قرار داد منظور کی تھی لیکن اس فیصلے کو مؤخر کردیا تھا۔

امریکا، روس اور چین سمیت 9 ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی کریڈنشلز کمیٹی کے معاہدے پر مشتمل قرارداد کو اقوام متحدہ کے رکن ممالک کی ووٹنگ کے بغیر اتفاق رائے سے منظور کرلیا گیا تھا۔

افغانستان میں طالبان کی حکومت قائم ہونے کے بعد بھی اقوام متحدہ کے ہیڈکوارٹرز میں غلام اسحٰق زئی بدستور نمائندے کی حیثیت سے موجود تھے لیکن نومبر میں سلامتی کونسل کے اجلاس میں ملک کی نئی حکومت پر کھل کر تنقید کی تھی۔

طالبان نے 20 ستمبر کو اقوام متحدہ سے درخواست کی تھی کہ وہ ان کے سابق ترجمان سہیل شاہین کو افغانستان کے نئے نمائندے کے طور تسلیم کرلے۔

جس کے بعد طالبان کی حکومت نے اپنے نامزد کردہ نمائندے کی منظوری نہ دینے پر اقوام متحدہ کی کریڈنشلز کمیٹی پر تنقید کی تھی۔

Back to top button