بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

روس نے میزائل تجربے میں اپنا ہی سیٹیلائٹ تباہ کردیا

 امریکا نے ’خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ‘ میزائل حملہ کرنے پر روس کی مذمت کی ہے جس سے خود اس کے اپنے سیٹیلائٹس تباہ ہوگئے اور ملبے کے ایسے بادل بنے کے جس سے انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن کا عملہ بچاؤ کے اقدامات کرنے پر مجبور ہوگیا۔

 غیر ملکی خبررساں اداروں کی رپورٹ کے مطابق حکام کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو اس ٹیسٹ کے بارے میں پیشگی اطلاع نہیں کی گئی اور اس پر ردِعمل دینے کے لیے اتحادیوں سے بات کی جائے گی۔

واضح رہے کہ یہ زمین سے کسی خلائی جہاز کو نشانہ بنانے والا چوتھا تجربہ تھا۔

اس اقدام نے خلا میں ہتھیاروں کی دوڑ کے حوالے سے تحفظات کو دوبارہ بھڑک اٹھے ہیں جس لیزر ہتھیاروں سے دوسروں کو مدار سے نکال باہر کرنے کی صلاحیت کی حامل سیٹیلائٹس کی تیاری سمیت ہر چیز شامل ہے۔

امریکی سیکریٹری خارجہ انٹونی بلنکن نے ایک بیان میں کہا کہ ’15 نومبر 2021 کو روسی فیڈریشن نے لاپرواہی سے اپنے ہی ایک سیٹیلائٹ کے خلاف براہ راست پہنچنے والے اینٹی سیٹلائٹ میزائل کا تباہ کن تجربہ کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ تجربے کے نتیجے میں مدار میں 15 سو سے زیادہ ٹریک کرنے کے قابل ملبہ پیدا کیا جس سے لاکھوں چھوٹے ٹکڑوں پر مشتمل ملبہ بھی پیدا ہونے کا امکان ہے۔

بیان میں بتایا گیا کہ خلائی چوکی پر موجود 4 امریکیوں، ایک جرمن اور 2 روسیوں کو اپنے واپسی کے جہازوں میں پناہ لینی پڑی، ہنگامی صورت حال کی صورت میں معیاری ’محفوظ پناہ گاہ‘ الارم کا طریقہ کار جو انخلا پر مجبور کرسکتا ہے۔

روسی خلائی ادارے روسکوسمس نے ایک ٹوئٹ میں کہا کہ ’بعدازاں اسٹیشن واپس ’سبز‘ الرٹ کی سطح پر چلا گیا۔

تاہم انٹونی بلنکن نے سخت الفاظ کا استعمال کرتے ہوئے کہا کہ خطرہ ابھی ٹلا نہیں۔

امریکی سیکریٹری اسٹیٹ کا کہنا تھا کہ ’اس خطرناک اور غیر ذمہ دارانہ ٹیسٹ سے پیدا ہونے والا طویل المیعاد ملبہ اب مصنوعی سیاروں اور دیگر خلائی اشیا کو خطرے میں ڈالے گا جو تمام اقوام کی کے لیے ضروری ہیں جو آنے والی دہائیوں تک تمام اقوام کی سلامتی، اقتصادی اور سائنسی مفادات کے لیے اہم ہیں۔

خلائی صنعت کی تجزیہ کرنے والی کمپنی سیراڈاٹا کے مطابق میزائل کا ہدف کاسموس 1408 تھا، جو 1982 کا سوویت سگنلز کا انٹیلی جنس سیٹیلائٹ تھا اور کئی دہائیوں سے ناکارہ ہے۔

اینٹی سیٹیلائٹ ہتھیار انتہائی جدید میزائل ہیں جو صرف چند ہی ممالک کے پاس ہیں۔

بھارت 2019 میں ہدف پر ٹیسٹ کرنے والا آخری ملک تھا، جس نے ’خلائی کچرے‘ کے سیکڑوں ٹکڑے پیدا کیے جس پر امریکا سمیت دیگر طاقتوں نے سخت تنقید کی تھی۔

Back to top button