بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

جسٹس فائز عیسیٰ کا چیف جسٹس کو خط،صدارتی ریفرنس کی سماعت کیلئے 5رکنی بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار

سپریم کورٹ کے سینئرمو سٹ جج جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس آف پاکستان عمر عطا بندیال کو ایک خط لکھا ہے جس میں انہو ں نے صدارتی ریفرنس کی سماعت کے لیے پانچ رکنی بینچ کی تشکیل پر تحفظات کا اظہار کر تے ہوئے سوالات اٹھا دئیے ہیں جبکہ صدارتی ریفرنس کو سپریم کورٹ میں دا خل ہو نے سے پہلے ہی اس کو سماعت کے لیے فکس کر نے پر بھی سوال اٹھایا ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے خط کی کاپی صدر پاکستان،سپریم کورٹ کے تمام ججز ،اٹارنی جنرل،تمام صوبو ں کے ایڈوکیٹ ججز، اور سپریم کورٹ بار ایسو سی ایشن کے صدر اور رجسٹرار سپریم کورٹ کو بھجوائی ہے۔جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے چیف جسٹس کو تین صفحات پر مشتمل خط لکھا ہے کہ بینچ کی تشکیل کے دوران سینئر ججز سے مشاورت نہیں کی گئی،اتنے اہم کیس کے لیے بینچ کی تشکیل سے پہلے کسی سینئر جج سے مشاورت نہیں کی گئی،لارجر بینچ میں سینئر ججوں کو شامل نہیں کیا گیا نہ ہی بینچ کی تشکیل سے پہلے رولز کو فالو کیا گیا

آئین کے آرٹیکل63اے کی تشریح کر نے والے بینچ میں سینیارٹی پرچوتھے آٹھویں اور تیرویں نمبر پر آنے والے ججو ں کو شامل کیا گیا ہے ،اپ نے اس طرح اپنے اجداد کی بہترین روایات کو بھی رد کیا ہے جہاں اہم قانونی اور آئینی سوالات ہوں وہاں سینئر ججوں کا بینچ میں شامل ہونا چاہیے، میں یہ کہنے پر مجبور ہو ں کہ جب سینیر مو سٹ ججز کو آئینی معاملہ کی سماعت کے لیے بینچ کی روایت کو رد کیا گیا ہے تو بینچز کی تشکیل میں کوئی قابل فہم طریقہ کار نہیں ہے یہ صورتحال بہت پریشان کن ہے جو کہ غیر ذروری بدگمانی پیدا کر تا ہے اور اس سے بھی زیادہ یہ بات ہے کہ جب پوری قوم کی نظریں ایک کیس پر لگی ہوئی ہو ں ۔انہو ں نے لکھا کہ صرف انصاف ہونا ہی نہیں چا ہیے بلکہ انصاف ہوتا ہوا نظر بھی آنا چا ہیے۔جسٹس قاضی فا ئز عیسیٰ نے کہا کہ 19 مارچ کو سپریم کورٹ کے رو برو سپریم کورٹ بار کی ا ئینی درخواست زیر سماعت تھی اور میں اس بات پر حیران ہو ں کہ جو معاملہ سپریم کورٹ میں داخل ہی نہیں کرایا گیا اس کو سماعت کے لیے کس طرح فکس کیا جا سکتا ہے۔فا ضل جج نے کہا کہ بار کی آئینی درخواست اور صدارتی ریفرنس کی بھی اکھٹے سماعت نہیں کیا جا سکتی۔ جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سول سرونٹ کی بطور رجسٹرار تقرری پر بھی اعتراض اٹھایا ہے اور کہا ہے کہ میری رائے میں رجسٹرار کی تقرری خلاف آئین ہے۔

Back to top button