بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ بلاک کرنے اور شہریت منسوخی کا حکم غیر قانونی قرار

اکتوبر 2020 کو عدالت نے اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا گیا ہے

حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ بلاک کرنے اور شہریت منسوخی کا حکم غیر قانونی قرار دے دیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس اطہر من اللہ نے حافظ حمداللہ کا شناختی کارڈ بلاک کیے جانے اور ان کی شہریت منسوخی سے متعلق نادرا کے حکم کے خلاف محفوظ فیصلہ سنا دیا۔ عدالت نے سینیٹر حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک کرنے اور شہریت منسوخی کا نادرا کا حکم غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اس سے متعلق احکامات کو بھی اختیارات سے متجاوز قرار دے دیا۔

اس کے علاوہ پیمرا کا حافظ حمد اللہ کو ٹی وی پر دکھانے پر عائد پابندی کا حکم بھی کالعدم کر دیا گیا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا کہ شہریت سب سے بڑا بنیادی حق ہے اور نادرا کے پاس اسے ختم کرنے کا اختیار نہیں۔عدالت نے نادرا حکام سے استفسار کیا کہ انٹیلیجنس ایجنسیز تو کسی وزارت یا ڈویژن کے ماتحت ہیں ان کی رپورٹ تو اس طرف سے ہی آ سکتی ہے، انٹیلیجنس ایجنسیز کی کسی رپورٹ کو نادرا ڈائریکٹ کیسے دیکھ سکتا ہے ؟ آپ بتائیں اس کے علاوہ کتنے کیسز میں آپ نے اپنے فیصلے اس طرح کی رپورٹ پر کیے؟

جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیئے کہ نادرا کو کئی مرتبہ سمجھایا ایسا نہ کریں یہ بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی بدترین قسم ہے ،آپ کو پتہ ہے ایک دن کے لیے بھی شناختی کارڈ بلاک کریں تو اس کے اثرات کیا ہو سکتے ہیں، آپ ایک شخص کی شہریت ہی ختم کر دیتے ہیں، ایسا تو نہیں ہونا چاہئیے ، ملک میں آئین ہے قانون ہے، نادرا نے ضلعی کمیٹیاں کس قانون کے تحت بنائی ہیں ؟ اگر پارلیمانی کمیٹی نے ہی ضلعی کمیٹیاں بنانے کا کہا تو کیا وہ قانون کے خلاف جا سکتی ہیں؟ واضح رہے کہ نادرا نے اکتوبر 2019 میں حافظ حمد اللہ کا شناختی کارڈ بلاک اور شہریت منسوخ کردی تھی جس کے بعد اکتوبر 2020 کو عدالت نے اس کیس کا فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنا دیا گیا ہے۔

Back to top button