بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

 مقبوضہ جموں وکشمیر میں گزشتہ 5 سال میں کشمیریوں کی مشکلات بے پناہ اضافہ

 پوری حریت قیادت قید، ہزاروں کشمیری نظر بند، جائیدادوں کی ضبطی کا عمل بھی تیز

5اگست 2019کو بھارتی حکومت کی طرف سے جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد کشمیریوں کی مشکلات میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ پوری حریت قیادت قید، ہزاروں کشمیری نظر بند، جائیدادوں کی ضبطی کا عمل بھی تیز ہو گیا ہے  مقبوضہ جموں و کشمیر دنیا کا سب سے زیادہ فوجی تعیناتی  والا علاقہ  بن گیاہے کیونکہ 10لاکھ سے زائد بھارتی فوجی کشمیریوں کی حق خودارادیت کی تحریک کو ظالمانہ طریقے سے دبانے میں مصروف عمل ہیں۔

مودی کی زیر قیادت ہندوتوا حکومت کی طرف سے جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمے کے بعد پوری حریت قیادت کو جیلوں میں ڈالاگیا ہے جبکہ بھارتی فورسز نے ہزاروں کشمیریوں کو جن میں زیادہ تر نوجوان ہیں، پبلک سیفٹی ایکٹ اور غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کے کالے قانون یواے پی اے کے تحت نظربند کررکھا ہے۔ کسی بھی قوم پر زیادہ دیر تک طاقت کے بل پر حکمرانی نہیں کی جا سکتی یہی وجہ ہے کہ کشمیری عوام اپنے پیدائشی حق خودارادیت کے لیے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہیں جبکہ انتہا پسند ہندو تنظیم راشٹریہ سوائم سیوک سنگھ کی سرپرستی میں مودی حکومت کشمیریوں کو تمام حقوق سے محروم کر رہی ہے۔ بھارت کشمیریوں کی پرامن سیاسی تحریک اور سرگرمیوں کو روک کر سفاکانہ کارروائیوں اور فوج کی بھاری موجودگی اورکالے قوانین کے تحت ظلم وجبر سے جموں و کشمیر کی متنازعہ حیثیت کو تبدیل نہیں کر سکتا۔ مودی حکومت اور اس کی پولیس اور ہندوتوا نظریے کی حامل غیر کشمیری بیوروکریسی اپنی کشمیر دشمنی اور فوجی طاقت کے ذریعے کشمیریوں کو زیر نہیں کر سکتیں۔

مزید پڑھیے  عبدالصمد انقلابی نے بھارت کے اترپردیش سنٹرل جیل میں بھوک ہڑتال شروع کر دی

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ بھارتی فورسز نے جموں و کشمیر کو اس کے مکینوں کے لیے ایک کھلی جیل بنا دیا ہے مقبوضہ جموں وکشمیرکی موجودہ سیاسی صورتحال اور کشمیری رہنمائوں اور نوجوانوں کی جبری نظربندیاں انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کی توجہ کا تقاضا کرتی ہیں۔رپورٹ میںکہا گیا کہ جب تک تنازعہ کشمیر کو کشمیری عوام کی مرضی اور اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل نہیں کیا جاتا، جنوبی ایشیا میں پائیدار امن قائم نہیں ہو سکتا۔

Back to top button