بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

عبدالصمد انقلابی نے بھارت کی طرف سے متنازعہ شہریت ترمیمی ایکٹ کے نفاذ کی شدید مذمت کی ہے۔ ترجمان

اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے چیئرمین اور کل جماعتی حریت کانفرنس کے سینئر حریت رہنما عبدالصمد انقلابی نے مودی حکومت کے ذریعہ متنازعہ CAA 2019 قانون کے لیے قواعد کا ملک میں نفاذ کے نوٹیفکیشن کا عام انتخابات کے اعلان سے عین قبل لئے گئے فیصلے پر اپنی گہری تشویش اور شدید مذمت کی ہے۔

یہ فیصلہ تفرقہ انگیز نوعیت کا ہے جوسیاسی فائدے کے لیے لیا گیا ہے اور اس کا مقصد مختلف محاذوں پر حکومت کی ناکامی سے توجہ ہٹانا بھی ہے۔ مودی حکومت نے متنازعہ قانون کے قوانین کو نوٹیفائی کرنے کا متنازعہ فیصلہ اس حقیقت کے باوجود لیا ہے کہ اسے ملک بھر کی سول سوسائٹی کے مختلف گروپوں کی جانب سے ملک کی عدالت عظمی- سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے اور اس کے خلاف مقدمہ چل رہا ہے۔

اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر کے ترجمان کے مطابق تنظیم کے چیئرمین عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ مودی کی حکومت نے پیر کو شہریت ترمیمی قانون (سی اے اے) کو نافذ کرنے کے لیے قوانین متعارف کرائے تھے، جس کے مطابق مرکزی حکومت 31 دسمبر 2014 سے قبل بنگلا دیش، پاکستان اور افغانستان سے بھارت ہجرت کرنے والے ہندوؤں، پارسیوں، سکھوں، بدھ مت اور جین مت کے پیروکاروں اور مسیحیوں کو شہریت دے سکتی ہے۔ تاکہ ہندوں کو خوش کرکے انکے ووٹ حاصل کئے جاسکے۔ عبدالصمد انقلابی نے کہا کہ یہ ایک متعصبانہ قانون ہے جسکا مقصد مسلمانوں کو نشانہ بنانا مسلمان ہمیشہ سے ہی قابض بھارتی حکومت کا نشانا رہے ہیں اور اس بار بھی ایسا ہی کیا گیا یہ پہلے ہی انکا رویہ رہا اور چن چن کر مسلمانوں کو بھارت سے بےدخل کرنا ہے مودی حکومت نے اس قانون کو صرف اور صرف اپنے سیاسی مقاصد کے لیے نافذ کیا۔

عبدالصمد انقلابی نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ صورتحال کا نوٹس لیں اور قابض بھارتی مودی حکومت کو متنازعہ قانون واپس لینے پر مجبور کریں۔
پریس سکریٹری اسلامی تنظیم آزادی جموں کشمیر-

Back to top button