بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

21 اپریل 1948 کا تاریخ ساز دن مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے پہلے کمشن برائے ہندوپاک کا قیام

جموں(ساوتھ ایشین وائر)

آج جب تحریک آزادی کشمیر ایک فیصلہ کن مرحلے سے گزر رہی ہے ،بھارت کی طرف سے اپنے مخصوص مقاصد کی تکمیل کیلئے اس بات کی کوشش کی جا رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر کو اسکی قانونی اور آئینی بنیادوں سے بیگانہ کر دیا جائے۔21اپریل کا دن وہ یادگار دن ہے جب مسئلہ کشمیر پر اقوام متحدہ کے پہلے کمشن برائے ہندوپاک کا قیام عمل میں لایا گیا۔ 1947میں جب کشمیر کی ریاستی عوام کی غالب مسلم اکثریت نے بھارتی تسلط کو تسلیم نہیں کیا اور ریاست کے ایک تہائی سے زیادہ حصے کو بھارتی تسلط سے آزاد کرا لیا۔

ساوتھ ایشن وائر کے مطابق ممتاز برطانوی مصنف لارڈ برڈوڈ کا کہنا ہے کہ دسمبر 1947 میں کشمیر میں بھارتی فوجیں سخت مشکلات سے دوچار تھیں لہذابھارت نے کشمیر میں اپنے متوقع انجام کو دیکھتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں اٹھانے کا فیصلہ کیا اور یوں یہ مسئلہ یکم جنوری 1948 کو اقوام متحدہ کے چارٹر کی دفعہ (35) کے تحت سلامتی کونسل میں پیش کر دیا گیا۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق سلامتی کونسل نے اس مسئلے پر طویل بحث و تمحیص کے بعد 21اپریل 1948 کو اسکے حل کیلئے 5 ممبروں پر مشتمل اقوام متحدہ کاکمیشن برائے ہندوپاک قائم کرنے کا فیصلہ کیا۔ کمیشن نے جو 7 مئی 1948 کو معرض وجود میں آیا تھا۔ اس سلسلے میں اپنی ابتدائی قرارداد 13 اگست 1948 کو منظور کی، لیکن پھر اسے کئی پہلوں سے ناقص ، غیر واضح اور نامکمل قرار دیتے ہوئے 5 جنوری 1949 کو ایک دوسری قرارداد منظور کی جس میں مبہم اور غیر واضح امور کو واضح کیا گیا تھا۔1972 سے پاکستان نے کشمیر کے تنازعے کے بارے میں اقوامِ متحدہ کے کسی بھی فورم پر کسی بھی قرارداد کو ووٹنگ کے لیے پیش نہیں کیا ہے۔

Leave a Reply

Back to top button