بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

امریکا کو ہمارا پیغام ہے، تسلیم کرلیں ورنہ دنیا بھر کیلئے مسائل ہونگے،ذبیح اللہ مجاہد

طالبان نے امریکا اور دیگر ممالک سے افغانستان میں ان کی حکومت کو تسلیم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ ایسا کرنے میں ناکامی اور بیرون ملک افغان فنڈز کو مسلسل منجمد کرنے سے نہ صرف ملک بلکہ دنیا کے لیے مسائل پیدا ہوں گے۔

رپورٹ  کے مطابق اگست میں طالبان کی جانب افغانستان پر کنٹرول حاصل کرنے کے بعد عبوری حکومت کے قیام کے بعد بھی طالبان کو حکومت کو باضابطہ طور پر تسلیم نہیں کیا ہے۔

دوسری جانب ملک کو شدید اقتصادی اور انسانی بحرانوں کا سامنا ہے، بیرون ملک افغانوں کے اربوں ڈالر کے اثاثے اور فنڈز بھی منجمد کر دیے گئے ہیں۔

طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے پریس کانفرنس میں صحافیوں کو بتایا کہ امریکا کے لیے ہمارا پیغام ہے، اگر عدم شناخت کا سلسلہ جارہی رہا یہ صرف خطے نہیں بلکہ دنیا کے لیے ایک مسئلہ بن سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طالبان اور امریکا کے درمیان پچھلی مرتبہ جنگ کی وجہ یہ بھی تھی کہ دونوں کے درمیان باضابطہ سفارتی تعلقات نہیں تھے۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ جن مسائل کی وجہ سے جنگ ہوئی، انہیں مذاکرات کے ذریعے حل کیا جا سکتا تھا، انہیں سیاسی سمجھوتہ کے ذریعے بھی حل کیا جا سکتا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ تسلیم کرنا افغان عوام کا حق ہے۔

اگرچہ کسی بھی ملک نے طالبان کی حکومت کو تسلیم نہیں کیا تاہم متعدد ممالک کے سینئر حکام نے کابل اور بیرون ملک تحریک کی قیادت سے ملاقات کی ہے۔

تازہ ترین دورہ ترکمانستان کے وزیر خارجہ کا تھا جنہوں نے ہفتے کے روز کابل میں طالبان سے ملاقات کی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر کہا کہ دونوں فریقوں نے ترکمانستان-افغانستان-پاکستان-انڈیاگیس پائپ لائن پر تیزی سے عملدرآمد پر تبادلہ خیال کیا۔

چین کے وزیر خارجہ نے رواں ہفتے کے شروع میں قطر میں طالبان حکام سے ملاقات کی تھی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے ہفتے کے روز کہا کہ چین نے ٹرانسپورٹ کے بنیادی ڈھانچے کی مالی اعانت اور کابل کی برآمدات کو ہمسایہ ملک پاکستان کے راستے چینی منڈیوں تک رسائی دینے کا وعدہ کیا ہے۔

علاوہ ازیں انہوں نے بارڈر کراسنگ کو درپیش مسائل کے بارے میں بھی تفصیل سے بات کی۔

ذبیح اللہ مجاہد نے کہا کہ اس معاملے پر سنجیدہ بات چیت اس وقت ہوئی جب پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی گزشتہ ہفتے کابل گئے تھے۔

افغانستان کی نئی طالبان حکومت نے موسمیاتی تبدیلی سے متعلق بین الاقوامی سمٹ سی او پی 26 سربراہی اجلاس کے آغاز کے موقع پر عالمی عطیہ دہندگان سے ملک میں گرین منصوبوں کے لیے مکمل تعاون دوبارہ شروع کرنے کی اپیل کی۔

دوحہ میں طالبان کے سینئر رہنما سہیل شاہین نے کہا کہ افغانستان میں موسمیاتی پروگرام جو اقوام متحدہ کے تعاون سے پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں، جاری رہنا چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ افغانستان کی آب و ہوا نازک ہے، غیرملکی اقدامات کی ضرورت ہے۔

سہیل شاہین نے کہا کہ کچھ موسمیاتی تبدیلی کے منصوبے جو پہلے ہی منظور ہو چکے ہیں اور جن کی مالی اعانت گرین کلائمیٹ فنڈ، یو این ڈی پی، افغان ایڈ نے کی تھی، مکمل طور پر دوبارہ کام شروع کرنا چاہیے۔

Back to top button