بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

افغان عبوری وزیر خارجہ کا اسحاق ڈار کو ٹیلی فون، دو طرفہ تعلقات کیلئے ملکر کام کرنے پر اتفاق

وزیر خارجہ اسحٰق ڈار اور افغانستان کے عبوری وزیر خارجہ امیر خان متقی نے برادرانہ دوطرفہ تعلقات کی تعمیر کے لیے مل کر کام جاری رکھنے پر اتفاق کیا ہے۔سرکاری خبر رساں ایجنسی ’اے پی پی‘ کے مطابق افغان وزیر خارجہ کی جانب سے مبارکباد کی کال موصول ہونے کے بعد وزیر خارجہ اسحٰق ڈار نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ شیئر کی۔پوسٹ میں کہا گیا کہ دونوں ممالک کے درمیان رابطے، تجارت، سلامتی، انسداد دہشت گردی اور عوام سے عوام کے رابطوں میں تعاون کو بڑھانا پاکستان کی اولین ترجیح ہے۔

افغان وزارت خارجہ کے نائب ترجمان حافظ ضیا احمد کی جانب سے ’ایکس‘ پر پوسٹ کیے گئے بیان میں کہا گیا کہ امیر خان متقی نے امید ظاہر کی کہ اسحٰق ڈار کے عہدہ سنبھالنے سے دونوں پڑوسی ممالک کے درمیان تعلقات کو مضبوط بنانے میں مثبت اور تعمیری کردار ادا ہوگا۔بیان میں افغان وزیر خارجہ کے حوالے سے کہا گیا کہ ’خطہ اپنے مثبت روابط میں روز بروز اضافہ کر رہا ہے اور بنیادی ڈھانچے کے بڑے منصوبوں کا عملی کام علاقائی سطح پر شروع ہو رہا ہے اور ہم پاکستان میں تعمیری حصہ لینے کی توقع کر رہے ہیں۔‘

انہوں نے اسحٰق ڈار کو افغانستان کے دورے کی دعوت بھی دی۔بیان میں کہا گیا کہ دونوں اطراف نے ڈیورنڈ لائن پر مسافروں، مریضوں اور کمرشل ٹریفک کے لیے سہولیات لانے اور موجودہ مسائل کو ختم کرنے پر زور دیا۔گزشتہ ہفتے قندھار کے گورنر ملا محمد شیریں اخوند نے افغان طالبان کے روحانی مرکز قندھار میں پاکستان کے ناظم الامور اور کابل میں مشن کے سربراہ عبید الرحمٰن نظامانی سے ملاقات کی تھی۔

پاکستانی ایلچی نے دونوں پڑوسیوں کے درمیان کشیدہ تعلقات کے باوجود طالبان کے سپریم لیڈر کے قریبی ساتھی ملا شیرین سے ملاقات کرنے کے لیے قندھار کا دورہ کیا تھا۔سینئر افغان طالبان رہنما نے امید ظاہر کی تھی کہ پاکستان کی نئی حکومت کابل کے ساتھ خوشگوار تعلقات رکھے گی۔

سفیر عبید الرحمٰن نظامانی نے ڈان ڈاٹ کام کو بتایا تھا کہ ’ہم نے مشترکہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا اور تمام باہمی فائدہ مند شعبوں میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کو آگے بڑھانے پر اتفاق کیا۔‘گزشتہ ہفتے اقوام متحدہ میں پاکستان کے سفیر منیر اکرم نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل سے کہا تھا کہ وہ افغانستان میں طالبان حکمرانوں پر زور دیں کہ وہ کالعدم عسکریت پسند گروپ تحریک طالبان پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات ختم کریں۔منیر اکرم نے یہ بھی کہا تھا کہ بین الاقوامی برادری کو لاکھوں بے سہارا افغانوں کی ’غیر مشروط انسانی امداد کی فراہمی کے ذریعے‘ مدد کرنی چاہیے۔

Back to top button