بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

برطانوی ڈاکٹرز نے 4 روزہ ہڑتال کا آغاز کردیا

برطانیہ کے سرکاری شعبہ صحت میں کام کرنے والے ڈاکٹروں نے تنخواہوں اور کام کرنے کے حالات پر احتجاج کرتے ہوئے 4 روزہ ہڑتال کا آغاز کردیا ہے، اسے تاریخ کی سب سے زیادہ پریشان کن ہڑتال قرار دیا جارہا ہے۔

 رپورٹ کے مطابق یہ 4 روزہ ہڑتال دیگر سرکاری اور نجی شعبے کے عملے کی مہینوں کی ہڑتالوں کے بعد کی گئی ہے کیونکہ افراط زر سے برطانیہ میں کئی نسلوں کے بعد زندگی گزارنے کی لاگت کا بدترین بحران جنم لے چکا ہے۔نام نہاد جونیئر ڈاکٹروں کی جانب سے یہ اقدام گزشتہ ماہ تین روز کے تعطل اور نرسوں کی کئی ہڑتالوں کے بعد سامنے آیا، جونیئر ڈاکٹرز ایسے معالجین ہوتے ہیں جو سینئر ماہرین نہیں ہیں لیکن برسوں کے تجربے کے حامل ہوسکتے ہیں۔

یہ اب تک کی سب سے سنگین ہڑتال ہونے کا خطرہ ہے جس کے دوران علاج کے لاکھوں اپائنمنٹس منسوخ ہونے کا اندیشہ ہے۔مظاہرین ڈاکٹر تنخواہوں میں 35 فیصد اضافے کا مطالبہ کر رہے ہیں جو ان کے بقول ایک دہائی سے زائد تنخواہوں میں کٹوتیوں کو حقیقی معنوں میں پورا کرنے کے لیے درکار ہے۔

ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ عالمی وبا کے باعث بلاکیج، عملے کی کمی کے باعث کام کا بوجھ بہت بڑھ گیا ہے جس سے مریض خطرے کی زد میں ہیں۔لندن کے سینٹ تھامس ہسپتال میں رات کی شفٹ ختم کرنے کے بعد ایک جونیئر ڈاکٹر کترینہ فورسیتھ نے کہا کہ ’ہماری (تنخواہوں میں) بہت زیادہ کٹوتی ہوئی ہے اور ہم مزید خلا کو پُر کر رہے ہیں کیونکہ لوگ جا رہے ہیں‘۔

حکومت کا کہنا ہے کہ بی ایم ایز کے درخواست قابل دسترس نہیں ہے، جو کہ جمود کا شکار نمو اور بلند افراطِ زر کے دوران سرکاری شعبے میں تنخواہیں بڑھانے کے مطالبات قابو کرنے کی کوشش کررہی ہے۔

مسلسل تین مہینوں تک سست روی کے بعد فروری میں کنزیومر پرائس انڈیکس 10.4 فیصد تک بڑھ کر 40 سال کی بلند ترین سطح کے قریب اور بینک آف انگلینڈ کے مقرر کردہ ہدف سے 5 گنا زیادہ ہوگیا ہے۔

سیکریٹری صحت اسٹیو بارکلے کا کہنا تھا کہ میں نے گزشتہ ماہ بی ایم اے کے ساتھ تنخواہ کے معاملے پر باضابطہ مذاکرات شروع کرنے کا ارادہ کیا تھا لیکن تنخواہ میں 35 فیصد اضافے کا مطالبہ غیر معقول ہے۔

سیکریٹری صحت نے گزشتہ ماہ مختلف ہیلتھ ورکرز بشمول نرسوں کی نمائندگی کرنے والی یونینوں کے ساتھ ایک معاہدہ کیا تھا تاکہ تنخواہ میں 5 فیصد اضافہ کیا جائے، یونین کے اراکین فی الحال اس پر ووٹ دے رہے ہیں کہ کیا اسے قبول کرنا ہے۔

تاہم اس معاہدے میں جونیئر ڈاکٹرز شامل نہیں تھے جو نیشنل ہیلتھ سروس کے تمام ڈاکٹروں کی نصف تعداد ہے۔این ایچ ایس انگلینڈ کے میڈیکل ڈائریکٹر اسٹیفن پوویس نے خبردار کیا تھا کہ ڈاکٹروں کی حالیہ ہڑتال سے صحت کی خدمات پر شدید دباؤ پڑے گا۔

انگلینڈ، ویلز اور نادرن آئی لینڈٖ کے نظام صحت کی نمائندگی کرنے والی این ایچ ایس کنفڈریشن کے مطابق ہڑتال کے نتیجے میں ڈھائی لاکھ اپائنٹمنٹ ملتوی ہوسکتے ہیں۔

برطانوی میڈیا کے مطابق فیملی ڈاکٹروں نے بھی ایک ہفتے کے لیے اپائٹمنٹس بند کردیے ہیں، اسٹیفن پوویس کا کہنا تھا کہ این ایچ ایس ہنگامی خدمات کی فراہمی کے لیے عملے کی دستیابی پر سخت محنت کررہی ہے لیکن یہ بہت نازک ہے اور معمول کی دیکھ بھال متاثر ہوگی۔

Back to top button