بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

امریکا نے پاکستان کو انسانی سمگلنگ کی واچ لسٹ سے نکال دیا

امریکا نے پاکستان میں انسانی اسمگلنگ کی روک تھام کے لیے مجموعی پیش رفت کو سراہتے ہوئے پاکستان کو انسانی اسمگلنگ کی ’درجہ 2 واچ لسٹ‘ سے نکال کر ’درجہ 2‘ میں اپ گریڈ کردیا۔

رپورٹ کے مطابق امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے محکمہ خارجہ سے رپورٹ جاری کی اور دنیا بھر سے ان افراد کے ناموں کا بھی اعلان کیا جن کی انتھک کوششوں نے انسانی اسمگلنگ کے خلاف جنگ میں دیرپا اثر ڈالا۔

رپورٹ میں کہا گیا کہ انسداد اسمگلنگ کے اقدامات پر کورونا وائرس کی وبا کے ممکنہ اثرات کے باوجود حکومتِ پاکستان نے گزشتہ زیر جائزہ مدت کے مقابلے میں مجموعی طور پر اس حوالے سے کوششوں میں اضافہ ظاہر کیا، لہٰذا پاکستان کو درجہ 2 میں اپ گریڈ کردیا گیا ہے‘۔

درجہ 2 میں وہ ممالک شامل ہیں جن کی حکومتیں انسانی اسمگلنگ کی حوصلہ شکنی کے لیے تمام تقاضوں کی مکمل طور پر تعمیل نہیں کرتیں، لیکن اس حوالے سے اقدامات کو ان معیارات کے مطابق لانے کے لیے قابل ذکر کوششیں کر رہی ہیں۔

اس کے برعکس درجہ 2 واچ لسٹ میں وہ ممالک شامل ہیں جنہیں درجہ 3 میں رکھا جاسکتا ہے، ان پر پابندیاں لگائی جاسکتی ہیں اور عدم تعمیل کی وجہ سے ان کی امریکی اور بین الاقوامی امداد تک رسائی محدود ہو سکتی ہے۔

پاکستان 2015 سے 2017 میں واچ لسٹ میں رہا اور 2018 میں درجہ 2 میں اپ گریڈ کیا گیا اور اس سے اگلے سال 2019 میں بھی اسی میں رہا، تاہم 2020 میں دوبارہ پاکستان کی درجہ 2 واچ لسٹ میں تنزلی ہوگئی اور 2021 میں بھی یہ اسی فہرست میں رہا۔

رپورٹ میں 2018 پریوینشن ٹریفکنگ ان پرسنز ایکٹ (پی ٹی پی اے) کے تحت تحقیقات اور مقدمات کی سماعت میں اضافے سمیت سزاؤں میں اضافے کے سبب پاکستان کی تعریف کی گئی۔

رپورٹ میں مزید بتایا گیا کہ حکومتِ پاکستان انسانی اسمگلنگ کے خاتمے کے لیے کم از کم معیارات پر مکمل طور پر پورا نہیں اترتی، تاہم وہ اس حوالے سے کافی کوششیں کر رہی ہے۔

رپورٹ کے مطابق 2021 کے دوران حکومتِ پاکستان نے انسانی اسمگلنگ کے مزید متاثرین کو تحفظ فراہم کیا، حکومت کے صوبائی محکموں نے متاثرین کی شناخت اور حوالہ دیتے وقت ایس او پیز کا خیال رکھنے کے اہتمام میں اضافہ کیا اور مزید اسٹیک ہولڈرز کو بھی تربیت دی۔

حکومت نے نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد کے لیے وسائل مختص کیے اور پی ٹی پی اے میں ترمیم کی تاکہ ان دفعات کو ختم کیا جاسکے جو خواتین اور بچوں کی اسمگلنگ کے جرائم میں ملوث افراد کو قید کے بدلے جرمانہ ادا کرنے کی اجازت دیتی ہیں۔

تیسرے سال تک حکومت نے اسمگلنگ میں سرکاری عناصر کے ملوث ہونے کی مصدقہ اطلاعات کے خلاف خاطر خواہ کارروائی نہیں کی، بازیاب ہونے کے فوراً بعد متاثرین کے دوبارہ شکار بننے کی اطلاعات موصول ہوتی رہیں اور انسداد اسمگلنگ کی کوششوں میں کرپشن رکاوٹ بنتی رہی۔

سندھ میں مقامی عہدیدار اینٹوں کے بھٹوں اور کھیتوں میں جبری مشقت کروانے میں ملوث رہے ہیں، رپورٹ میں پاکستان پر زور دیا گیا کہ وہ وفاقی اور صوبائی سطح پر جبری مشقت سمیت تمام قسم کی اسمگلنگ کے مقدمات اور سزاؤں میں اضافہ کرے۔

رپورٹ میں ان غیر ریاستی مسلح گروہوں کی حمایت کو سختی سے روکنے کی تجویز دی گئی جو غیر قانونی طور پر نابالغ نوجوانوں کو بھرتی اور استعمال کرتے ہیں۔

Back to top button