بسم اللہ الرحمن الرحیم

صحت

کرونا وائرس کیسز میں ایک تہائی سے زیادہ مریضوں کے گردے خراب ہوجاتے ہیں اور 15 فیصد کو ڈائیلیسس کی ضرورت پڑجاتی ہے، امریکی تحقیق

نیویارک کے طبی ماہرین نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کیسز پر تحقیق سے انھیں معلوم ہوا ہے کہ ایک تہائی سے زیادہ مریضوں کے گردے خراب ہوجاتے ہیں اور 15 فیصد کو ڈائیلیسس کی ضرورت پڑجاتی ہے۔

یہ تحقیق ریاست نیویارک میں صحت کی سہولتیں فراہم کرنے والے سب سے بڑے نیٹ ورک، نارتھ ویل ہیلتھ کے ماہرین نے کی ہے۔ اس میں ہزاروں مریضوں کے میڈیکل ریکارڈ کا جائزہ لیا گیا ہے اور اس کے نتائج طبی جریدے کڈنی انٹرنیشنل میں شائع ہوئے ہیں۔

تحقیق میں شامل ڈاکٹر کینار جھویری شامل ہیں جو ہوفسٹرا نارتھ ویل، گریٹ نیک میں نیفرولوجی کے معاون سربراہ ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ 366 فیصد مریضوں کے گردوں میں اس قدر خرابی پیدا ہوئی کہ وہ کام کرنے اور جسم سے فضلہ خارج کرنے کے قابل نہیں رہے۔ ان میں سے 143 فیصد مریضوں کو گردوں کی صفائی کے لیے ڈائیلیسس کی ضرورت پڑی۔

یہ کرونا وائرس کے مریضوں میں گردے کے مسائل پر اب تک کی سب سے بڑی تحقیق ہے۔ ڈاکٹر جھویری نے کہا کہ چونکہ دوسرے اسپتالوں کو بھی کیسز کی نئی لہر کا سامنا ہے اس لیے وہ ان کی تحقیق سے فائدہ اٹھا سکیں گے۔

اسپتالوں کے دوسرے نیٹ ورک بھی کرونا وائرس کے مریضوں میں گردوں کی خرابی میں اضافے کا مشاہدہ کر چکے تھے۔ ڈاکٹر جھویری اور ان کے کولیگز نے یکم مارچ سے 5 اپریل تک اسپتال میں داخل کرائے گئے 5449 مریضوں کے ریکارڈ کا جائزہ لیا۔

تحقیق کرنے والوں کو معلوم ہوا کہ بہت سے مریضوں کے گردے کرونا وائرس میں مبتلا ہوتے ہی خراب ہونا شروع ہوگئے۔ 373 فیصد مریض اسی حال میں اسپتال پہنچے یا اسپتال میں داخلے کے 24 گھنٹوں کے اندر خرابی پیدا ہوگئی۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق بہت سے مریضوں کے گردے اس وقت بھی خراب ہوئے جب انھیں سانس لینے میں مشکلات کی وجہ سے وینٹی لیٹر پر منتقل کیا گیا۔ وینٹی لیٹر پر منتقل کیے گئے ایک ہزار مریضوں میں سے 90 فیصد کے گردے خراب ہوئے۔ باقی مریضوں میں سے 217 فیصد کے گردوں نے کام کرنا چھوڑا۔ڈاکٹر جھویری نے بتایا کہ اکثر بہت زیادہ بیمار افراد کے گردے خراب ہو جاتے ہیں، کیونکہ ان کا جسم کام کرنا چھوڑ رہا ہوتا ہے۔ یہ کیفیت خاص طور پر کرونا وائرس سے متعلق نہیں بلکہ اس بات کا اشارہ ہے کہ مریض کس قدر بیمار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اس کے باوجود ان کی تحقیق اس لیے اہم ہے کہ اسپتال آئندہ مریضوں کا علاج کرتے ہوئے اس بات سے آگاہ ہوں گے کہ انھیں کس طرح کے آلات اور عملے کی زیادہ ضرورت ہوگی۔

Leave a Reply

Back to top button