بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

نئی جماعت کی ضرورت ہے، شاہد خاقان عباسی

سابق وزیراعظم و مسلم لیگ (ن) کے سینیئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کی سابقہ حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ آپ کی حکومت میں رکاوٹ تھے تو حکومت چھوڑ دیتے، اس کے بعد بھی آپ کو 8 سے 9 مہینے ملے، کام کرلیتے۔

نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھاکہ مسلم لیگ ن کی سیاست سے مطمئن نہیں ہوں، راستے کا تعین کریں پھر الیکشن میں جائیں ورنہ الیکشن انتشار کے علاوہ کچھ نہیں دے گا، پارٹی کا عہدیدار نہیں ہوں کسی مشاورت میں شامل نہیں ہوں ، نواز شریف وزیراعظم بنے تو میں خود کو وزیر نہیں دیکھتا۔

انہوں نے کہا کہ آج کی سیاست گالی گلوچ کی ہے، 2013 سے  2018 تک خرابیوں کی طویل داستان ہے، کوئی شبہ نہیں کہ 2018کا الیکشن چوری ہوا، اب ہمیں اس سے سبق حاصل کرنا ہے آگے کی طرف دیکھنا ہے، لوگ آج اسے مسئلہ نہیں سمجھتے حالانکہ خرابی کی جڑ یہی چیزیں ہیں، خرابیاں درست نہیں کریں گے تو مسئلہ آگے نہیں چلے گا۔

ان کا کہنا تھاکہ اگر جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ آپ کی حکومت میں رکاوٹ تھے  تو حکومت چھوڑ دیتے، اس کے بعد بھی آپ کو 8 سے 9 مہینے ملے، کام کرلیتے، آپ اتنے وقت میں بہت فیصلے کرسکتے تھے،کارکردگی بہتر ہوسکتی تھی۔

شاہد خاقان کا کہنا تھاکہ چیئرمین پی ٹی آئی نے 3 سال 8 مہینے میں ایک پیسے کا کام نہیں کیا، ہم نے کیا کام کیے، ذرا اس کی فہرست بھی چیک کرلیں لیکن مجھے وہ فیصلے ہوتے نظر نہیں آئے جو ہونے چاہیے تھے۔

مزید پڑھیے  سپریم کورٹ کا چیف جسٹس اور ان کا مختصر ٹولہ پاکستانی عدالت کی توہین کر رہا ہے، مولانا فضل الرحمان

سابق وزیراعظم نے کہا کہ شہباز حکومت میں فیصلہ کرنے کی صلاحیت اور اسپیڈ نظر نہیں آئی جو ہونی چاہیے تھی، پچھلی حکومت نے بھی ساڑھے تین سال فیصلےنہیں کیے آپ کرلیتے آپ نےبھی نہیں کیے، قصور وار صرف شہباز شریف نہیں ہم سب ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ عمر عطا بندیال نے جاتے جاتے تحفہ دے دیا، نیب کو پرانی شکل میں بحال کردیا، آپ کو روز بیٹھ کر معاملات کو دیکھنا ہوتا ہے،  آج جمود اور خوف ہے حکومت کے اندر لوگ فیصلے نہیں کرتے۔

انہوں نے مزید کہا کہ  آج نئی جماعت کی ضرورت بھی ہے اور جگہ بھی۔

Back to top button