بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

اقوام متحدہ کے امن دستوں کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا اولین ترجیح ہونی چاہیے، نگران وزیر خارجہ

نگراں وزیر خارجہ جلیل عباس جیلانی نے کہا ہے کہ اقوام متحدہ کے امن دستوں کے لیے محفوظ ماحول کو یقینی بنانا جو انتھک محنت سے پوری دنیا میں امن کو برقرار رکھتے ہیں اولین ترجیح ہونی چاہیے، پاکستان نے دنیا میں قیام امن کے لئے بھرپور کردار اداکیا ہے اور وہ اقوام متحدہ کے امن مشن میں کردار ادا کرنے کے لیے پر عزم ہے۔جمعرات کو یہاں 2023 کے اقوام متحدہ کے امن مشن کے وزارتی تیاری کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق چھ دہائیوں پر محیط اقوام متحدہ کی امن فوج میں پاکستان کی شرکت بین الاقوامی امن اور سلامتی کے قیام میں اس کے کردار کا واضح مظہر ہے۔ وزیر خارجہ نے تقریب میں شریک مندوبین کو خوش آمدید کہتے ہوئے کہا کہ اقوام متحدہ کے مشنز دنیا میں قیام امن کے لئے کوشاں ہیں، امن مشن کا حصہ بننے والے اہلکاروں کی طبی امداد کے لیے بھی اقدامات ہونے چاہئیں، رسمی قیام امن کے بجائے جدید خطوط پر مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ قانونی فریم ورک اور مناسب احتسابی طریقہ کار امن کی حفاظت کے لیے اہم ہیں، ایسے افراد اور گروہ جو اقوام متحدہ کے امن دستوں کو نقصان پہنچاتے ہیں یا انہیں دھمکی دیتے ہیں، ہمیں مجرموں کا احتساب کرنے میں ثابت قدم رہنا چاہیے۔

 

انہوں نے کہا کہ ہمارے امن فوجی بہترین دیکھ بھال کے مستحق ہیں۔وزیر خارجہ نے کہا کہ امن فوجیوں کی حفاظت اور سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے ٹیکنالوجی کا فائدہ اٹھانا بہت ضروری ہے، یو این پیس کیپنگ کی ڈیجیٹل تبدیلی کی حکمت عملی حالات سے متعلق آگاہی بڑھانے، غلط معلومات کا مقابلہ کرنے اور ٹیکنالوجی کے استعمال کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایسا کرنے سے ہم اپنے امن دستوں کو باخبر فیصلے کرنے اور اپنے مینڈیٹ کو زیادہ مو¿ثر طریقے سے پورا کرنے کا اختیار دیتے ہیں۔ جلیل عباس جیلانی نے کہا کہ جہاں پاکستان اقوام متحدہ کے مختلف امن مشنز میں 4 ہزار سے زائد فوجیوں کو فخر کے ساتھ فراہم کر رہا ہے، وہیں امن کی تعمیر کے دائرے پر بھی توجہ مرکوز کی جانی چاہیے۔ وزیر خارجہ نے کہا کہ جس طرح ہم نے امن فوجیوں کی تربیت کے لیے ایک جدید ترین سہولت قائم کی ہے، سنٹر آف انٹرنیشنل پیس اینڈ سٹیبلیٹی جہاں ہم اس اجلاس کے لیے جمع ہوئے ہیں، ہمیں امید ہے کہ ہمارے بین الاقوامی شراکت دار ایک انسٹی ٹیوٹ فار پیس بلڈنگ بنانے کے لیے اقوام متحدہ کے سیکریٹریٹ کے ساتھ تعاون کریں گے۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے بھارت اور پاکستان کے متعلق فوجی مبصر گروپ کی اہمیت کا ذکر کیا جو کہ 1949 میں قائم کیا گیا۔

مزید پڑھیے  سوشل میڈیا پر گرفتاری کی خبریں، جنید صفدر کی وضاحت سامنے آگئی

 

 

وزیر خارجہ نے کہا کہ یہ جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی نگرانی اور تحقیقات کے ابتدائی اقدامات میں سے ایک کے طور پر امن کی تاریخ میں ایک مخصوص مقام رکھتا ہے، جموں و کشمیر کے متنازعہ علاقے میں اس گروپ کے اہلکاروں کو ایک فریق کے عدم تعاون کی وجہ سے بے مثال مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں حفاظتی خلا کو فعال طور پر دور کرنا چاہیے جیسا کہ اقوام متحدہ کے دفتر برائے انٹرنل اوورسائیٹ سروسز کی اقوام متحدہ کے بھارت اور پاکستان کے متعلق فوجی مبصر گروپ پر حالیہ رپورٹ میں نشاندہی کی گئی ہے۔ انہوں نے خواتین امن دستوں کے ناگزیر اور صحیح کردار کا اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اپنے دستوں میں خواتین امن دستوں کی موجودگی کو مزید بڑھانے کے لیے مسلسل کوششیں کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ کشیدگی کا شکارعلاقوں میں قیام امن کے لئے اقوام متحدہ سے ملکر اہم کردار ادا کیا ہے، امن مشن کی استعداد کار میں اضافے کے لیے اقدامات کرنا ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ امن مشن کی کامیابی کا انحصار کثیر جہتی اور مربوط عوامل پر مشتمل ہے۔ پاکستان نے 30 اور31 اگست کو اسلام آباد میں اقوام متحدہ کے امن مشن کے آئندہ اجلاس کی تیاری کے اجلاس کی میزبانی کی جس کا موضوع ”اقوام متحدہ کے امن دستوں کی حفاظت اور سلامتی“ ہے۔

 

 

جاپان اس اجلاس کا شریک میزبان ہے جو پاکستان کے سب سے بڑے تربیتی ادارے سینٹر فار انٹرنیشنل پیس اینڈ سٹیبلیٹی (سی آئی پی ایس) میں منعقد ہوا۔اجلاس میں 156 ممالک پر مشتمل اقوام متحدہ کی خصوصی کمیٹی برائے پیس کیپنگ آپریشنز میں نمائندگی کرنے والے رکن ممالک کے علاوہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین نے شرکت کی۔ اقوام متحدہ کے سیکرٹریٹ کے سینئر حکام اجلاس میں شریک ہوئے۔ دو روزہ اجلاس کے دوران مختلف ذیلی موضوعات پر پینل ڈسکشنز منعقد کی گئیں جن میں صلاحیت سازی کی ضروریات، بین الاقوامی قانون کے نقطہ نظر سے اقوام متحدہ کے امن فوجیوں کی حفاظت ، اقوام متحدہ کے امن مشن کی طبی صلاحیت کو بڑھانے کے علاوہ ٹیکنالوجی اور سٹریٹجک مواصلات سے فائدہ اٹھانے پر غور کرنا شامل ہے۔ یہ امر قابل ذکر ہے کہ پاکستان کا شمار اقوام متحدہ کی امن فوج کو سب سے زیادہ فوجی دینے والے ممالک میں ہوتا ہے، پاکستان 1960 سے لے کر اب تک دنیا کے تقریباً تمام براعظموں میں اقوام متحدہ کے 46 امن مشنوں میں دو لاکھ 30 ہزار سے زیادہ مرد اور خواتین اہلکاروں کا حصہ ڈال چکا ہے، پاکستان کے 172 امن فوجیوں نے فرض کی ادائیگی میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرکے لازوال قربانیاں دیں۔

مزید پڑھیے  پاکستان اور جاپان کے درمیان مستحکم اقتصادی تعلقات ہیں، خرم دستگیر

 

 

دفتر خارجہ کے مطابق پاکستان کی جانب سے اجلاس کی میزبانی اقوام متحدہ کے امن مشن کےلئے اس کی مسلسل وابستگی کی نشاندہی کرتی ہے جس کا مقصد مختلف تنازعات والے علاقوں میں سلامتی اور استحکام کو برقرار رکھنا ہے۔ اقوام متحدہ کے امن مشن کے لیے اعلیٰ سطحی اجلاس وزرائے خارجہ اور دفاع کی شرکت کے ساتھ منعقد ہوتا ہے۔ 2023 کا وزارتی اجلاس دسمبر میں گھانا میں منعقد کیا جائے گا، اس سے قبل اجلاس کی تیاری کے لئے چار میٹنگوں کی ایک سیریز ہوگی جن میں سے ایک پاکستان کی میزبانی میں ہوگی جس میں اقوام متحدہ کے امن مشن کو بہتر بنانے کے لیے ٹھوس نتائج کی سہولت فراہم کرنے کے لیے مخصوص شعبوں پر توجہ دی جائے گی۔

Back to top button