بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

انڈین سائنسدان پاکستان کے لیے جاسوسی کے الزام میں گرفتار

انڈیا کے دفاعی ادارے ڈیفینس ریسرچ اینڈ ڈیویلپمنٹ آرگنائزیشن (ڈی آر ڈی او) کے ایک سائنسدان کو مبینہ طور پر جاسوسی اور ایک پاکستانی ایجنٹ کو حساس معلومات فراہم کرنے کے الزام میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق انڈیا کے اخبار دی ٹیلیگراف نے خبر رساں ادارے پی ٹی آئی کا حوالہ دیتے ہوئے اس گرفتاری کے بارے میں بتایا ہے۔

یہ خبر ایک ایسے وقت میں سامنے آئی ہے جب پاکستام کے وزیر خارجہ بلاول بھٹو انڈیا میں ایس سی او اجلاس میں شرکت کے لیے موجود ہیں۔ڈی آر ڈی او کے لیے کام کرنے والے سائنسدان کی گرفتاری کے بعد مہاراشٹرا ریاست کے انسداد دہشت گردی سکواڈ(اے ٹی ایس)کی جانب سے ایک بیان بھی جاری کیا گیا ہے۔اس بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ سائنسدان نے اپنی پوزیشن کا غلط استعمال کرتے ہوئے ایک دشمن ملک کو معلومات فراہم کیں۔

بیان میں مزید کہا گیا کہ اس سائنسدان کو علم تھا کہ ان کے پاس موجود سرکاری راز اگر دشمن ملک کے پاس پہنچ جائیں گے تو ملک کی سکیورٹی کو خطرہ لاحق ہو گا۔

بیان کے مطابق انڈین سائنسدان دفاعی تحقیق کے ادارے میں ایک سینیئر پوزیشن پر فائز تھے۔اے ٹی ایس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ متعلقہ سائنس دان مبینہ طور پر ایک پاکستانی خفیہ ایجنٹ سے واٹس ایپ کے ذریعے رابطے میں تھے اور انھوں نے ویڈیو کالز پر رابطہ بھی قائم کیا۔

اے ٹی ایس کی جانب سے کہا گیا ہے کہ بظاہر یہ ہنی ٹریپ کا کیس لگتا ہے۔ادھر انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا کی خبر میں سپیشل پراسیکیوٹر وجے فارگاد کے حوالہ دیتے ہوئے کہا گیا ہے کہ ڈی آر ڈی او کے ایک انکوائری افسر نے 24 فروری کو اس سائنس دان کا لیپ ٹاپ اور دو موبائل فون قبضے میں لیے تھے۔ان کا کہنا تھا کہ ان کا فرانزک تجزیہ کیا گیا جس سے اس بات کی تصدیق ہوئی کہ سائنسدان نے ایک پاکستانی خفیہ ایجنٹ سے رابطہ کیا اور ان کو معلومات فراہم کیں۔

انڈین اخبار ٹائمز آف انڈیا نے سینیئر اہلکار کا حوالہ دیتے ہوئے دعوی کیا کہ ایک پاکستانی ایجنٹ نے سوشل میڈیا کے ذریعے سائنسدان سے دوستی کی لیکن ظاہر کیا کہ وہ انڈین شہر امبالہ میں انجینیئرنگ کی طالبہ ہیں۔

سرکاری اہلکار نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ پاکستانی ایجنٹ نے ایک پراجیکٹ پر بات کرنے کے بہانے سائنسدان سے دوستی کی اور بعد میں دونوں نے فون پر رابطہ شروع کر دیا۔ایک اور سرکاری اہلکار نے ٹائمز آف انڈیا کو بتایا کہ گرفتار ہونے والے سائنسدان سینیئر پوزیشن پر فائز تھے اور تین دہائیوں سے اہم منصوبوں پر کام کر چکے تھے۔عدالت نے اس سائنسدان کو نو مئی تک ریمانڈ پر اے ٹی ایس کے حوالے کر دیا ہے۔

واضح رہے کہ انڈیا میں اس نوعیت کے الزامات کے تحت یہ پہلا کیس نہیں۔مئی 2022 میں انڈیا کی شمالی ریاست راجستھان میں حکام نے پاکستان کی خفیہ ایجنسی کی ایک مبینہ ایجنٹ کو خفیہ معلومات فراہم کرنے کے الزام میں ایک فوجی اہلکار کو گرفتار کیا۔پولیس کا دعوی تھا کہ ملزم نے ہنی ٹریپ میں پھنس کر اپنے دفتر سے فوج سے متعلق خفیہ دستاویزات کی فوٹو چوری چھپے اپنے موبائل سے کھینچ کر خاتون کو بھیجنا شروع کر دیں۔

جون 2022 میں ڈیفینس ریسرچ اینڈ ڈویلپمینٹ لیبارٹری کے ایک انجینیئر کو مبینہ طور پر پاکستانی جاسوسہ نے شادی اور محبت کا جھانسہ دے کر اپنے جال میں پھنسایا اور پھر انڈیا کے میزائل پروگرام سے متعلق معلومات افشا کرنے پر مجبور کیا۔ اسی سال جولائی میں انڈیا کی ملٹری انٹیلیجنس کے تین کرنل اور ایک لیفٹیننٹ کرنل پر الزام لگا کہ انھوں نے ایک مبینہ پاکستانی جاسوس کے واٹس ایپ گروپ میں شمولیت اختیار کی تھی۔ ان کے فون اور لیپ ٹاپ تحقیقات کے دوران ضبط کر لیے گئے تھے اور ان کو معطل کر دیا گیا۔ان پر الزام تھا کہ جس واٹس ایپ گروپ کا وہ حصہ تھے اس میں جنسی نوعیت کا غیر اخلاقی رویہ اختیار کیا جا رہا تھا

Back to top button