بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں باجماعت نمازِ جمعہ کی ادائیگی پر پابندی

مقبوضہ جموں اور کشمیر میں بھارتی حکام نے مسلمانوں کو سری نگر کی تاریخی جامع مسجد میں باجماعت نمازِ جمعہ کی ادائیگی سے روک دیا ہے جس کی پنڈت تنظیم نے مذمت کی ہے۔بھارتی نشریاتی ادارے ’ٹائمز آف انڈیا‘ کی رپورٹ کے مطابق حکام نے مسجد انتظامیا کو دروازوں کو تالا لگانے اور مسجد کے اندر کسی کو داخل ہونے کی اجازت نہ دینے کا حکم دیا ہے۔انجمن اوقاف جامعہ مسجد نے کہا کہ ضلعی مجسٹریٹ اور پولیس حکام نے صبح ساڑھے 9 بجے مسجد کا دورہ کیا اور مسجد کے دروازوں کو تالا لگانے کا حکم دیا جیسا کہ انتظامیا نے فیصلہ کیا ہے کہ جمعتہ الوداع (رمضان کا آخری جمعہ) کی نماز مسجد میں ادا نہیں کی جائے گی۔

انجمن اوقاف جامعہ مسجد نے ایسے احکامات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اس عمل سے لاکھوں مسلمانوں میں بے چینی پیدا ہوگی جو کہ رمضان کے آخری جمعہ کے موقع پر کشمیر کے مختلف علاقوں سے آکر مسجد میں باجماعت نماز ادا کرتے ہیں۔انجمن نے کہا کہ رمضان المبارک کے الوداعی جمعہ کے موقع پر جامعہ مسجد میں نماز کی ادائیگی بڑی مذہبی اہمیت ہے۔خیال رہے کہ اگست 2019 کے بعد باجماعت نماز کے لیے بند کی گئی کشمیر کی سب سے بڑی جامعہ مسجد تقریباً ڈھائی برس بعد باجماعت نماز کی ادائیگی کے لیے کھولی گئی ہے۔

سری نگر میں قائم یہ تاریخی مسجد 14ویں صدی کا تعمیراتی معجزہ ہے جو کہ کشمیر میں سب سے بڑا مذہبی اور ثقافتی مرکز ہے۔بھارتی حکومت کی طرف سے 5 اگست 2019 کو جموں اور کشمیر کو آرٹیکل 370 کے تحت دی گئی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد وہاں کی سب سے بڑی مسجد میں باجماعت نماز پر پابندی عائد کردی تھی۔

مزید پڑھیے  ڈی چوک جلسے،اسلام آباد انتظامیہ کا حکومت اپوزیشن دونوں کو اجازت دینے سے انکار

بعدازاں مختصر عرصے کے لیے مسجد کو دوبارہ کھولا گیا لیکن کورونا وبا کی پابندیوں کے پیش نظر پھر بند کردیا گیا جہاں بیک وقت تقریباً 40 ہزار مسلمان نماز ادا کر سکتے ہیں۔سینئر علیحدگی پسند رہنما اور مسجد کے پیش امام عمر فاروق اگست 2019 سے گھر میں نظر بند ہیں۔

Back to top button