بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

کوشش کرینگے جوڈیشل کمپلیکس حملہ میں عمران خان کو گرفتار کریں، رانا ثنا اللہ

وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا ہے کہ پولیس پوری طرح الرٹ ہے اور کوشش کریں گے کہ جوڈیشل کمپلیکس پر حملے کے کیس میں عمران خان کو گرفتار کریں۔اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر داخلہ رانا ثنااللہ نے کہا کہ اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس پر حملے میں دو علیحدہ مقدمات درج کیے گئے ہیں جس میں ابھی تک 29 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ جوڈیشل کمپلیکس میں کبھی اس طرح نہیں ہوا جس طرح اس شخص نے کیا ہے، وہاں توڑ پھوڑ کی گئی جس پر دو مقدمات درج کیے گئے۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ سی سی ٹی وی کیمروں سے عمران خان سمیت تمام افراد کی شناخت کرلی گئی ہے اور قوم نے اپنے ووٹ کی طاقت سے اس کو مائنس نہ کیا تو یہ شخص ملک و قوم کو کسی حادثے سے دوچار کرے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم اپنی ذمہ داری پوری کر رہے ہیں کیونکہ اگر اس عمل کی اجازت دی جائے کہ آپ جتھا لے کر آجائیں، گیٹ توڑ دیں، کیمرے توڑ دیں اور حملہ آور ہو جائیں تو پھر اس طرح تو ہر غنڈے اور بدمعاش کے لیے 100 ڈیڑھ سو بندے لانا کوئی مشکل نہیں ہے۔ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ سے میری درخواست ہے کہ آپ نے اس (عمران خان) کو رعایت دی، نخرے اٹھائے، انتظار کیا اور پھر پیش ہونے کے لیے وقت پر وقت دیا تو اب دیکھ لیں کہ اس کا یہ نتیجہ ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ میں نے آئی جی اسلام آباد کو کہا ہے کہ جوڈیشل کمپلیکس میں جو کچھ ہوا اور صحافیوں کے ساتھ جو کچھ کیا گیا اس کے خلاف سخت کارروائی کریں۔انہوں نے کہا کہ میری پوری کوشش ہے کہ اس کیس میں عمران خان کو گرفتار ہونا چاہیے۔عمران خان پر مزید تنقید کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ آپ کو پتا ہے کہ آپ عدالت میں آرہے ہیں لیکن پھر بھی لوگوں کو اکٹھا کرکے مسلح افراد کو ساتھ لائے اور چڑھائی کر دی، ہمیں اس بات کا اندازہ نہیں تھا کہ یہ اس نیت سے آرہے ہیں لیکن وہ باقاعدہ اس مجرمانہ نیت سے آئے، لہٰذا اس میں پولیس پوری طرح الرٹ ہے اور کوشش کریں گے کہ اس کو گرفتار کریں۔

رانا ثنااللہ نے کہا کہ یہ لوگ عدالت میں پیش ہونے کے لیے نہیں بلکہ حملہ کرنے کے لیے آئے اور باضابطہ طور پر سوچ کر آئے کہ ہمیں اس طرح سے اندر جانا ہے۔انہوں نے کہا کہ توشہ خانہ کیس میں عدالت نے وارنٹ گرفتاری جاری کیے ہیں لہٰذا اس کی پیشی کو یقینی بنانے کی کوشش کریں گے تاکہ فرد جرم عائد ہو اور کیس آگے بڑھے۔ایک سوال کے جواب میں وزیر داخلہ نے کہا کہ جب تک یہ فتنہ پاکستان کی سیاست میں ہے یہ حالات ٹھیک نہیں ہوسکتے اور جب تک یہ شخص سیاست میں رہے گا ملکی سیاست میں عدم استحکام رہے گا اور سیاسی عدم استحکام رہے گا تو معاشی عدم استحکام بھی رہے گا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے از خود نوٹس پر دیے گئے فیصلے پر پوچھے گئے ایک سوال پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سپریم کورٹ کے فیصلے کو بالکل تسلیم کرتی ہے جو کہ آئینی طور پر وفاقی حکومت کی ذمہ داری ہے لیکن جو فیصلہ آیا ہے اس میں اختلافی رائے آئی ہے۔رانا ثنااللہ نے کہا کہ ازخود نوٹس فیصلے میں ججز نے اپنا اپنا آرڈر دیا ہے اور اس وقت جو اکثریتی فیصلہ دیا گیا ہے اس میں انتخابات کی تاریخ کے لیے دائر کی گئی درخواستوں کو قبل از وقت قرار دیا ہے اور ہائی کورٹ میں زیر سماعت ہونے کی وجہ سے ان پر ازخود نوٹس لینے کو غلط قرار دیتے ہوئے مسترد کیا گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 9 رکنی بینچ میں سے دو معزز ججز نے خود کو الگ کر دیا اور 7 رکنی بینچ نے سماعت کی جس پر بھی دو ججز نے اختلافی نوٹس میں ازخود نوٹس کو مسترد کیا اور خود کو الگ کیا۔وزیر داخلہ نے کہا کہ اگر ایک بار کوئی بینچ تشکیل دیا جاتا ہے تو وہ برقرار رہتا ہے۔

Back to top button