بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

کیون مک کارتھی 15 بار ووٹنگ کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر منتخب

ری پبلکن رہنما کیون مک کارتھی 15 بار ووٹنگ کے بعد امریکی ایوان نمائندگان کے اسپیکر منتخب ہوگئے۔ رپورٹ کے مطابق ایوان نمائندگان کا اسپیکر منتخب ہونے کے لیے ووٹنگ کا سلسلہ بالاخر اختتام کو پہنچ گیا، ری پبلکن رہنما کیون مک کارتھی 216 ووٹ کے ساتھ اسپیکر منتخب ہوگئے جبکہ ڈیموکریٹک امید وار حکیم جیفریز نے 212 ووٹ حاصل کیے۔

اس تمام عمل میں اس وقت ایک ڈرامائی تبدیلی رونما ہوئی جب کیون میکارتھی نے اپنے ایک درجن سے زیادہ ساتھیوں کی رائے تبدیل کر کے انہیں اپنی حمایت پر آمادہ کیا اور گزشتہ روز وہ فتح کے قریب نظرآئے تھے۔جیت کے بعد مک کارتھی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمارا نظام چیک اور بیلنس کے تحت بنا ہے، اب وقت آگیا ہے کہ ہم نظام پر نظر رکھیں اور صدر کی پالیسیوں میں توازن قائم کریں ’ْ

کیون مک کارتھی 2019 سے ایوان میں ری پبلکن کے رہنما ہیں۔مک کارتھی کے اسپیکر کی کرسی سنبھالنے کے بعد نو منتخب قانون سازوں کے ساتھ ایوان کا 2023-2024 کا اجلاس اب دوبارہ شروع ہوگا۔امریکا کی 100 سالہ تاریخ میں یہ پہلی بارہوا تھا کہ پہلی ووٹنگ کے بعد اسیکر منتخب نہیں ہوسکا تھا۔اسپیکر کے منتخب ہونے کے لیے ووٹنگ کے دوران مک کارتھی کو اس وقت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جب وہ اکثریت پانے کے لیے تین دن ناکامی کا سامنا کرنے کے بعد انہوں نے دائیں بازو کے مخالفین سے مذاکرات کررہے تھے۔

خیال رہے کہ نومبر میں ہونے والے وسط مدتی انتخابات کی مایوس کن کارکردگی کے بعد ریپبلکنز نے صرف ایوان کا کنٹرول سنبھالا تھا۔57 سالہ کیون میکارتھی نے تجربہ کار قانون ساز نینسی پیلوسی کی جگہ لی ہے، جنہوں نے گزشتہ ماہ ڈیموکریٹک ہاؤس کی قیادت سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تھا۔

نیویارک کے ڈیموکریٹ حکیم جیفریز نئی کانگریس میں ایوان کے اقلیتی رہنما کے طور پر خدمات انجام دیں گے۔حکیم جیفریز امریکہ کی تاریخ میں ایوانِ نمائندگان کے اسپیکر کے لیے نامزد ہونے والے پہلے سیاہ فام امیدوار تھے۔گزشتہ روز 12ویں اور 13ویں ووٹنگ کے دوران مک کارتھی نے 11 ووٹ کے اضافے سے 213 ووٹ حاصل کیے تھے تاہم 5 ووٹ کی کمی سے وہ اسپیکر نہ بن سکے تھے۔

مک کارتھی نے وعدہ کیا تھا کہ وہ اسپیکر بننے کے بعد ڈیموکریٹ کے ایجنڈے کو سخت مقابلہ دیں گے اور صدر جو بائڈن کی انتظامیہ کی نگرانی میں انتظامات کو تیز کریں گے۔ڈیموکریٹک پارٹی کی 212 کے مقابلے میں ری پبلکن کی 222 نشستیں ہیں، ان کے پاس معمولی اکثریت تھی، جس کی وجہ سے سخت گیر اراکین زیادہ دباؤ ڈالا تھا،ان اراکین کا مطالبہ تھا کہ اسپیکر کو ہٹانے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے ہر رکن کو اختیار دیے جائیں اس کے علاوہ اراکین کو بجٹ کے مزید اختیارات دینے اور کانگریس کی اہم کمیٹیوں میں شامل کرنے کا بھی مطالبہ شامل تھا۔

Back to top button