بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

تاجر تنظیموں نے شادی ہالز 10 اور دکانیں 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ مسترد کردیا

 وفاقی حکومت کی جانب سے شادی ہالز رات دس اور مارکیٹیں رات ساڑھے آٹھ بجے بند کرنے کے فیصلے پر مرکزی تنظیم تاجران اور آل پاکستان انجمن تاجران نے مسترد کردیا ہے، وفاقی حکومت کی جانب سے اعلان کےبعد مرکزی تنظیم تاجران پاکستان کے صدر کاشف چوہدری نے اپنے جاری بیان میں کہا ہے کہ ہم حکومت کی جانب سے رات آٹھ بجے دکانیں اور دس بجے شادی ہالز بند کرنے کے فیصلے کو مسترد کرتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ بدترین معاشی صورتحال میں کاروباروں کو بند کرنا کسی صورت ممکن نہیں ۔حکومت کے ان نمائشی اقدامات سے توانائی کی بچت ممکن نہیں ۔حکومت نے زبردستی دکانیں بند کروانے کی کوشش کی تو مزاحمت کا سامنا ھو گا ۔حکومت اگر توانائی بچت میں سنجیدہ ھے تو سرکاری سطح پر بجلی کے ضیاع کو روکے ۔ان کا کہنا تھا کہ تاجر اپنے کاروباروں پر بجلی کا استعمال کم کر دیں گے مگر کاروبار بند نہیں کریں گے ۔حکومت توانائی کے متبادل ذرائع اختیار کرے تاکہ معاشی سرگرمیاں جاری رہ سکیں ۔دوسری جانب  آل پاکستان انجمن تاجران کے صدر اجمل بلوچ نے بھی کہا ہے کہ دوکانیں رات دس بجے اور ریسٹورنٹ 11 بجے سے پہلے بند نہیں کریں گے۔اپنے جاری بیان میں ان کا کہنا تھا کہ معاشی پہیہ روک کر توانائی بچانا عقل مندی نہیں۔حکومتی اور سرکاری اداروں میں اے سی ہیٹرز بند کئے جائیں۔

حکمران اور بیوروکریٹ پروٹوکول ختم اور مفت پیٹرول، بجلی، گیس لینا بند کریں۔کاروباری طبقہ ملک میں سب سے مہنگی بجلی کا خریدار ہے۔کاروباری طبقے کو بجلی فراہم کی جائے تاکہ معاشی پہیہ چلتا رہے۔ملک بھر میں سٹریٹ لائٹس رات 10 بجے کے بعد جلائی جائیں۔ملکی شاہراوں اور موٹرویز پر بجلی کے بے دریغ استعمال میں کمی لائی جائے۔پارکوں اور سرکاری دفاتر کی بجلی مغرب کے بعد بند کردی جائے۔بجلی، گیس چوروں کو پکڑ کر جیلوں میں ڈالا جائے۔کاروباری بندش دنیا کی مثال نہ دی جائے دنیا خوشحال ہے۔ 13 پارٹیوں کی حکومت 8 ماہ پہلے ہی ناکام ہوگئی۔ دوسری جانب مرزا عبدالرحمن چیئرمین کوآرڈینیشن ایف پی سی سی آئی نے مارکیٹیں رات ساڑھے 8 بجے اور شادی ہالز 10 بجے بندش کے حکومتی فیصلہ کو بڑا ظلم قراردیدتے ہوئے کہا ہے کہ وفاقی کابینہ کے فیصلے سے ملک میں کاروبار مزید تباہ اور بیروزگاری میں مزید اضافہ ہوگا۔ حکومت ایسی پالیسیاں بنائے اور ایسے حالات پیدا کرے جس سے کاروبار کو فروغ ملے ۔ سرمایہ بڑے تاکہ ملکی معیشت ترقی کرے اور روزگار کے مواقع بڑھیں۔

Back to top button