بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

ملک میں بلیک آوٹ کی ذمہ دار سنٹرل پاور جنریشن کمپنی قرار، 5 کروڑ جرمانہ عائد

  9 جنوری 2021 کو پاکستان بھر میں اچانک بجلی بند ہو گئی اور چاروں صوبے اچانک اندھیرے میں ڈوب گئے

  • نیپرا نے معاملے پرانکوائری کمیٹی تشکیل دی تاہم تحقیقات میں سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی
  • تحقیقات میں ثابت ہوا کہ گزشتہ سال 9 جنوری کو  سی پی جی سی ایل کی غفلت کے باعث ملک میں بلیک آوٹ ہوا تھا،نیپرا

گزشتہ برس اکیس جنوری کو ملک میں بلیک آوٹ کا ذمہ دار سنٹرل پاور جنریشن کمپنی کو قرار دے دیا گیا۔  نیپرا نے سی پی جی سی پر پانچ کروڑ روپے جرمانہ بھی عائد کر دیا۔

  9 جنوری 2021 کو پاکستان بھر میں اچانک بجلی بند ہو گئی اور چاروں صوبے اچانک اندھیرے میں ڈوب گئے جس کے باعث گھریلو صارفین سمیت صنعتی صارفین کو بھی شدید مشکلات اور خسارے کا سامنا کرنا پڑا اور اہم قومی تنصیبات بھی متاثر ہوئیں۔ اس وقت کی وزارت توانائی نے ایک گھنٹہ تاخیر سے ملک گیر بریک ڈاون کی تصدیق کی اور تقریبا 20 گھنٹے بعد ملک بھر میں بجلی بحال کرنے میں کامیاب ہوئی۔

تفصیلات کے مطابق9 جنوری 2021 کو ملک میں بلیک آوٹ پر نیپرا کو ڈیڑھ سال سے زائد مدت بعد کارروائی کا خیال آ ہی گیا، اور ملک میں بلیک آوٹ کا ذمہ دار سنٹرل پاور جنریشن کمپنی کو قرار دے دیا۔

نیپرا نے سینٹرل پاور جنریشن کمپنی پر 5 کروڑ روپے جرمانہ عائد کرتے ہوئے بیان جاری کیا ہے کہ 9 جنوری 2021 کو سی پی جی سی ایل کی غفلت کے باعث ملک میں بلیک آوٹ ہوا تھا۔ بیان کے مطابق نیپرا نے ملک گیر بلیک آوٹ کے معاملے کا سخت نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کمیٹی تشکیل دی تھی، تاہم تحقیقات میں سینٹرل پاور جنریشن کمپنی کوئی تسلی بخش جواب دینے میں ناکام رہی۔

نیپرا کے مطابق انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر سی پی جی سی ایل کے خلاف کارروائی شروع کی گئی، اتھارٹی نے کمپنی کو شوکاز نوٹس جاری کیا اور سماعت کا موقع بھی دیا، تحقیقات میں ثابت ہوا کہ سی پی جی سی ایل کی غفلت کے باعث ملک میں بلیک آوٹ ہوا تھا۔

پاکستان بھر میں 9 اور 10 جنوری کی درمیانی شب بجلی کا بریک ڈاون ہوگیا تھا جس کی بحالی میں حکومت کو تقریبا24 گھنٹے سے زیادہ لگے۔ اس دوران ملک میں صنعت اور کاروبار زندگی معطل رہا جبکہ شہریوں کو بھی مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 

نیشنل ٹرانسیمشن اینڈ ڈسپیچ کمپنی (این ٹی ڈی سی) نے وزارت توانائی کو رپورٹ ارسال کرتے ہوئے کہا ہے کہ گدو پاورپلانٹ کے سوئچ یارڈ میں ایک بریکر کی مییٹیننس کے دوران ارتھنگ کی گئی اور ڈے شفٹ کا عملہ ڈیوٹی ختم ہونے پر بریکر بند کیے بغیر چلا گیا جبکہ نائیٹ شفٹ والوں نے ارتھنگ ختم کیے بغیر ہی اسے بند کردیا جس کے نتیجے میں پہلے گدو پاور پلانٹ بیٹھا اور اس کی ٹرانسمیشن لائنز ٹرپ کرگئیں۔ جب دباو دیگر گرڈز پر پڑا تو پلک چھپکتے ہی پورے ملک کی بجلی بند ہوگئی۔ این ٹی ڈی سی کے مطابق سوئچ یارڈ کا یہ سرکٹ بریکر براہ راست کنٹرول روم سے کلوز کیا گیا جو غلط تھا۔ یہ بھی بتایا گیا کہ بریکر کی میٹیننس کیلئے نیشنل پاور کنٹرول سنٹر سے منظوری بھی نہیں لی گئی۔

Back to top button