بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

کورونا کی بھارتی قسم،عالمی ادارہ صحت نے سعودی عرب کیلئے خطرے کی گھنٹی بجا دی

خطے کے ممالک میں کرونا کی اس قسم کے پھیلا ئوکا امکان بڑھ گیا ہے ، ان ممالک میں سعودی عرب شامل ہے'عالمی ادارہ صحت

اقوام متحدہ کی ذیلی تنظیم ‘عالمی ادارہ صحت ڈبلیو ایچ او نے انکشاف کیا ہے کہ 11مئی سے اب تک 4مزید ممالک کی جانب سے کرونا وائرس کی بھارتی قسم (B.1.617)کی اطلاع دی گئی ہے۔ یہ ممالک بحرین، ایران، اردن اور مراکش ہیں۔ دنیا بھر میں مجموعی طور پر 44ممالک اپنے ہاں اس نوعیت کے کرونا وائرس کی موجودگی کے بار میں آگاہ کر چکے ہیں۔

العربیہ ڈانیٹ کو جاری کیے گئے ایک پریس ریلیز میں ادارے کا کہنا ہے کہ خطے کے ممالک میں کرونا کی اس قسم کے پھیلا ئوکا امکان بڑھ گیا ہے ، ان ممالک میں سعودی عرب شامل ہے۔ اس کی وجہ خلیجی ممالک اور بھارت کے درمیان جغرافیائی قربت ہے۔اس حالے سے عالمی ادارہ صحت کے مشرق وسطی ریجن کے ڈائریکٹر ڈاکٹر احمد المنظری نے العربیہ ڈاٹ نیٹ سے خصوصی گفتگو کی۔

ان کا کہنا ہے کہ “سعودی عرب کرونا کی وبا کے آغاز سے ہی اس کے پھیلا ئوکی روک تھام کے واسطے تمام کوششیں کر رہا ہے۔ ہم عالمی ادارہ صحت کے ساتھ مثالی تعاون پر مملکت کے شکر گزار ہیں”۔المنظری کے مطابق “سعودی عرب خطے اور اس کے بیرون ایک اہم عطیہ کنندہ ملک کے طور پر جانا جاتا ہے۔ ہم مملکت کے اس کردار کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ بے شک بھارت کی مدد کرنے میں بھی سعودی عرب کی تیزی گراں قدر ہے”۔المنظری نے مزید کہا کہ “بھارت میں کرونا کے متاثرین اور اس کے سبب اموات کی تعداد میں اضافہ خطرناک اور سنگین ہے۔

ہم بھارت اور دنیا کے بقیہ دیگر ممالک کے تعاون سے کام کر رہے ہیں۔ کرونا کی نئی اقسام قابل تشویش ہیں۔ ان اقسام کے نمودار ہونے سے اس بات کی اہمیت نمایاں ہو گئی ہے کہ تمام لوگوں کو طبی، سماجی، مقامی اور قومی تدابیر پر کاربند رہنا چاہیے۔ اس سلسلے میں بھرپور رابطہ کار اور نظم و ضبط کی ضرورت ہے”۔کرونا وائرس کے اعداد و شمار کے حوالے سے المنظری نے بتایا کہ “عالمی سطح پر 21 مئی 2021 تک عالمی ادارہ صحت کو 16.5 کروڑ سے زیادہ مصدقہ کیس اور 53 لاکھ کے قریب اموات رپورٹ ہو چکی ہیں۔ مذکورہ تاریخ تک مشرق وسطی کے خطے میں مجموعی طور پر 98 لاکھ سے زیادہ متاثرین سامنے آ چکے ہیں۔ ان میں 1.97 لاکھ وفات پا چکے ہیں۔ خطے کی اور عالمی سطح پر صورت حال ابھی تک تشویش ناک ہے۔ ہمیں صحت عامہ کی اور سماجی تدابیر پر سختی سے کاربند رہنا ہو گا۔ زمینی حقائق سے یہ نظر آ رہا ہے کہ یہ وبا ابھی ختم ہونے سے بہت دور ہے۔ ہمارے سامنے ایک طویل راستہ ہے۔ خطے کے بہت سے ممالک ہیں جنہیں ابھی تک سب سے زیادہ متاثرہ طبقے کی ویکسین کے لیے بھی خوراک نہیں مل سکی ہے”۔عالمی ادارہ صحت کے ریجنل ڈائریکٹر کے مطابق ادارے نے کرونا کی ویکسین حاصل کرنے والوں کو بھی ہدایت کی ہے کہ وہ ماسک پہننے کی پابندی کریں۔

Back to top button