بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

امریکا، سیاہ فام کا قتل، صورت حال انتہائی کشیدہ، کئی شہروں میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے، 13 شہروں میں کرفیو نافذ

واشنگٹن(صباح نیوز)

امریکا میں سیاہ فام شہری کی ہلاکت کے بعد 30 سے زائد شہروں میں نسلی تعصب کے خلاف مظاہرے جاری ہیں۔ انتظامیہ نے شکاگو، لاس اینجلس سمیت امریکا کے 13 شہروں میں کرفیو لگا دیا۔ جبکہ 14 ریاستوں میں نیشنل گارڈز طلب کرلئے گئے۔

سیاہ فارم شہری کی ہلاکت پر گذشتہ ہفتے شروع ہونے والے ہنگامے تاحال جاری ہیں۔ جنہوں نے امریکا کی متعدد ریاستوں کو لپیٹ میں لے لیا۔

پرتشدد مظاہروں میں کئی افراد زخمی جبکہ 4 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔

بگڑتی صورت حال کے بعد شکاگو، لاس اینجلس سمیت 13 شہروں میں کرفیو نافذ کردیا گیا۔ جبکہ 14 ریاستوں میں نیشنل گارڈز تعینات کر دیئے گئے۔

پرتشدد مظاہروں کے دوران مظاہرین نے نیویارک اور شکاگو میں پولیس پر حملے بھی کیے۔ نیویارک میں مظاہرین نے پولیس موبائل کو ٹکر ماری۔ کئی ریاستیں میدان جنگ بن گئیں اور صورت حال انتہائی کشیدہ ہوگئی ہے۔ ریاست منی سوٹا میں بھی پر تشدد کارروائیاں جاری ہیں۔

کرفیو کے باوجود مظاہرین نے کئی سپراسٹورز پر دھاوا بول دیا۔ شیشے توڑ کر قیمتی سامان لوٹ لیا اور پولیس مدد کو نہ آسکی۔ لاس اینجلس میں پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیوں کا استعمال کیا گیا پھر بھی مشتعل افراد قابو میں نہ آئے اور ہنگاموں کا سلسلہ جاری رکھا۔ ایک جگہ پرتشدد کارروائیوں کی کوریج کرنے والے صحافی بھی اس کی زد میں آئے اور ربڑ کی گولیاں لگنے سے زخمی ہوگئے۔ پر تشدد مظاہرین نے کئی گاڑیوں اور عمارتوں کو جلا دیا۔ جگہ جگہ پولیس اور مظاہرین میں جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے۔

امریکی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا مسٹر فلوئیڈ کی موت نے امریکیوں کو خوف، غصے اور غم سے بھر دیا ہے۔ وہ ناراض ہجوم کو غلبہ حاصل کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، صورت حال جلد قابو میں آجائے گی۔ صدر ٹرمپ نے وائٹ ہائوس کے تحفظ کے لیے امریکی خفیہ سروس کی تعریف کی تھی لیکن کہا تھا کہ اگر مظاہرین اس کی حدود کی خلاف ورزی کرتے تو انتہائی شیطانی کتوں اور بدترین ہتھیاروں سے استقبال کیا جاتا۔

دوسری جانب امریکی ریاست کنٹکی کے شہر لوئیزول میں بھی پولیس کی گولی سے خاتون کی ہلاکت کا واقعہ اس سے قبل مارچ میں پیش آیا تھا، جب انسداد منشیات کے اہل کاروں نے 26 سالہ ٹیلر کو اس کے گھر کے دروازے پر 8 گولیاں مار کر ہلاک کر دیا تھا۔ تاہم ٹیلر سے کوئی نشہ آور چیز بھی برآمد نہیں ہوئی تھی۔ جس کے بعد لوئیزول میں مظاہروں کا آغاز ہوا۔ 30 مئی کو ریاست کنٹکی کے شہر لوئیز ول میں ایسے ہی ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران گولی چلنے سے کم از کم 7 افراد زخمی ہوگئے ہیں جن میں سے ایک کی حالت تشویش ناک بتائی جاتی ہے۔ ہلاک ہونے والی خاتون کی والدہ نے مظاہرین سے اپیل کی ہے کہ وہ انصاف کے حصول کے لیے اپنا احتجاج جاری رکھیں، لیکن ان مظاہروں سے کسی کو نقصان نہیں پہنچنا چاہئے۔

Leave a Reply

Back to top button