بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

مسئلہ کشمیر خطے میں دیرپا امن اور استحکام کیلئے سب سے بڑی رکاوٹ ہے، پاکستانی سفارتی وفد

بلاول کی قیادت میں سفارتی وفد، جو ایک روز قبل لندن پہنچا تھا، نے آج چیتھم ہاؤس میں برطانوی تھنک ٹینک، تعلیمی اور پالیسی ساز کمیونٹی کے ممتاز اراکین کے ساتھ بھی ملاقات کی۔

لندن میں پاکستان ہائی کمیشن کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت کے دوران وفد نے حالیہ کشیدگی پر پاکستان کا نقطہ نظر پیش کیا، جبکہ ’ بھارت کی بلااشتعال فوجی جارحیت پر شدید تشویش کا اظہار کیا جس کے نتیجے میں عام شہریوں کی شہادتیں ہوئیں اور علاقائی استحکام کو نمایاں خطرہ لاحق ہوا۔’وفد نے زور دیا کہ بھارت کے اقدامات پاکستان کی خودمختاری، بین الاقوامی قانون اور اقوام متحدہ کے چارٹر کی کھلی خلاف ورزی ہیں۔

وفد نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ کشمیر تنازعہ کا زیر التوا حل’ خطے میں دیرپا امن و استحکام کے لیے سب سے بڑی رکاوٹ’ بنا ہوا ہے اور بامعنی مذاکرات اور بین الاقوامی وعدوں کے احترام کی حمایت کے لیے عالمی اقدام کی اپیل کو دہرایا۔بھارت کے یکطرفہ اور غیر قانونی طور پر سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے اقدام کی مذمت کرتے ہوئے، بلاول نے خبردار کیا کہ پانی کو ہتھیار بنانا بین الاقوامی اصولوں کو کمزور کرتا ہے اور ایک خطرناک نظیر قائم کرتا ہے۔

بیان کے مطابق، انہوں نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تشویشناک صورتحال کا نوٹس لے اور بھارت کو اس کے اقدامات کے لیے جوابدہ ٹھہرائے۔وفد نے زور دے کر کہا کہ بھارت کو پاکستان کا جواب ملک کے اپنی خودمختاری کا دفاع کرنے اور خطے میں بھارت کے کسی بھی نئے نام نہاد ’معمول‘ کو قائم کرنے کے عزائم کو ناکام بنانے کے عزم کو ظاہر کرتا ہے۔

وفد کے علاوہ، برطانیہ میں پاکستان کے ہائی کمشنر، ڈاکٹر محمد فیصل، بھی گول میز کانفرنس کے دوران موجود تھے۔ڈاکٹر محمد فیصل نے ایکس پر بتایا کہ وفد نے برطانیہ کے مشرق وسطیٰ کے وزیر حامش فالکنر اور ان کی ٹیم سے وزارت خارجہ، دولت مشترکہ اور ترقیاتی دفتر (ایف سی ڈی او) میں بھی ملاقات کی۔

ڈاکٹر محمد فیصل کی ایک پوسٹ کے مطابق، بلاول نے انٹرنیشنل انسٹی ٹیوٹ فار سٹریٹجک سٹڈیز کے اراکین کے ساتھ ایک بحث میں بھی شرکت کی، جس میں جنوبی اور وسطی ایشیا کے لیے اس کے ایسوسی ایٹ فیلو ڈیسمنڈ بوون بھی موجود تھے۔

ایک پریس ریلیز میں بتایا گیا تھا کہ برطانیہ میں، وفد برطانوی پارلیمنٹ کی سینئر قیادت سے ملاقاتیں کرنے والا ہے، جس میں پاکستان اور کشمیر پر آل پارٹیز پارلیمانی گروپس بھی شامل ہیں

اشتہار
Back to top button