بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

دیہاتوں میں گراس روٹ لیول تک تنظیم سازی کرکے کسانوں کے مسائل حل کرنے کیلیے جدوجہد کریں گے

بجلی ،کھاد ،اور دیگر زرعی مداخل کی بے انتہا قیمتوں اور زرعی اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی کمی کی وجہ سے کسانوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ سردار ظفر حسین خاں

دیہاتوں میں گراس روٹ لیول تک تنظیم سازی کرکے کسانوں کے مسائل حل کرنے کیلیے جدوجہد کریں گے ۔بجلی ،کھاد ،اور دیگر زرعی مداخل کی بے انتہا قیمتوں اور زرعی اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی کمی کی وجہ سے کسانوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ کسان بورڈ وسطی پنجاب کے اجلاس سے کسان بورڈ پاکستان کے نئے صدر کا خطاب۔

تفصیلات کے مطابق گزشتہ روز کسان بورڈ وسطی پنجاب کے ممبران کا ایک اجلاس ہیڈ بلوکی پر زیر صدارت صدر کسان بورڈ پاکستان سردار ظفر حسین خاں ایڈووکیٹ منعقد ہوا جس میں صوبہ وسطی پنجاب کے ممبران و عہدیداران شرکت کی۔

اجلاس کے بعد مرکزی صدر سردار ظفر حسین خاں اور مرکزی سیکرٹری اطلاعات حاجی محمد رمضان نے ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے کہا کہ کسان بورڈ پاکستان ملک کے کسانوں کی سب سے پرانی اور منظم ترین تنظیم ہے۔ دیہاتوں میں گراس روٹ لیول تک تنظیم سازی کرکے کسانوں کے مسائیل حل کرنے کیلیے جدوجہد کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ بجلی ،کھاد ،اور دیگر زرعی مداخل کی بے انتہا قیمتوں اور زرعی اجناس کی قیمتوں میں مصنوعی کمی کی وجہ سے کسانوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکمرانوں کی پالیسیوں کی وجہ سے زراعت قریب المرگ ہے ۔کسانوں کے مسائیل حل کرنے کی جدو جہد تیز کرنے لیے ملک کے چاروں صوبوں میں دیہات لیول تک تنظیم سازی کرنے کیلیے  تمام صوبوں کو ٹاسک دے دیا گیا ہے۔

سردار ظفر حسین نے کہا کہ شوگر ملیں نہ چلنے سے گنے کے کاشتکار ازحد پریشان ہیں ملیں نہ چلنے سے ایک طرف صارفین کو مہنگی چینی فروخت کرکے عوام لو لوٹ رہی ہیں دوسری طرف کروڑوں ایکڑ پر گندم کی کاشت نہ ہونے سے آئیندہ سال گندم کا بحران پیدا ہو گا۔کھادیں مہنگی ہونے کے باوجود انتظامیہ کی نا اہلی سے بازار سے غائب ہیں اور کنٹرول ریٹ پر نہیں مل رہی۔ گنے اور گندم کے ریٹ کا اعلان ابھی تک نہیں ہوا۔

مزید پڑھیے  ستمبر میں مہنگائی سال کی بلند ترین شرح پر رہی

اس وقت مونجی کی گرتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سے کسان پریشان ہیں فصل پک چکی ہے مافیا نے کسانوں کو لوٹنے کے لئے کمر کس لی ہے اور کسانوں کو مونجی کی پوری قیمت نہ دینے کے لئے اتحاد قائم کر لیاہے دوسری طرف گندم کی بوائی بھی ساتھ شروع ہو چکی ہے۔  کسانوں کے مسائل بلخصوص یوریا اور ڈی اے پی کھاد کی گراں فروشی، عدم دستیابی اور شدید قلت ہے۔ کسان بے چارہ مہنگی ترین کھاد لینے پر مجبور ہے اور اکثر مقامات پر کھاد دستیاب ہی نہیں۔ ذخیرہ اندوز موقع پرستی کرتے ہوئے لالچ میں اندھے ہو چکے ہیں بڑے بڑے سرمایہ دار بے چارے کسان کو چاروں طرف سے لوٹ رہے ہیں۔

Back to top button