بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

مصر کے سکولوں میں نقاب پر پابندی، اکثریت نے اسے ظالمانہ اقدام قرار دیدیا

مصر کی حکومت کی جانب سے اسکولوں میں نقاب پر عائد پابندی پر شہریوں نے مختلف آرا کا اظہار کیا تاہم اکثریت نے اس اقدام پر تنقید کرتے ہوئے ظالمانہ قرار دیا۔ رپورٹ کے مطابق حکومت نے رواں ہفتے اسکولوں میں نقاب پر پابندی لگائی تھی جس پر سوشل میڈیا میں بحث چھڑ گئی اور اس پر تنقید کے ساتھ ساتھ حکومتی فیصلے کو ظالمانہ قرار دیا گیا۔

رپورٹ کے مطابق مصر کی وزارت تعلیم نے پیر کو سرکاری اخبار ’اخبارالیوم‘ کے ذریعے اعلان کیا تھا کہ سرکاری اور نجی دونوں اسکولوں میں نقاب پہننے پابندی کا اطلاق ہوگا۔اس حوالےسے بتایا گیا کہ مصر میں خواتین کی بہت کم تعداد نقاب پہنتی ہیں اور یہ نقاب پورے چہرے کا ہوتا ہے، جس میں صرف آنکھیں نظر آتی ہیں جبکہ سر کے اسکارف کا فیصلہ مرضی پر چھوڑ دیا گیا ہے اور خواتین کی ایک بڑی تعداد صرف سر ڈھانپنے والا اسکارف پہنتی ہیں۔

حکومتی اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ اسکارف انتخاب طالبات کی مرضی کے مطابق ہوگا اور اس کے لیے سوائے سرپرست کے کسی کا بھی کوئی دباؤ نہیں ہوگا۔رپورٹ کے مطابق سوشل میڈیا پر اس فیصلے پر سخت تنقید کی گئی اور حکومت پر الزام عائد کیا گیا کہ وہ نجی معاملات پر مداخلت کر رہی ہے۔

محمد نامی شہری نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس (ٹوئٹر) پر بتایا کہ لوگ غصے میں ہیں کیونکہ حکومت نے اس فیصلے کی کوئی وضاحت نہیں کی ہے، یہ ایک ظالمانہ فیصلہ ہے جو شہریوں کی نجی معاملات میں مداخلت ہے۔متعدد افراد نے اپنی پوسٹس میں اس سے حکومت کی ترجیحات کا حوالہ دیتے ہوئے سوال کیا کہ کیا کلاسز میں زیادہ تعداد، پرانے فرنیچر اور اساتذہ کو درپیش مشکلات کی وجہ نقاب ہے۔

مزید پڑھیے  عالمی رہنما سمجھتےہیں جیسے یہاں کل جنگ ہونے والی ہے،یوکرینی صدر

دوسری جانب اس فیصلے کے حامیوں نے کہا کہ اس اقدام سے صرف انتہا پسند ہی متاثر ہوں گے۔المصری نامی صارف نے لکھا کہ سوائے طالبان اور داعش کے حامیوں کے کوئی اور غصے میں نہیں ہے۔

Back to top button