بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

یونیفارم سول کوڈ اور ہم مسلمان کیا کریں؟

’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ یا ’’یکساں شہری قانون‘‘ سے مراد وہ قوانین ہے جو کسی بھی زمین پر آباد لوگوں کی مذہبی اور سماجی زندگی کے لیے بنائے جاتے ہیں،ان قوانین کے تحت نکاح و طلاق، فسخ و ہبہ، وصیت و وراثت اور تبنیت جیسے امور انھیں قوانین کے ذریعہ حل کیے جاتے ہیں۔
مسلمانوں کو ایمان فروش الیکٹرانک اور پرنٹ میڈیا کے ذریعے یہ بتایا جارہا کہ بھارت میں ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ کا صاف مطلب یہ ہے کہ اس ملک میں مسلمانوں کو اپنی مذہبی ہدایات کے خلاف نکاح و طلاق جیسے معاملات انجام دینے ہوں گے، وصیت اور وراثت کے معاملہ میں بھی انھیں مذہبی قانون کے بجائے دوسرے قوانین پر عمل کرنا ہوگا، اسی طرح دوسرے مذہب اور رسم و رواج کے پابند لوگوں کو بھی اپنا مذہب چھوڑنا ہوگا، اپنے رواج کو مٹانا ہوگا اور نئے قانون کا پابند ہونا پڑے گا۔Youtubeپر Video ڈال کر،اسلام دشمن Speakers کے ذریعے جزبات کو ابھارنے والی باتوں کو کہلوایا جاتا ہے اور مسلمانوں کے ذہن میں داخل کرنے کی کوشش کی جارہی ہے کہ ’’یونیفارم سول کوڈ‘‘ واضح طورپر ’’مسلم پرسنل لا‘‘ سے مختلف ایک قانون ہے۔جس کے نفاذ کے بعد ’’مسلم پرسنل لا‘‘ کی کوئی گنجائش باقی نہیں رہتی،مسلمانوں کے قوانین پر کفر کا قبضہ ہو جاۓ گا،حتی کہ قربانی کی بھی اجازت نہیں ہوگی.

مزید پڑھیے  عدیل رضا خان بلوچ بطور لیکچرر پولٹیکل سائنس گورنمنٹ ایسوسی ایٹ کالج روڈہ تھل تعینات
Back to top button