بسم اللہ الرحمن الرحیم

علاقائی

کورین حکومت کی طرف سے زراعت کے شعبے کے لیے تکنیکی اور مالی معاملات پر شکرگزار، ذوالفقار علی گورمانی

خوشاب (راجہ نورالہی عاطف سے) نیشنل ایگریکلچرل ریسرچ سنٹر اسلام آباد کے پرنسپل سائنٹیفک آفیسر ذوالفقارعلی گورمانی نے کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کورین حکومت کی طرف سے زراعت کے شعبے کے لیے تکنیکی اور مالی معاملات پر شکرگزار ہے ۔ وہ میڈیا سے خصوصی گفتگو کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ امید ہے کہ دونوں ممالک پاکستان میں چارہ جات کے شعبہ میں مزید بہتری کے لیے اپنا تعاون بڑھائیں گے اور پاکستان میں چارے اور اس کی مصنوعات میں نئی ٹیکنالوجیز کو متعارف کریں گے ۔ ذوالفقار علی گورمانی نے کہا کہ “پاکستان میں چارہ کی اہم فصلوں کی پیداواری ٹیکنالوجی کا قیام “کے عنوان سے ایک ایم او یو پروجیکٹ 2022 میں کوریا کے تعاون سے پروگرام آن انٹرنیشنل ایگریکلچر کے ساتھ شرور کیا گیا تھا ۔ یہ منصوبہ فاڈر اینڈ فاریج پروگرام ،کراپ انسٹیٹیوٹ نیشنل ایگریکلچر ریسرچ سینٹر کو سونپا گیا تھا ۔ پرنسپل سائنٹفک آفیسر کے مطابق منصوبے کے تحت چارہ جات پروگرام نے پاکستان میں جانوروں کی معیاری خوراک کی فراہمی کیلئے چھ بڑی چارہ فصلوں جن میں مکئی، جوار، باجرہ ،مارٹ گھاس، ویچ اور جئ کی پیداواری ٹیکنالوجی بنا کر اسے کامیابی سے کسانوں تک پہنچایا ہے اور روایتی پیداواری طریقہ کار کاشت کے مقابلہ میں پندرہ فیصد سے زیادہ پیداوار کو بہتر بنایا ہے۔ نئ پیداواری ٹیکنالوجی کے مطابق خریف کے چارے یعنی مکئ، جوار اور باجرہ کے چارے کی پیداوار 82، ،84 اور 90 ٹن فی ہیکٹر رہی۔ اسی طرح ربیع کی فصلوں یعنی جئ اور ویٹچ کے معاملے میں زیادہ سے زیادہ پیداوار65 اور 17 فی ہیکٹر حاصل کی گئی ۔ انہوں نے بتایا کہ سدا بہار ماٹ گھاس بھی زیر آزمائش ہے جس کی متوقع پیداوار 200 ٹن فی ہیکٹر سالانہ ہے ۔ پی اے آر سی نے چارے کی فصلوں سے زیادہ سے زیادہ پیداوار حاصل کرنے کے لیے نئی پیداواری ٹیکنالوجی کو پھیلانے کے لیے تین سو سے زائد کسانوں کو تربیت بھی دی ہے ۔ این اے آر سی اسلام آباد کے پرنسپل سائنٹیفک آفیسر کے مطابق ایک اور بڑی سرگرمی پاکستان میں جارےکی نئی فصل کا تعارف تھا یعنی زیادہ پیداوار دینے والی سرسبز رائی کی گھاس ۔ پی اے آر سی نے پاکستان میں مختلف مقامات پر رائی گراس کی پیداواری صلاحیت کی جانچ کے لیے تجربات مکمل کر لئے ہیں۔ تجرباتی اعدادوشمار کے مطابق رائی گراس پنجاب، سندھ، سرحد اور بلوچستان کے ماحولیاتی حالات کے مطابق بہت اچھی پیداواری صلاحیت رکھتا ہے۔ جلد ہی اسے وسیع رقبہ پر کاشت کیا جا سکے گا ۔

مزید پڑھیے  بہت جلد مقبوضہ کشمیر میں آزادی کا سورج طلوع ہوگا، ڈاکٹر فرزانہ فرح
Back to top button