بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں جی 20 کے مجوزہ اجلاس کے خلاف باغ میں پاسبان حریت کا احتجاجی مظاہرہ

مقبوضہ کشمیر میں جی 20 کے مجوزہ اجلاس کے خلاف باغ میں پاسبان حریت جموں کشمیر کے زیر اہتمام احتجاج کیا گیا۔ بڑی تعداد میں مظاہرین نے بینرز اور کتبے اٹھا رکھے تھے جن پر اجلاس کے بائیکاٹ کے مطالبات درج تھے۔ مظاہرین نے ”بائیکاٹ بائیکاٹ جی 20 بائیکاٹ”  ”بھارتیو غاصبو جموں کشمیر چھوڑ دو” کے نعرے لگا ئے ۔ بھارت مخالف مظاہرے سے چیئرمین پاسبان حریت عُزیر احمد غزالی، وائس چیئرمین عثمان علی ہاشم، صدر پاسبان حریت ضلع باغ محمد شفیع کشمیری، یوتھ رہنما و سابق کوآرڈئیٹر برائے مہاجرین ارشاد احمد بٹ، جماعت اسلامی کے راہنما داؤد ایوب، راجہ عبدالحفیظ راہنما تحریک انصاف، مرکزی کنونئیر پیر پنجال مؤومنٹ محمد لطیف لون، سماجی راہنما ابو صہیب، یوتھ کونسلر چوہدری محمد الطاف، صدر ہڈا باڑی کیمپ چوہدری عزیز، رہنما جے کے ایل ایف جہانزیب میر، سکریرٹری جنرل و صدر پریس کلب باغ طاہر احمد عباسی، شوکت تیمور، اکسیر اعوان، چوہدری امان اللہ مانی، خواجہ سیف الدین میر سیمت دیگر سیاسی مذہبی جماعتوں کے نمائندوں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت متنازعہ ریاست میں G20  اجلاس منعقد کرکے دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونک کر اپنے سیاسی اور فوجی مقاصد حاصل کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔

جس ریاست سے بھارت اسکی شناخت اور شہریوں سے بنیادی انسانی حقوق چھین چکا ہو، جو ملک گزشتہ تین دہائیوں سے نہتے کشمیری شہریوں پر جان لیوا حملوں، تشدد، گرفتاریوں، جعلی انکاؤنٹرز، پیلٹ گن کے حملوں اور کالے قوانین کے بدترین استعمال کو جنگی ہتھیار کے طور ہر استعمال کرتا آرہا ہو۔ ایسے قابض ملک کی میزبانی میں جنگ زدہ ریاست میں G20 کا اجلاس منعقد کیا جانا دنیا میں مظلوم کیخلاف ظالم کا ساتھ دینے کی بدترین مثال ہوگی۔ مقررین نے کہا کہ بھارت نے اجلاس سے پہلے ہی شہر سرینگر کے لاکھوں لوگوں کو اذیت سے دوچار کردیا ہے ہزاروں فوجیوں اور کمانڈوز کی تعیناتیوں سے نظام زندگی بری طرح مفلوج یوچکی ہے۔ مقررین نے کہا کہ بھارت اجلاس کے انعقاد سے کشمیر میں اپنے جنگی جرائم کو چھپا کر مسئلہ کشمیر کی مسلمہ حقیقت سے دنیا کو گمراہ کرنے کی کوشش کررہا ہے۔

کشمیری عوام کو مجوزہ اجلاسوں سے کوئی دلچسپی نہیں اس لیئے انکی مرضی کے برخلاف مجوزہ اجلاسوں سے G20 ممالک بائیکاٹ کریں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ سرینگر اور لداخ میں مجوزہ اجلاس! دراصل ریاست جموں کشمیر کے مستقبل پر سرخ لکیر کھینچنے کے مترادف ہوگا۔ G20 ممالک اجلاسوں کے پیچھے بھارتی فوجی اور سیاسی مقاصد کو سمجھیں۔ اقوامِ متحدہ کے دستور کیمطابق متنازعہ ریاست میں ایک جارح ملک کی میزبانی میں G20 اجلاس غیر قانونی ہے لہذا سعودی عرب، ترکیہ، انڈونیشیا اور چین سمیت دیگر انصاف پسند ممالک کشمیر میں اجلاسوں کا بائیکاٹ کرکے نہتے کشمیریوں پر بھارتی فوج کشی اور قبضے کو مسترد کریں۔ ریاست جموں کشمیر کے عوام بھارتی فوجی حاکمیت کو مسترد کرتے ہیں۔ جی ٹوئنٹی ممالک سرینگر کے اجلاس سے  بائیکاٹ کرکے انسان دوستی کا ثبوت دیں۔ پاسبان حریت کے زیر اہتمام ہند مخالف مظاہرین نے زمان چوک سے سجاد شہید چوک تک ریلی بھی نکالی۔

Back to top button