بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

رئیلٹرز کے معاشی قتل کے قوانین اور ٹیکسسز کو رد کرتے ہیں ۔مسرت اعجاز خان

فیڈریشن آف رئیلٹرز آف پاکستان کے چیئرمین مسرت اعجاز خان نے موجودہ مجوزہ بجٹ میں رئیںل سٹیٹ ، بلڈرز اور انوسٹرز پر لگائے گئے قوانین اور ٹیکسزکو ملکی معیشت کے لئے تباہ کن قرار دیا ہے ۔ وہ ملک بھر سے آئے ہوئے رئیل اسٹیٹ کے کاروبار سے وابستہ وفد سے گفتگو کر رہے تھے ۔ان کا کہنا تھا کہ جب کوویڈ نے پوری دنیا کی معیشت کو تباہی کے دھانے پر پہنچا دیا تھا اور نظر آتا تھا کہ پاکستان بھی معاشی تباہی کا شکار ہو جائے گا ۔ ایسے میں فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان کی مشاورت کے بعد پچھلی حکومت نے رئیل اسٹیٹ اور بلڈرز کے لئے کاروبار میں تمام تر آسانیاں پیدا کیں ۔ نتیجے کے طور پر ملک میں معیشت سنبھلنے لگی ۔ روزگار کے مواقع وسیع ہوئے اور ایک مزدور سے لے کر کارخانہ دار تک اور تعمیراتی شعبہ سے وابستہ تمام دوکانیں ، کرش ، ریت، بجری کے سپلائرز غرضیکہ بالواسطہ اور بلاواسطہ تقریباً پاکستان کے ایک کروڑ لوگ معاشی استحکام سے فائدہ اٹھاتے رہے ۔جس سے ملک معیشت کو خاطر خواہ فائدہ ہوا ۔بیرون ملک سے ملکی تاریخ کا ریکارڈ زرمبادلہ حاصل ہوا جس کا تقریباً 75 فیصد رئیل اسٹیٹ میں انویسٹ ہوا ۔ پاکستان میں رہنے والے لوگوں نے جو پیسہ لاکرز اور گھروں میں نقدی کی صورت میں رکھا ہوا تھا وہ بھی رئیل اسٹیٹ اور بلڈرز کے شعبہ میں انویسٹ کر کےملکی ترقی میں اپنا کردار ادا کرنے لگا ۔ یہ تسلسل دن بدن ملک کی معیشت کو مضبوط سے مضبوط کر رہا تھا کہ اچانک موجودہ حکومت نے بغیر اسٹیک ہولڈرز کی مشاورت سے بے ہنگم اور ظالمانہ ٹیکسسز نفاذ کا ارادہ کر دیا ۔ حکومت کے ان ٹیکسسز کو فیڈریشن آف رئیلٹرز پاکستان اور اور پاکستان کی تمام رئیل اسٹیٹ برادری ، بلڈرز ، ڈیویلپرز ، انویسٹرز اور اس سے جڑے ہوئے تمام کاروبار مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں اور حکومت سے گزارش کرتے ہیں کہ ملک میں چلتے ہوئے کاروبار کو برباد کرنے سے سوائے معاشی تباہی سے کچھ حاصل نہ ہو گا ۔ ان ظالمانہ قوانین اور ٹیکسسز کو قومی اسمبلی بجٹ اجلاس میں پاس یا منظور نہ کیا جائے ورنہ یہ تمام کاروبار تباہ ہوں گے ان کاروبار سے منسلک تمام لوگ سڑکوں پر ہوں گے اور پورے پاکستان کی آخری احتجاجی منزل ڈی چوک ہو گی اور مطالبات کی منظوری تک ہمارا ٹھکانہ زبردست احتجاج کی شکل میں ڈی چوک ہی رہے گا۔

Back to top button