بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

1996ء سے 1999ء میں برطرف ہونے والے تمام ملازمین بحال

سپریم کورٹ آف پاکستان کا بڑا فیصلہ آ گیا، 16 ہزار برطرف ملازمین کے کیس میں حکومتی تجاویز مانتے ہوئے 1996ء سے 1999ء میں برطرف ہونے والے گریڈ 1 سے 7 تک کے تمام ملازمین کو بحال کر دیا۔

جسٹس عمر عطاء بندیال کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی، جبکہ جسٹس عمر عطاء بندیال نے فیصلہ پڑھ کر سنایا۔

عدالتِ عظمیٰ کے حکم کے مطابق گریڈ 8 اور اس سے اوپر کے ملازمین کو ٹیسٹ دینا ہوگا، کرپشن اور مس کنڈکٹ پر نکالے گئے ملازمین کی برطرفی برقرار رہے گی۔

جسٹس منصور علی شاہ نے اختلافی نوٹ میں کہا کہ پارلیمانی نظام حکومت میں پارلیمان سپریم ہے، مضبوط جمہوری نظام میں پارلیمان ہی سپریم ہوتا ہے، پارلیمنٹ کو نیچا دکھانا جمہوریت کو نیچا دکھانے کے مترادف ہے۔

سپریم کورٹ نے چار ایک کے تناسب سے دائر حکومتی اپیلیں خارج کیں، جسٹس منصور علی شاہ نے اکثریتی فیصلے سے اختلاف کیا۔

نظرِ ثانی اپیلیں مسترد کر کے سپریم کورٹ نے آئین کے آرٹیکل 184/3 اور 187 کے تحت ملازمین کو بحال کیا ہے۔

سپریم کورٹ نے ان ملازمین کو بحال کرنے کا حکم دیا ہے جن کے لیے ٹیسٹ انٹرویو درکار نہیں تھا۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے حکم میں کہا کہ گریڈ 8 تا 16 کے ملازمین کی بھرتی کا کوئی ٹیسٹ انٹرویو ضروری تھا تو وہ اب دیں گے۔

عدالتِ عظمیٰ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملازمین کو ان ہی تاریخوں سے بحال کیا جا رہا جب انہیں نکالا گیا تھا۔

سپریم کورٹ کے مطابق تفصیلی فیصلہ بعد میں جاری کیا جائے گا۔

دوسری جانب سرکاری ملازمین کی وکلاء کمیٹی سپریم کورٹ کے باہر مظاہرین کے پاس پہنچ گئی، اس موقع پر سرکاری ملازمین نے آزاد عدلیہ کے حق میں نعرے لگائے اور فیصلے پر خوشی و اطمینان کا اظہار کیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز عدالتِ عظمیٰ نے 16 ہزار سرکاری ملازمین کی برطرفی کے خلاف دائر اپیلوں پر فیصلہ محفوظ کیا تھا جو آج سنایا گیا ہے۔

Back to top button