بسم اللہ الرحمن الرحیم

تجارت

چاول کی بمپر پیداوار، تاریخی برآمد کا امکان

وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ و تحقیق سید فخر امام کا کہنا ہے کہ ملک میں رواں سال چاول کی تقریباً 90 لاکھ ٹن کی بمپر پیداوار ہوئی ہے جس سے اس کی تاریخی برآمد کا امکان ہے۔

 رپورٹ کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے فخر امام کا کہنا تھا کہ ملک میں رواں سال برآمدات کے لیے چاول کی 80 لاکھ 30 ہزار ٹن کی مقدار موجود ہے جس کی مالیت 4 ارب 85 کروڑ ڈالر ہے۔

انہوں نے کہا کہ چونکہ اب ترسیلات میں رکاوٹیں کم ہوگئی ہیں تو پاکستان کو 80 لاکھ 30 ہزار ٹن چاول برآمد کرنے کے لیے تمام تر ممکنہ اقدامات اٹھاتے ہوئے 4 ارب 85 کروڑ ڈالر کمانے چاہیے اور یہ گزشتہ سال سے 2 ارب 74 کروڑ ڈالرز زیادہ ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اس سال پورے برآمدی شعبے میں سب سے زیادہ نمو ہو سکتی ہے۔

فخر امام کا کہنا تھا کہ ملک گزشتہ تین سالوں میں اپنی پالیسیوں کی وجہ سے چاول کی ریکارڈ پیداوار کر رہا ہے، گزشتہ سال پاکستان میں 84 لاکھ 10 ہزار ٹن چاول پیدا ہوئے تھے۔

انہوں نے کہا کہ رواں سال نومبر تک ملک میں چاول کی کھپت 31 لاکھ ٹن رہی جبکہ 33 لاکھ 40 ہزار ٹن چاول برآمد کیے گئے جس کی مالیت 2 ارب 11 کروڑ ڈالرز تھی۔

فخر امام کاکہنا تھا کہ ’یہ کامیابی قابل ذکر ہے اور حکومت کی کسان دوست پالیسی کا نتیجہ ہے، کسانوں کو ان کی لگن اور جدوجہد پر خراج تحسین پیش کرنا چاہیے ان ہی کی وجہ سے ہم بے مثال سنگ میل عبور کر رہے ہیں۔

وزیر غذائی تحفظ نے کہا کہ آئندہ ماہ تک چاول کا مجموعی ذخیرہ ایک کروڑ 14 لاکھ 30 ہزار ٹن ہوگا اور ملکی کھپت کے لیے 34 لاکھ ٹن نکالنے کے بعد اس کی کل مقدار 80 لاکھ 30 ہزار ٹن ہوگی، جو برآمدات کے لیے وافر مقدار ہے۔

باسمتی اور موٹے چاول کی برآمدات کی حالیہ اوسطاً قیمت بالترتیب 870 ڈالرز اور 490 ڈالرز فی ٹن ہے، اس قیمت پر رواں سال پاکستان نے باسمتی چاول کی برآمدات پر 2 ارب 10 کروڑ ڈالر حاصل کیے جبکہ موٹے چاول کی برآمدات پر پاکستان کو 2 ارب 75 کروڑ ڈالر کمائے ہیں۔

مالی سال 21-2020 میں پاکستان نے 35 لاکھ ٹن چاول برآمد کیے جس کی مالیت 2 ارب11 کروڑ تھی، یہ برآمدات مالی سال 2020 کے مقابلے 12 فیصد کم تھی، اس دوران کورونا وائرس کی پابندیوں سے برآمدات شدید متاثر ہوئی تھی۔

وفاقی وزیر نے کہا کہ پاکستان فی الحال 5 ممالک کو چاول برآمد کر رہا ہے جس میں چین، کینیا، متحدہ عرب امارات، افغانستان اور سعودی عرب شامل ہیں، متعدد ممالک ہیں جہاں برآمدات کے اچھے مواقع موجود ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی سفارت خانے اور ہائی کمیشنز کو برآمدات بڑھانے کا ہدف سونپنا چاہیے۔

Back to top button