بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

امریکی فوج کا اربوں مالیت کا اسلحہ طالبان کے ہاتھ لگ چکا

طالبان کے قبضے میں آنے والے فوجی سامان میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور اے 29 سپر ٹوکانو اٹیک ائیرکرافٹ بھی شامل ہیں۔

افغانستان پر مکمل کنٹرول کے بعد امریکا کی جانب سے افغان سکیورٹی فورسز کو دیا گیا اربوں روپے مالیت کا اسلحہ بھی طالبان کے ہاتھ لگ چکا ہے۔

غیرملکی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ طالبان کے قبضے میں آنے والے فوجی سامان میں بلیک ہاک ہیلی کاپٹر اور اے 29 سپر ٹوکانو اٹیک ائیرکرافٹ بھی شامل ہیں۔

رپورٹ کے مطابق طالبان کے قبضے میں اب روایتی کلاشنکوف کی بجائے ایم 4 کاربائنز، ایم 16 رائفلز، ایم 24 اسنائپر  رائفلز اور ایم 18 اسالٹ رائفل ہیں۔ طالبان اب امریکی ہم ویز اور بارودی سرنگوں سے بچنے کی صلاحیت رکھنے والی فوجی گاڑیوں میں گھوم رہے ہیں۔

امریکی میڈیا کا دعویٰ ہے کہ طالبان کے ہاتھ لگنے والے امریکی اسلحے میں 22 ہزار 174 ہم ویز، 634 ایم آئی ون ون سیون آرمرڈ وہیکل، 155 مائن پروف وہیکلز، 169 ایم 13 آرمرڈ پرسنل کیریئرز، 42 ہزار ٹرک اور  ایس یو ویز، 64 ہزار 363 مشین گنز، ایک لاکھ 62 ہزار 43 ریڈیو سیٹس، 3 لاکھ 58 ہزار 530 اسالٹ رائفلز، ایک لاکھ 26 ہزار 295 پسٹلز اور 176 توپیں شامل ہیں۔

اس کے علاوہ 33 ایم 17 ہیلی کاپٹرز، 33 بلیک ہاک ہیلی کاپٹر، 43 ایم ڈی 530 ہیلی کاپٹرز، 4 سی 130 کارگو طیارے، 23 اے 29 سپر ٹوکانو ائیر کرافٹس، 28 سیسنا ائیر کرافٹ، 10 سیسنا اسٹرائیک ائیر کرافٹس بھی طالبان کے قبضے میں آ چکے ہیں۔

یہ اسلحہ اور ساز  و سامان کابل، مزار شریف، قندھار، قندوز، ہرات، گردیز اور لشکر گاہ میں قائم اسلحہ ڈپوز میں موجود ہے۔

رپورٹ کے مطابق امریکا نے 20 سال میں 2 کھرب 26 ارب ڈالر خرچ کیے، دفاعی بجٹ میں 933 ارب ڈالر، جنگ کے لیے قرضوں پر سود 530 ارب ڈالر  اور جنگ میں شریک ہونے والے فوجیوں کی بہبود کے لیے 296 ارب ڈالر خرچ کیے۔ اس کے علاوہ امریکی وزارت خارجہ کی جانب سے  بھی 59 ارب ڈالر خرچ کیے گئے۔

بیس سال کی افغان جنگ میں 47 ہزار 245 افغان شہری، 3846 امریکی کانٹریکٹرز اور 2442 امریکی فوجی مارے گئے۔ 1144 اتحادی فوجی اور امدادی اداروں کے 444 رضا کار بھی مرنے والوں میں شامل ہیں۔ اس کے علاوہ 66 ہزار افغان نیشنل آرمی اور  پولیس اہکار بھی جنگ کی نذر ہوئے جبکہ 53 ہزار  191 طالبان اور حکومت مخالفین بھی ہلاک ہوئے۔

افغانستان میں جنگ کے دوران 72 صحافیوں نے بھی فرائض کی انجام دہی کے دوران جانوں کا نذرانہ پیش کیا۔

Back to top button