بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

مقبوضہ کشمیر میں لاک ڈاون: سیاحت ٹھپ، معیشت تباہی کے دہانے پر

سرینگر(ساوتھ ایشین وائر)

کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی گئی جس کی وجہ سے کشمیر کی معیشت کو 180 سے 220 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا۔ سال کے اس وقت سرینگر میں موجود باغ گل لالہ رنگ بہ رنگے پھولوں سے سجا ہوا رہتا تھا اور سیاحوں کی ایک بڑی تعداد باغ کی دلکشی کو دیکھنے کے لیے قطار میں لگ جاتے تھے۔ لیکن آج یہاں کوئی نہیں ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کورونا وائرس کو پھیلنے کے لیے بھارتی حکومت نے اسکول، دفاتر، ٹرانسپورٹ اور صنعتیں بند کر دی ہیں۔حکومت کی جانب سے نافذ کیے گیے لاک ڈاون نے 1.3 ارب آبادی کو گھروں میں رہنے پر مجبور کیا ہے۔ ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر میں سیاحت ایک اہم شعبہ ہے اور لاک ڈاون کی وجہ سے آمدنی کا ایک اہم ذریعہ بند ہو گیا ہے۔ ڈل جھیل کی سطح پر تیرتے ہوئے ہاوس بوٹ، سیاحوں میں کافی مقبول ہیں تاہم لاک ڈان کی وجہ سے یہ بھی ویران نظر آرہے ہیں۔ ماہی گیر اپنا زیادہ تر وقت مچھلی پکڑنے میں گزار رہے ہیں۔ساوتھ ایشین وائر کے مطابق محمد الطاف نامی ماہی گیر کا کہنا ہے کہ ‘لاک ڈاون نے انہیں بری طرح متاثر کیا ہے۔ میں اپنے بزرگ والدین، اہلیہ اور بچوں کے لیے کھانے پینے کا انتظام نہیں کر پا رہا ہوں۔’ہماری روزی روٹی کا دار و مدار سیاحت پر ہے۔ لیکن لاک ڈان کی وجہ سے ہمیں شدید مشکلات کا سامنا ہے اور اب صورتحال بد سے بدتر ہوتی جار رہی ہے۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق کشمیر میں اس سے قبل 5 اگست 2019 کو دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کئی ماہ تک سخت بندشیں عائد کی گئی تھی جس کی وجہ سے یہاں کی معیشت کو شدید نقصان پہنچا۔دفعہ 370 کے تحت جموں و کشمیر کو بھارتی آئین میں خصوصی درجہ حاصل تھا۔ اس فیصلے کے بعد ریاست کا درجہ ختم کرکے اسے دو مرکزی زیر انتظام علاقوں میں تقسیم کیا گیا۔ کشمیر چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر شیخ عاشق کا کہنا ہے کہ جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت منسوخ کی گئی جس کی وجہ سے کشمیر کی معیشت کو 180 سے 220 ملین ڈالر کا نقصان پہنچا۔انہوں نے کہا اگر بہت جلد معیشت کو پٹری پر لانے کے اقدامات نہیں اٹھائے گئے تو جموں و کشمیر کی معیشت تباہ ہو جائے گی۔

ساوتھ ایشین وائر کے مطابق طارق احمد نامی ہاوس بوٹ مالک پورا دن اپنے گھر والوں کے ساتھ گزارتا ہے۔ انہوں نے اپنے ہاوس بوٹ میں کام کرنے والے ملازمین کی بھی چھٹی کر دی ہے۔انہوں نے کہا ‘میری روزانہ کی کمائی 25 ہزار تھی اور میرے ہاوس بوٹ میں چھ ملازم کام کر رہے تھے لیکن لاک ڈان کی وجہ سے میرا اپنا گزارا مشکل سے ہو پاتا ہے اسلئے میں نے ملازمین کی چھٹی کر دی۔’القمرآن لائن کے مطابق بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی نے 24 مارچ کو 21 روزہ لاک ڈان کا اعلان کیا تھا تاہم بعد میں لاک ڈان میں 3 مئی تک توسیع کی گئی۔ بھارت کی معیشت پہلے ہی ڈگمگا رہی تھی لیکن طویل لاک ڈان کے بعد اس کی حالت مزید ابتر ہو گئی۔

Leave a Reply

Back to top button