بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

لیبیا میں ہونےوالی بدترین مسلح جھڑپوں میں 55 افراد ہلاک

لیبیا کے شہر طرابلس میں ایک سال کے دوران ہونے والی بدترین مسلح جھڑپوں میں 55 افراد ہلاک اور 146 زخمی ہو گئے۔ رپورٹ کے مطابق طرابلس میں بااثر 444 بریگیڈ اور اسپیشل ڈیٹرنس فورس کے درمیان پیر کی رات لڑائی شروع ہوئی اور منگل تک جاری رہی۔

رپورٹ کے مطابق یہ دو ایسے مسلح گروہ ہیں جو 2011 میں طویل عرصے تک حکمران رہنے والے معمر قذافی کی معزولی کے بعد سے اقتدار کے حصول کے لیے لڑ رہے ہیں۔

اس سے قبل طبی ماہرین نے دارالحکومت میں دو دنوں کی لڑائی میں 27 افراد کے ہلاک اور 106 کے زخمی ہونے کی اطلاع دی تھی۔

گزشتہ سال اگست میں طرابلس میں منقسم لیبیا کی دو حریف انتظامیہ کے درمیان لڑائیوں کے دوران 32 افراد ہلاک اور 159 زخمی ہو گئے تھے جو کہ اقتدار کے حصول کے لیے آمنے سامنے ہیں۔

لیبیا میں نیٹو کی حمایت یافتہ بغاوت نے قذافی کا تختہ الٹ دیا تھا جس کے بعد سے ایک دہائی سے زائد عرصے سے تنازعات جاری ہیں۔

نسبتاً استحکام کے دور میں اقوام متحدہ کو اس سال تاخیر سے ہونے والے انتخابات کے انعقاد کی امید کا اظہار کرنے پر مجبور کیا تھا جہاں حالیہ لڑائی نے امن کے لیے بین الاقوامی سطح پر مطالبات کیے گئے تھے۔

وزارت داخلہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ یہ جھڑپیں پیر (14 اگست) کو حریف اسپیشل ڈیٹرنس فورس کی جانب سے 444 بریگیڈ کے سربراہ کرنل محمود حمزہ کو حراست میں لینے کے بعد شروع ہوئیں۔

بعدازاں 15 اگست کو مشرقی مضافات سوق الجمعہ میں سماجی کونسل نے اعلان کیا کہ دارالحکومت میں قائم اقوام متحدہ کی تسلیم شدہ حکومت کے سربراہ وزیر اعظم عبدالحمید دبیبہ کے ساتھ معاہدہ طے پا گیا ہے کہ حمزہ کو ایک غیر جانب دار پارٹی کے حوالے کیا جائے۔

مزید پڑھیے  انتہا پسند ہندوئوں نے اکبر الہ آبادی کا نام بھی بدل دیا

ٹیلی ویژن اعلان میں کونسل نے کہا کہ فورس کے کمانڈر کی منتقلی کے بعد جنگ بندی ہو گی اور منگل کو دیر گئے لڑائی ختم ہو گئی۔

دونوں مسلح گروپ عبدالحمید دبیبہ کی حکومت کے ساتھ منسلک ہیں۔

ایمرجنسی میڈیکل سینٹر نے بتایا کہ دارالحکومت کے جنوبی دور دراز علاقوں سے کل 234 خاندانوں کو نکالا گیا ہے۔

 

Back to top button