بسم اللہ الرحمن الرحیم

جموں و کشمیر

جموں وکشمیر میں 19 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں، جو قومی بھارتی اوسط 7.5 فیصد سے قریب تین گنا ہے

ہزاروں نوجوانوں ڈگری ہولڈر ڈرائیور، سیلز مین اور دیگر نجی ملازمتوں جیسی چھوٹی چھوٹی نوکریاں کرنے پر مجبور

مقبوضہ جموں وکشمیر میں سرکاری اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ خطے میں 19 فیصد نوجوان بے روزگار ہیں، جو قومی بھارتی اوسط 7.5 فیصد سے قریب تین گنا ہے۔

ہزاروں نوجوانوں کالج کی ڈگریاں حاصل کرنے کے باوجود ڈرائیور، سیلز مین اور دیگر نجی ملازمتوں جیسی چھوٹی چھوٹی نوکریاں کرنے پر مجبور ہیں۔

کے پی آئی  کے مطابق نشریاتی ادارے  ڈی ڈبلیو کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے  سرینگر کے رہائشی 32 سالہ رئیس احمد کہتے ہیں، ”وزیر اعظم مودی  نے وعدہ کیا تھا کہ کشمیر میں ترقی کے ایک نئے دور کا آغاز ہوگا، ہم نے ابھی تک یہ نہیں دیکھا ہے۔ سائنس گریجویٹ رئیس احمد نے حال ہی میں اپنی قابلیت کے مطابق نوکری تلاش کرنے کے لیے کئی کوششوں کے بعد ایک آٹو رکشہ خریدا تھا۔انہوں نے کہا، ”کشمیر میں نوجوان، تعلیم یافتہ لوگ اپنا وقار اور اپنی آواز کھو چکے ہیں۔ رئیس احمد کا مزید کہنا تھا کہ ان کے لیے نوکری تلاش کرنے کی بہت کم امید رہ گئی ہے۔ اور یہ گزشتہ چار سال عام لوگوں کے لیے تکلیف کا سبب رہے ہیں۔

ادھر بھارتی سول سوسائٹی کے ارکان کے ایک گروپ فورم فار ہیومن رائٹس ان جموں و کشمیر نے جمعرات تین اگست کو ایک رپورٹ جاری کی جس میں کہا گیا ہے کہ ”اسمبلی انتخابات کے انعقاد میں ناکامی نے وسیع پیمانے پر اس کشمیری نکتہ نظر کو مضبوط کیا ہے کہ یونین کے منتظمین خطے میں جمہوریت سے ڈرتے ہیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اگست 2019 میں کشمیر کی خصوصی حیثیت کو ختم کرنے سے اس نازک جمہوری اتفاق رائے کو ختم کر دیا گیا جو ایک دہائی کے قیام امن کے اقدامات کے نتیجے میں ابھرنا شروع ہوا تھا۔ اس گروپ کی ایک رکن پروفیسر رادھا  کمار  نے، جو دہلی سے تعلق رکھنے والی مصنفہ اور سیاسی تجزیہ کار ہیں، ڈی ڈبلیو کو بتایا، ”اگست 2019  سے پہلے کے مقابلے میں آج کی صورت حال بہت خراب ہے۔ کشمیر کے نوجوان بھی روزگار کے حصول کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں۔

مزید پڑھیے  بجلی کے بلوں میں اضافی ٹیکسز، انڈسٹریل مالکان کا کارخانے بند کرنے کا اعلان
Back to top button