بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

ڈیجیٹل تفریق خواتین کو بااختیار بنانے کی راہ میں اہم رکاوٹ ہے، صدر مملکت

صدر مملکت ڈاکٹر عارف علوی نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک خواتین کی رسائی بہتر بنانے کے لیے کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی پاکستان میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

8 مارچ کو خواتین کے عالمی دن کے موقع پر اپنے پیغام میں انہوں نے کہا کہ ہم خواتین کو سماجی و اقتصادی طور پر بااختیار بنانے اور زندگی کے تمام شعبوں میں شمولیت اور انہیں سبقت حاصل کرنے اور آگے بڑھنے کے مساوی مواقع فراہم کرنے کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کرتے ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ اس سال کا عنوان ’ڈیجیٹ آل: صنفی مساوات کے لیے جدت اور ٹیکنالوجی‘ ہمیں یاد دلاتا ہے کہ ڈیجیٹل تفریق آج کی تیز رفتار اور ہمیشہ بدلتی ہوئی دنیا میں خواتین کو بااختیار بنانے اور شمولیت کی راہ میں ایک اہم رکاوٹ ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ڈیجیٹل دنیا میں خواتین کی اہم خدمات کے باوجود ٹیک ایجوکیشن، کیریئر اور گورننس میں ان کی نمائندگی کم ہے لیکن کووڈ-19 کی وبا کے دوران، ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز استعمال کرنے والی خواتین کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے، اگرچہ یہ بہت حوصلہ افزا ہے تاہم ہمیں ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک ان کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے اپنی کوششوں کو تیز کرنے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کے لیے ایک محفوظ، زیادہ جامع اور مساوی ڈیجیٹل دنیا بنا کر ڈیجیٹل تفریق کو ختم کرنے کے لیے اقدام کرنا چاہئیں۔

عارف علوی کا مزید کہنا تھا کہ مجھے یقین ہے کہ ڈیجیٹلائزیشن اور ٹیکنالوجی پاکستان میں صنفی مساوات اور خواتین کو بااختیار بنانے میں اہم کردار ادا کر سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز ان کے لیے ڈیجیٹل معیشت میں حصہ لینے اور تعلیم، صحت، بینکنگ، قرضوں اور دیگر ضروری خدمات تک ان کی رسائی کو بڑھانے کے لیے نئے مواقع پیدا کر سکتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو خاص طور پر ہمارے دور دراز علاقوں میں خواتین کی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل خواندگی کے پروگراموں کے علاوہ انہیں انٹرنیٹ سروسز، لیپ ٹاپ اور دیگر ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز تک رسائی بڑھانے کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمیں زیادہ سے زیادہ خواتین کی حوصلہ افزائی کرنی چاہئے کہ وہ ان شعبوں میں کیرئیر بنائیں اور اس مقصد کے لیے انہیں ضروری ہنر اور تربیت حاصل کرنے کے مواقع فراہم کی جائے۔

صدر مملکت نے کہا کہ پسماندہ طبقات سے تعلق رکھنے والی خواتین کو مالی طور پر خود مختار بنانے کے لیے وسائل اور مدد فراہم کرنا ضروری ہے۔

عارف علوی کا کہنا تھا کہ خواتین کو بااختیار بنانے کے لیے پاکستان نے بہت سے اقتصادی اور قانون سازی کے اقدامات کئے ہیں جن میں آسان شرائط پر کاروباری قرضوں کی فراہمی، خواتین کے ملکیتی حقوق کے تحفظ اور ہراسانی سے تحفظ کے قوانین کا نفاذ شامل ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح، اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے ایک صنفی مین اسٹریمنگ پالیسی تیار کی ہے، جس کا مقصد پاکستان میں خواتین کی مالی شمولیت کو فروغ دینا ہے اور مالیاتی شعبے میں خواتین کے تناسب کو 20 فیصد تک بڑھانے کے لیے کام کر رہا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی طرف سے اٹھائے گئے دیگر اقدامات میں خواتین کی ترقی اور انہیں بااختیار بنانے کی قومی پالیسی، قومی کمیشن برائے انسانی حقوق، پالیسی فریم ورک برائے صنفی مساوات اور بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام جیسے خواتین کو بااختیار بنانے کے پیکجز شامل ہیں۔

صدر مملکت نے کہا کہ خواتین کے اس عالمی دن پر، میں حکومتوں، این جی اوز اور خاص طور پر خواتین سمیت تمام اسٹیک ہولڈرز سے صنفی عدم مساوات کو دور کرنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ حکومتوں، بینکنگ اور نجی شعبے کو ڈیجیٹل ذرائع کے ذریعے خواتین کی سماجی اور اقتصادی شمولیت کی کوششوں کی حمایت کرنے کے لیے مل کر کام کرنے کی ضرورت ہے۔ آئیں ہم صنفی مساوات کو حاصل کرنے کا عہد کریں اور ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز کے ذریعے سب کے لیے ایک زیادہ منصفانہ اور مساوی دنیا بنانے کے لیے کام کریں۔

Back to top button