بسم اللہ الرحمن الرحیم

قومی

توشہ خانہ کیس، عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل، 13 مارچ کو سیشن کورٹ میں پیش ہونے کا حکم

اسلام آباد ہائیکورٹ نے توشہ خانہ کیس میں سیشن کورٹ کی جانب سے عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکی درخواست پر فیصلہ سنا دیا، عدالت نے عمران خان کے وارنٹ گرفتاری معطل کردیے ہیں۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو  حکم دیا کہ وہ 13 مارچ کو سیشن عدالت میں پیش ہوں، 

خیال رہے کہ توشہ خانہ کیس میں عمران خان کے جاری ناقابل ضمانت وارنٹ منسوخ کرنےکے خلاف درخواست کی سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے کی، چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے آج سہ پہر 3 بجے فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

دوران سماعت چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق نے عمران خان کے وکیل سےکہا کہ یہ وارنٹ ملزم کو کسی جیل میں ڈالنےکے لیے تو نہیں ہوتے، آپ بتادیں کہ عدالت ملزم کو اور کس طرح سے بلائے؟ قانون میں تو ملزم کی حاضری یقینی بنانےکے لیے ایک یہی طریقہ ہے، قانون کو اپنا راستہ خود بنانے دینا چاہیے۔وکیل عمران خان نےکہا کہ ہماری استدعا ہےکہ عمران خان کے وارنٹ منسوخ کردیے جائیں۔

چیف جسٹس عامر فاروق نےکہا کہ وارنٹ منسوخ ہونے سےکیا ہوگا؟ عدالت تو آپ کو کیس کا ٹرائل چلانےکے لیے بلارہی ہے، کوئی ایسا آرڈر پاس نہیں کروں گا جو عام پریکٹس سے باہر ہو، فرد جرم کے لیے عمران خان کو ذاتی طور پر پیش تو ہونا پڑےگا، 9 تاریخ کو عمران خان نے یہاں پیش ہونا ہے، وہاں بھی ہوجائیں۔

وکیل نےکہا کہ عمران خان کو سنگین سکیورٹی تھریٹس ہیں۔چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ نےکہا کہ میرٹ پر آپ کو اس درخواست میں کچھ نہیں ملنا، مجھے تاریخ بتادیں کہ عمران خان کس تاریخ کو پیش ہوں گے، ہمیں روزانہ سکیورٹی تھریٹس کے لیٹر آرہے ہیں تو کیاکام بندکردیں؟ مجھے آئی جی نے آکر کہا کہ تمام ججز کو سکیورٹی تھریٹس ہیں، میں پبلک کو رسک میں ڈال کر خود سکیورٹی کیسے لے لوں؟ آپ تھریٹس خود بھی اپنے لیے بناتے ہیں،گزشتہ ہفتے جو ہائی کورٹ میں ہوا اس کو بھی دیکھنا چاہیے، ایک ہجوم تھا کیا معلوم تھا کہ کون کس نیت سے آیا ہے، جب آپ 2 ہزار لوگوں کے ساتھ آئیں گے تو بات خرابی کی طرف جائےگی، بینظیربھٹو کے واقعے کو یاد کریں کہ وہاں کیا ہوا تھا۔

عدالت کا کہنا تھا کہ کیا آپ بیان حلفی دیتے ہیں کہ آپ عدالت میں پیش ہونا چاہتے ہیں؟ ٹرائل کورٹ کے مطابق عمران خان آج بھی طلبی کےباوجود پیش نہیں ہوئے، سسٹم کے ساتھ فیئر رہیں،سسٹم کا مذاق نہ بنائیں، یا تو میں آپ کو 2 ماہ کی تاریخ دےکر ٹرائل روک دیتا ہوں؟چیف جسٹس عامر فاروق نے وکیل کو کہا کہ آپ عمران خان سے مشورہ کرلیں۔

عدالت عالیہ نے عمران خان کے وارنٹ منسوخ کرنے کی درخواست پرسماعت میں 30 منٹ کا وقفہ کردیا۔وقفےکے بعد سماعت شروع ہوئی تو  وکیل نے بتایا کہ عمران خان سے مشاورت ہوئی ہے، وہ 4 ہفتوں تک پیش ہونےکو تیار ہیں، عمران خان کو پیش ہونےکے لیے 4 ہفتےکا وقت دے دیا جائے۔

اس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کا کہنا  تھا کہ پھر میری 2 ماہ والی بات درست ہے، کچہری آنے والے تمام سائلین کو 2 ماہ کی تاریخ دے دوں؟ میں ایسا کوئی آرڈر قطعی جاری نہیں کرسکتا۔وکیل کا کہنا تھا کہ عمران خان نےکہا ہےکہ عدالت سےکہیں اپنے لیے بھی سکیورٹی کے انتظامات کریں، اس پر چیف جسٹس نےکہا کہ عمران خان سے کہیں ہمارے لیے فکر مند نہ ہوں، سکیورٹی سے متعلق انتظامات ٹرائل کورٹ دیکھےگی، ہمیں اپنی فکر نہیں ہے، موت جس دن آنی ہے اس دن ہی آنی ہے۔خیال رہےکہ عمران خان کے وکیل کی جانب سے  توشہ خانہ کیس کی سماعت کرنے والے ایڈیشنل سیشن جج کا گزشتہ روزکا فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ میں چیلنج کیا گیا تھا۔

Back to top button