بسم اللہ الرحمن الرحیم

بین الاقوامی

سابق امریکی صدر ٹرمپ کیخلاف بھی توشہ خانہ کیس کھل گیا

امریکی ایوان نمائندگان کی نگران کمیٹی نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حکومت کو موصول ہونے والے غیر ملکی تحائف کے معاملے کی چھان بین کا آغاز کردیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق تحقیقات ان رپورٹس کے تناظر میں شروع کی گئی کہ ٹرمپ کے دور میں ملنے والے 2 مہنگے تحائف جس میں ایک 5 ہزار ڈالر سے زائد مالیت کی شراب کی بوتل بھی شامل تھی اس کا ریکارڈ میں ذکر نہیں۔

رپورٹ کے مطابق غیر ملکی حکومتیں باقاعدگی سے امریکی سفارتکاروں اور عہدیداروں کے ساتھ تحائف کا تبادلہ کرتی ہیں لیکن اگر تحفے کی مالیت 415 ڈالر سے زیادہ ہو تو وہ موصول کرنے والے عہدیدار کی نہیں امریکی حکومت کی ملکیت سمجھا جاتا ہے۔

وفاقی قانون کے تحت امریکی محکموں اور ایجنسیوں کو غیر ملکی حکومتوں سے موصول ہونے والے اپنے ملازمین کو 415 ڈالر سے زیادہ کے تحائف کے بارے میں محکمہ خارجہ کو مطلع کرنے کی ضرورت ہے، اس قانون کا مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ امریکی حکام کو غیر ملکی اثر و رسوخ سے پاک رکھا جائے۔

امریکی محکمہ خارجہ کو تمام غیر ملکی تحائف کی سالانہ ایک فہرست جاری کرنی ہوتی ہے لیکن ڈونلڈ ٹرمپ کے بعد اس میں بڑے تضادات پائے گئے۔

فوربز کے مطابق امریکی اخبار ‘ٹائمز’ نے گزشتہ سال رپورٹ کیا تھا کہ سعودی حکومت نے سال 2017 کے ریاض کے سرکاری دورے کے دوران ٹرمپ انتظامیہ کو درجنوں شاندار تحائف دیے لیکن ٹرمپ حکام کو پیش کی جانے والی متعدد تلواریں، خنجر اور کھالیں محکمہ خارجہ کی فہرست میں شامل نہیں ہوئیں۔

اس کے علاوہ محکمہ خارجہ نے گزشتہ برس اگست میں انکشاف کیا تھا کہ انہیں نہیں معلوم کہ سال 2019 میں حکومت جاپان کی طرف سے سیکریٹری آف اسٹیٹ مائیک پومپیو کو دی گئی 5 ہزار 800 ڈالر کی وہسکی کی بوتل کا کیا ہوا؟

نومبر کی ایک رپورٹ میں محکمہ خارجہ کے انسپکٹر جنرل کے دفتر سے جاری ایک بیان میں کہا گیا تھا کہ وہ وہسکی کی بوتل یا 560 ڈالر کے یادگاری سونے کے سکے کا پتا نہیں لگا سکا، اس معمے کا الزام جزوی طور پر ناقص ریکارڈ کیپنگ اور گفٹ والٹ میں ناقص سیکیورٹی پر عائد کیا گیا۔

 رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹک نمائندے کیرولین میلونی نے صدارتی ریکارڈ مرتب رکھنے والی وفاقی ادارے یو ایس نیشنل آرکائیوز کے قائم مقام سربراہ کو ایک خط میں لکھا کہ ٹرمپ کی انتظامیہ نے غیر ملکی تحائف کو غیر تسلی بخش طریقے سے سنبھالا اور انہیں محکمہ خارجہ کو رپورٹ کرنے میں ناکام رہا۔

کیرولین میلونی نے مزید کہا کہ ‘اس کے نتیجے میں صدر ٹرمپ کو ملنے والے تحائف کی غیر ملکی ذرائع اور مالیاتی قیمت نامعلوم ہے’۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ انکشافات سابق صدرڈونلڈ ٹرمپ پر غیر ملکی حکومتوں کے غیر ضروری اثر و رسوخ کے امکانات کے بارے میں خدشات کو جنم دیتے ہیں، جس سے امریکا کی قومی سلامتی اور خارجہ پالیسی کے مفادات خطرے میں پڑ سکتے ہیں’۔

دوسری جانب سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے نمائندوں نے فوری طور پر تبصرہ کی درخواست کا جواب نہیں دیا۔

علاوہ ازیں ہاؤس اوور سائیٹ کمیٹی اور محکمہ انصاف علیحدہ علیحدہ ڈونلڈ ٹرمپ کے وائٹ ہاؤس سے خفیہ دستاویزات کو ہٹانے کی بھی تحقیقات کر رہے ہیں، تاہم ٹرمپ کسی بھی غلط کام کی تردید کرتے ہیں۔

Back to top button